0
Wednesday 28 Mar 2012 00:03

قدس شریف کی سرزمین کو یہودی سازی کے لئے استعمال کرنے کے خلاف امت مسلمہ بھرپور احتجاج کرے، حسین رویوران

قدس شریف کی سرزمین کو یہودی سازی کے لئے استعمال کرنے کے خلاف امت مسلمہ بھرپور احتجاج کرے، حسین رویوران
حسین رویوران تہران یونیورسٹی میں پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ جمعیت دفاع ملت فلسطین یا Political Commision of Society of Defense of the Palestine Nation کے سربراہ بھی ہیں۔ کاروان آزادی القدس میں ایرانی قوم کے نمائندہ ہیں۔ اسلام ٹائمزنے حسین رویوران کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کا اہتمام کیا۔ جس کا احوال پیش خدمت ہے۔


اسلام ٹائمز:گلوبل مارچ ٹو یروشلم کا مقصد و ہدف کیا ہے۔؟
حسین رویوران:اس گلوبل مارچ کا اصل مقصد قدس کی آزادی کی تحریک کو زندہ کرنا ہے۔ قدس فلسطین کا عنوان ہے۔ بین الاقوامی سطح پر قدس کے خلاف بڑی سازشیں ہو رہی ہیں اور قدس شریف کی سرزمین کو یہودی سازی کے لئے استعمال کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ امت مسلمہ اس ظلم عظیم پر خاموشی اختیار کرنے کی بجائے بھرپور احتجاج کرے۔ یہ عالمی مارچ اسرائیل غاصب سے مقابلے کے لئے میدان عمل میں ہے اور القدس کا محاصرہ ختم کروا کر ہی دم لے گا۔ غزہ کے محاصرے کے دوران این جی اووز نے ثابت کر دیا کہ ان کا کردار اہم ہے اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف اقوام عالم کا یہ اتحاد قابل تحسین ہے۔ اقوام عالم کا اسرائیل کے خلاف یہ اتحاد، اسرائیل کی حامی حکومتوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرے گا۔

اسلام ٹائمز:اسرائیل نے پڑوسی ممالک کو تاکید ہے کہ احتجاج کے لئے اسرائیلی سرحدوں کی طرف نہ بڑھا جائے۔ اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
حسین رویوران:دیکھیں اس وقت اسرائیلی حکومت بہت بڑی مشکل میں پھنس چکی ہے، کیونکہ عرب دنیا بیدار ہو چکی ہے۔ اسرائیل و امریکہ سے وابستہ حکمران انحطاط اور زوال کا شکار ہو چکے ہیں۔ یوم نکبہ کے موقع پر اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہوئے، جس پر صیہونی افواج نے مظاہرین کو خاک و خون میں غلطاں کیا۔ اسرائیل کو عوام سے سخت خوف ہے۔ اور یہ دھمکی اسی خوف کی وجہ سے ہے۔ بعض حکومتیں اپنی دھمکیوں کے باعث چاہتی ہیں کہ گلوبل مارچ اسرائیلی بارڈر تک نہ جائے۔ بہرحال ان دھمکیوں سے عوامی تحریکوں کو نہیں دبایا جا سکتا۔ یہ بین الاقوامی عوامی تحریک کی صورت میں مسئلہ فلسطین کے لئے ایک اہم فریق بن کر اس مسئلے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

اسلام ٹائمز:30 مارچ یوم ارض کے طور منانے کا ہدف بیان کریں۔؟
حسین رویوران:یوم ارض، زمین کا دن اور عوام قیام کا دن ہے۔ صیہونی حکومت زمین پر قابض ہو کر۔ یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔ یوم ارض کے موقع پر گزشتہ کئی سالوں سے فلسطینی عوام کا قیام ایک نمونہ بن چکا ہے۔ یہ فلسطینی نمونہ قیام اپنی زمین کی حفاظت کے لئے ہے۔ اقوام عالم کے نمائندوں کا فلسطینی سرحد پر آنا فلسطینیوں کی حوصلہ افزائی کا باعث ہوگا۔ فلسطینی عوام کی حمایت اور ایک ہی سمت میں جدوجہد کی علامت ہوگا۔

اسلام ٹائمز:اسرائیل کن بنیادوں پر قائم ہے۔؟
حسین رویوران:اسرائیل کی بنیاد مضبوط فوج پر قائم ہے۔ امریکی حمایت سے وہ 22 عرب ممالک سے خود کو طاقتور سمجھتا ہے۔ اسرائیل کا یہ غرور حزب اللہ اور حماس نے خاک میں ملادیا ہے۔ جس کے باعث اسرائیلی رژیم کی بنیادیں ہل کر رہ گئی ہیں۔ اسرائیل کی دوسری بنیاد (ستون) دنیا بھر کے یہودیوں کی اسرائیل کی طرف ہجرت ہے تاکہ وہ اپنی عددی برتری قائم کرلے۔ 2006ء کے بعد یہ مہاجرت معکوس نتائج دے رہی ہے۔ یعنی جو یہودی اسرائیل سے بھاگ رہے ہیں ان کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ تیسرا ستون مغربی دنیا کی اسرائیلی حمایت ہے۔ 

مغربی دنیا میں اب یہ تصور عام ہو چکا ہے کہ اسرائیل اب ان کے لئے بوجھ بن چکا ہے، جو انہیں بھی ڈبو سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف فلسطینی فریق روز بروز طاقتور رہے ہیں۔ فلسطین کے اندر مزاحمتی تحریکوں میں اتحاد کی کیفیت پہلے سے بہتر ہوئی ہے۔ فلسطین میں انتفاضہ اور مزاحمتی تحریک برسر اقتدار ہے۔ جبکہ اقوام عالم بھی فلسطینیوں کی حامی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 148478
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش