4
0
Sunday 26 Oct 2014 05:53

اسلامک یونیورسٹی میں اسرائیلی نمائش

اسلامک یونیورسٹی میں اسرائیلی نمائش
تحریر: خان عمران خان 

شاہ فیصل مسجد سے متصل بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کن ہاتھوں میں ہے، اس کا اندازہ حالیہ اسرائیلی نمائش سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اسرائیلی کلچر متعارف کروا کر اور غزہ کے بے گناہ مسلمانوں کے قاتل بنجمن نتن یاہو جیسے انسانیت دشمن عالمی دہشتگرد کی تصاویر لگا کر کونسی اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا جا رہا ہے، اس کا جواب تو شائد اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ ہی دے سکتی ہے، لیکن پیش آنیوالے واقعات اس امر کے غماز ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ تدریسی عمل سے زیادہ پاکستان کے خارجی امور میں دلچسپی رکھتی ہے اور اسے اپنی مرضی و منشا کے مطابق چلانے کی خواہشمند ہے۔ مورخہ 25 اکتوبر کو شروع ہونے والے فیسٹیول پر بات کرنے سے قبل ماضی کے ایک واقعے کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے، کہ جس کے باعث یونیورسٹی کے ریکٹر فتح محمد ملک جیسی شخصیت کو عہدے سے ہٹایا گیا۔ 

فتح محمد ملک نہ صرف یونیورسٹی میں بلکہ ملک میں علم و دانش کی علامت سمجھے اور مانے جاتے تھے۔ اسلامک یونیورسٹی کیلئے ان کی خدمات کا احاطہ ممکن نہیں۔ یونیورسٹی میں ہونیوالے ایک ثقافتی ہفتے کے موقع پر انہوں نے برادر اسلامی ملک ایران کے سفیر کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا۔ ثقافتی ہفتے کی تقریب میں ان کو مدعو کرنے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ پاکستان اور ایران کی تہذیب، ثقافت، کلچر، زبان، رسم الخط میں زیادہ مشترکات ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ علامہ اقبال جو دونوں ملکوں میں یکساں مقبول ہیں۔ اس تقریب میں ایرانی سفیر کی بطور مہمان خصوصی شرکت کیا ہوئی کہ اسلام آباد میں موجود سعودی سفارتکار ریکٹر کیخلاف وزیراعظم تک جا پہنچے۔ بات بڑھتے بڑھتے اتنی بڑھ گئی کہ فتح محمد ملک صاحب کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔ یونیورسٹی کے طالب علموں نے گرچہ اس واقعے پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ بعد ازاں ان طالب علموں کا مستقبل بچانے کیلئے فتح محمد ملک صاحب کو یہ بیان جاری کرنا پڑا کہ وہ آرام کرنا چاہتے تھے، اس لئے رخصت لے لی۔ اس واقعے سے یہ ظاہر ہوگیا کہ پاکستان کے دارالحکومت میں موجود اس یونیورسٹی میں سعودی خواہشات کے خلاف کوئی نمائش لگانا تو دور بلکہ کسی کو مدعو کرنا بھی منع ہے۔ چونکہ یونیورسٹی کے قیام و طعام میں روپے سے زیادہ ریال خرچ ہوئے ہیں، لہذا یہاں ان مقاصد کو بھی نظر میں رکھنا ہوگا جن کیلئے یہ ریال خرچ ہوئے۔ 

جس یونیورسٹی میں برادر اسلامی ملک کے سفیر کو مدعو کرنے کی پاداش میں ریکٹر کو رخصت ہونا پڑا، اسی یونیورسٹی میں قائداعظم کے نظریئے، پاکستان کے بنیادی تشخص، کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں اور عوام کی اسلام سے دلی وابستگی پر اسرائیلی نمائش کی صورت میں ایک کاری ضرب لگانے کی کوشش کی گئی۔ جس کا واضح ثبوت جمعہ کو شروع ہونے والا ایک تین روزہ فیسٹیول ہے۔ جو فیصل مسجد کیمپس میں مینجمنٹ سائنسز کی طالبات نے منعقد کیا اور یہاں ایک سٹال اسرائیلی ثقافت کے متعلق بھی لگایا گیا۔ جس میں اسرائیل کے کھانے، مصنوعات، لباس اور رہن سہن کی دیگر اشیاء رکھی گئیں جبکہ سٹال پر بینر بھی لگائے گئے، جن پر صاف طور پر اسرائیل لکھا ہوا تھا اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی تصویریں بھی موجود تھیں۔ بینر پر اسرائیلی پرچم بھی تھا، بینر پر اسرائیل کو امن اور ترقی کی سرزمین لکھا گیا اور تین طالبات سٹال پر موجود تھیں، جو دیگر طالبات کو اسرائیل کے متعلق معلومات دیتی رہیں۔ 

ہفتے کے روز یعنی نمائش کے دوسرے روز اس سٹال کی بھنک اسلامی ذہن رکھنے والے طلباء کو مل گئی۔ نمائش میں جانے والے فلسطینی طلباء نے اس کی اطلاع پاکستانی طلباء کو دے دی۔ جس پر اسلامی جماعتوں کے کارکنوں نے سخت احتجاج کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر درویش اور ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کے دفاتر کا گھیراؤ کر لیا اور نعرے بازی شروع کر دی مگر دونوں بڑے موجود نہ تھے۔ تاہم مظاہرے اور خبر باہر نکلنے کی اطلاع ہونے پر انہوں نے فوری طور پر فیکلٹی کی سربراہ کو نمائش بند کر دینے کاحکم دے دیا اور اسرائیلی سٹال سے مکمل لاعلمی ظاہر کر دی، جبکہ اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ فیکلٹی سربراہ نے ان سے باقاعدہ اجازت لی تھی اور ان کی اجازت کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا۔ طلباء کے احتجاج پر دونوں بڑے اتنے بوکھلا گئے کہ انہوں نے تین روزہ نمائش کو دوسرے دن ہی سمیٹ دیا۔ پروگرام کے مطابق نمائش آج اتوار کو بھی جاری رہنی تھی، مگر ہفتے ہی کو سمیٹ دی گئی۔ 

معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر درویش جن کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کے خلاف حکومتی سطح پر اس غیر ذمہ داری کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور ان سے بازپرس شروع کر دی گئی ہے جبکہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر ڈاکٹر عزیز الرحمان نے ایک خبر رسان ادارے کو بتایا کہ ’’فکلیٹی آف مینجمنٹ سائسنسز‘‘ شعبہ خواتین کے تحت فیصل مسجد کے عین نیچے واقع ہال میں ماڈل یو این ڈیبیٹ کانٹسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں اقوام متحدہ کے نمائندہ ممالک کے سٹال لگائے گئے تھے۔ طالبات نے بغیر اجازت اسرائیل کا سٹال بھی لگایا اور اس پر اسرائیلی ثقافتی اور مصنوعات کو سجایا گیا تھا۔ جیسے ہی انتظامیہ کو اس کا علم ہوا اسے بند کروا دیا گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی کے نائب صدر ڈاکٹر طاہر منصوری کی سربراہی میں ایک اعلٰی سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس پروگرام کے انعقاد کے خلاف آج ملک بھر میں مختلف طلباء تنظیموں اور مذہبی جماعتوں نے بھرپور احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔ 

ڈاکٹر عزیز الرحمٰن نے کمال معصومیت سے اس واقعہ کی ذمہ داری طالبات پر ڈالنے کی کوشش کی ہے، اول یہ کہ یونیورسٹی کی طالبات نرسری جماعت کی اسٹوڈنٹس نہیں تھیں کہ انہیں یہ پتہ نہ ہو کہ سرکاری سطح پر پاکستان کی نظر میں اسرائیل کی کیا حیثیت ہے، ہے بھی سہی یا نہیں۔ اگر لیگل ایڈوائزر کی اس بات پر اعتماد کر بھی لیا جائے تو فوری طور پر اس علمی ادارے کے تمام اسٹاف کو تبدیل کرکے نیا لانا چاہیے کیونکہ جو اساتذہ ابھی تک طالب علموں کو تاریخ، تاریخ پاکستان، قائداعظم کے نظریات، ملک کی پالیسی، اسلامی دنیا کے مسائل، حالات حاضرہ سے متعلق کچھ بھی نہیں بتا سکے، وہ طالب علموں کو کونسا فیض پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان میں اور بھی کئی یونیورسٹیز اور تعلیمی ادارے موجود ہیں، کسی اور یونیورسٹی کی تاریخ میں ان دونوں واقعات جییسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، کیا اس کی اکلوتی وجہ یہی ہے جو تحریر کے اوائل میں بیان کی گئی ہے یا ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس یونیورسٹی صدر کا تعلق سعودی عرب سے ہے، جو ایرانی سفیر کی آمد برداشت نہیں کر پاتے مگر اسرائیلی نمائش سے بے خبر رہنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ حکومت کو تمام ذمہ داران کے خلاف وہی ایکشن لینا چاہیے جو فتح محمد ملک کے خلاف لیا گیا تھا، یہ الگ بات ہے کہ وہ بے خطا تھے اور انہوں نے قائد کے نظریات کی ترویج کی تھی، جبکہ یہ گناہ گار ہیں، انہوں نے قائداعظم کے نظریئے، پاکستان کے بنیادی تشخص، کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں اور عوام کی اسلام سے دلی وابستگی اور فلسطین کی آزادی سے متعلق پاکستان کے موقف اور نظریئے پر کاری ضرب لگائی ہے۔
خبر کا کوڈ : 416470
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Kingdom
Saudia want to promote Israeli culture in Pakistan.
saudi arab k liy bais sharam o nadamat hy k wo pakistan me Israel ko dakhel krna chahta hy, intazamia ko jail me dalna chahiey
Its very clear Saudi propaganda
کوئی بڑی بات نہیں۔ سعودی عرب، اسرائیل کا سب سے بڑا پشت پناہ اور پاکستان کا سب سے بڑا آقا ہے۔ یہ آغاز ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش