0
Friday 28 Feb 2014 23:07

اسرائیل! فلسطین اور خطے کیلئے بڑھتا ہوا خطرہ

اسرائیل! فلسطین اور خطے کیلئے بڑھتا ہوا خطرہ
تحریر: صابر کربلائی
(ترجمان فلسطین فائونڈیشن پاکستان)


غاصب صیہونی ریاست اسرائیل روز بروز فلسطین اور فلسطینی عوام سمیت خطے میں موجود عرب ریاستوں کے لئے ایک بڑے خطرے کی صورت اختیار کرتی چلی جا رہی ہے، اس خطرے کا تدارک جس قدر ممکن ہو کیا جائے ورنہ فلسطین سمیت خطے میں بسنے والی مسلم، عیسائی اور دیگر اقوام صیہونیت کے خطرے سے محفوظ نہیں رہ پائیں گی۔ 1948ء سے آج تک گذرے پینسٹھ برس غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جارحانہ تاریخ کا سیاہ باب ہے جو نہ صرف ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام سے رقم ہوا ہے بلکہ خطے میں موجود دیگر اقوام کے خون کی ہولی کھیلنے میں بھی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا ہاتھ براہ راست کارفرما رہا ہے۔ اسرائیل جسے عالمی سامراج امریکہ کی بھرہور حمایت حاصل ہے اور امریکہ نے روز اول سے ہی غاصب صیہونی ریاست کے تمام جرائم پر نہ صرف پردہ پوشی کی ہے بلکہ اقوام متحدہ میں بھی پیش ہونے والی اسرائیل مخالف قرار دادوں کو ویٹو کر کے ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ دنیا میں دہشت گردی کا بانی اور انسانیت کا قاتل ہے۔

اسرائیلی پینسٹھ سالہ جارحانہ تاریخ نے ہر ذی شعور کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ دور حاضر میں مظلوم فلسطینیوں اور سرزمین فلسطین کو پیش خطرات پہلے سے کئی گنا بڑھ چکے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ خطے میں بسنے والی دیگر اقوام بھی اسرائیلی گھنائونی سازشوں کا شکار ہو رہی ہیں۔ اسی طرح ہم مشرق وسطیٰ سے باہر کی بات کریں تو تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح صیہونی غاصب اسرائیل نے افریقا میں ظلم وبربریت کی داستانیں رقم کی ہیں، کس طرح آج اسرائیل پاکستان کی سرزمین پر اپنا گھنائونا کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ہے، آج اسرائیل شام میں موجود حکومت مخالف باغیوں کو جو تکفیری ہیں ان کو نہ صرف مدد فراہم کر رہا ہے بلکہ زخمی ہونے والے باغیوں کو اسرائیلی اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں، اسی طرح دنیا کا شاید ہی کوئی کونہ ایسا ہو گا کہ جہاں غاصب صیہونی اسرائیلیوں کی سازشوں کا مرکز نہ ہو۔

آج ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ دنیا کے بیشتر ممالک کے اقوام کو ان کے اپنے ہی ممالک میں اندرونی مسائل میں الجھا دیا گیا ہے، مصر، شام، عراق، افغانستان، پاکستان، افریقائی ممالک سمیت متعدد ایسے ممالک ہیں جہاں پر اسرائیلی اور امریکی سازشو ں کو باآسانی درک کیا جا سکتا ہے، ان تمام تر مسائل کے نتیجے میں دنیا کی اقوام کو اس بات پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کی حمایت سے دور رہیں اور اپنے اندرونی مسائل میں الجھے رہیں، خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کے تمام ممالک میں پیدا کئے جانے والے ان مسائل میں اگر کسی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے تو وہ صرف اور صرف فلسطین کاز اور فلسطینی عوام ہیں۔ ہمیں ایسے حالات میں یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ ہمارا اصل دشمن غاصب اسرائیل اور اس کا سرپرست امریکا ہے جو فلسطین کاز اور فلسطینی عوام کا دشمن اور دنیا کے انسانوں کا قاتل ہے۔ آج امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام اور دیگر غیور عوام فلسطین کو فراموش کر دیں، اور اس کام کے لئے امریکیوں اور صیہونیوں نے بہت زیادہ کام کیا ہے اور آج یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان، عراق، کشمیر، پاکستان،لبنان، شام، تیونس، مصر، بحرین، یمن، افریقائی ممالک سب کے سب امریکی اور صیہونی سازشوں کے شکنجے میں ہیں۔

آج صیہونی دشمن اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح پورے فلسطین پر صہیونی بستیوں کی آبادکاری کے ذریعے اپنا تسلط قائم کر لے اور فلسطین کے بعد لبنان میں داخل ہو اور لبنان کے علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے کر لبنانی و فلسطینی عوام کو اپنے مظالم کا نشانہ بنائے۔ ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان آپس کے تفرقے کو بھلا دیں اور یک جان ہو ایک آواز میں ایک ہی نعرہ بلند کریں جو صیہونزم کے خاتمے اور سامراجیت کا خاتمے کا نعرہ ہو، مسلم دنیا کا اتحاد جہاں صیہونیت کو نابود کر دے گا وہان یقینا فلسطین کی آزادی کا موجب بھی بنے گا، مجھے یہاں پر خلافت عثمانیہ کے خلیفہ ثانی عبد الحمید کے تاریخی جملے یاد آ رہے ہیں کہ صیہونیو ںکے لئے سرزمین فلسطین مانگے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ''میں سرزمین فلسطین کا ایک انچ بھی یہودیوں کو نہیں دوں گا کیونکہ فلسطین میرا نہیں بلکہ امت کا ہے اور امت نے اس سرزمین کی حفاظت کے لئے خون بہایا ہے''۔

اے کاش ! آج کے دور میں بھی ہمیں ایسے ہی حکمران نصیب ہوں کہ جو اسی جذبے اور ولولے کے ساتھ سرزمین فلسطین کے تحفظ کی خاطر میدان عمل میں نکل آئیں، آج انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایک ظالم و جابر صیہونی غاصب ریاست اسرائیل مسلم ممالک کے بارے میں اپنے بیانات دیتی ہے اور چند ایسی عرب ریاستیں کہ جن کا سرمایہ اور افواج سمیت کوئی بھی چیز فلسطینیوں کی آزادی کی راہ میں صرف نہیں ہوئی بلکہ مسلم امہ کے درمیان تفرقہ کے لئے استعمال ہوئی ہے وہ تمام ریاستیں خوشی کا اظہار کرتی ہیں، ہمیں ان رویوں کی مذمت کرنا ہو گی۔ ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے وطن اور سرزمین کو صیہونی سازشوں کے جال سے پاک کرنے کے لئے تگ و دو کریں اور سرزمین پاک پر امریکی اور صیہونی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے ہر ممکنہ اقدام کریں۔ ہمارا یہ عقیدہ ہونا چاہئیے کہ دفاع فلسطین ہی دفاع پاکستان ہے اور دفاع پاکستان در اصل دفاع اسلام اور دفاع انسانیت ہے۔ ہمیں اپنے مشترکہ دشمن امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کو ہر محاذ پر شکست دینا ہو گی اور اس کا واحد راستہ فلسطینیوں اور سرزمین فلسطین کا دفاع ہے اور امت کا اتحاد ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی اقوام کے لئے ایک ایسا خطرہ بن چکا ہے کہ جس کا مقصد نیل کے ساحل تک رکنا نہیں بلکہ گریٹر اسرائیل کا مقصد پورے ایشیاء پر قابض ہونا اور اس دنیا کے وسائل کو ہڑپ کرنا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اسرائیل صرف فلسطین اور فلسطینیوں کا دشمن ہی نہیں بلکہ خود اسرائیلی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اسرائیل نے پوری دنیا کی اقوام کو اپنی ناپاک سازشوں کا نشانہ بنایا ہے او ر آج کل جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اسرائیلی سازشوں کا ہی شاخسانہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 356657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش