1
0
Thursday 28 Aug 2014 23:10
ہم نظام جمہوریت میں رہتے ہوئے ہی تبدیلی چاہتے ہیں

ہزاروں شہداء کی قاتل حکومت کا خاتمہ ہونے کو ہے، قوم کل خوشخبری سنے گی، علامہ اعجاز بہشتی

ہزاروں شہداء کی قاتل حکومت کا خاتمہ ہونے کو ہے، قوم کل خوشخبری سنے گی، علامہ اعجاز بہشتی
علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تبلیغات ہیں، گلگت سے تعلق رکھنے والے علامہ اعجاز بہشتی نے وہاں کئی مقامی تحریکوں کی سربراہی بھی کی، آپ کا شمار ایم ڈبلیو ایم کے بانی رہنماوں میں ہوتا ہے، علامہ صاحب ایک بہترین مقرر کے طور پر بھی خاصی شہرت رکھتے ہیں، اس کے علاوہ نوجوانوں میں بےحد مقبول ہیں، علامہ اعجاز بہشتی ہر احتجاجی تحریک میں ہمیشہ سے ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے آئے ہیں، اس وقت آپ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری اور ان کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد کے سامنے دیئے جانے والے دھرنے میں شریک ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے انقلاب مارچ اور دھرنے کے حوالے سے علامہ شیخ اعجاز بہشتی کیساتھ ایک مختصر انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتائیے گا کہ انقلاب مارچ کی کامیابی کے چانس کس حد اور کب تک ہیں، اور ایم ڈبلیو ایم کا پاکستان عوامی تحریک کیساتھ اتحاد کن بنیادوں پر وجود میں آیا۔؟
علامہ اعجاز حسین بہشتی:
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ مستضعفین کو اس زمین کا وارث بناتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ فرمایا ہے وہ سچا ہے، نظام فرعونیت کے مقابلہ میں اللہ تعالٰی نے موسیٰ (ع) کو صبر و استقامت کا درس دیا، اب ہمارا بھی اللہ پر بھروسہ اور توکل ہے، یقیناً نواز شریف اور شہباز شریف حق حکومت کھو چکے ہیں، یہ ہزاروں شہداء کے علاوہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے قاتل ہیں، اور اس کے علاوہ طالبان نے جو ظلم و ستم کیا، یہ ان کے حامی ہیں بلکہ طالبان کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے آج پوری امت مسلمہ شیعہ، سنی ان کے خلاف نکلے ہیں اور ان کے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کی، اس وقت ہم پارلیمنٹ کے سامنے ہیں اور یہ ایک لاکھ کا مجمع ہے، 14 اگست سے لیکر اب تک 40 گھنٹے کا سفر طے کرنے کے باوجود مائیں، بہنیں، بچے میدان میں ہیں، اس وقت سے لیکر اب تک یہ لوگ ڈٹے ہوئے ہیں، اور آج کی رات حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کی رات ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کا نظریہ یہ ہے کہ ہم امام خمینی (رہ) اور آقای خامنہ ای کے فرامین کے مطابق اتحاد کو عملی جامہ پہنائیں، دہشتگردوں کیخلاف اہلسنت قائدین کیساتھ ہم نے عملی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔

ماڈل ٹاون کے شہداء اہلسنت کے شہداء ہیں، ہم نے اپنے ان مظلوم اہلسنت شہداء کیلئے اپنے تن، من، دھن کی قربانی دی، اور مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے رہے، دوسری بات یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری، حامد رضا صاحب اور ہمارے دیگر اتحادی اس بات پر متفق ہوگئے کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دیئے جائیں گے، اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں تکفیری گروپ کے خلاف قانون سازی ہوگی اور پاکستان میں کوئی گروپ کفر کا فتویٰ نہیں دے سکے گا، علاوہ ازیں اہلسنت اور ہم اس بات پر بھی متفق ہوئے ہیں کہ اہلسنت اوقاف اہلسنت کے ہاتھ میں دیا جائے گا، اور شیعہ اوقاف شیعوں کے ہاتھ میں دیا جائے گا۔ آج دنیا نے دیکھ لیا جس طرح فلسطین میں امام خمینی (رہ) اپنے سنی بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں، اسی طرح ہم پاکستان میں اپنے سنی برادران کیساتھ کھڑے ہیں اور سعودی بلاک کو توڑنے کیلئے کوشاں ہیں، کیونکہ جب سعودی بلاک ٹوٹے گا تو امریکہ اور یہود کو نقصان پہنچتا ہے، اس میں پاکستان کا بھی فائدہ ہے اور ہمارا بھی فائدہ ہے، اور آج کی رات انشاءاللہ ان حکمرانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوگا۔

اسلام ٹائمز: بعض سیاسی جماعتیں جمہوریت کے دفاع کا نعرہ لگاکر حکومت کو سپورٹ کر رہی ہیں، کیا اس کے مقابلہ میں آپ کے الائنس کی جانب سے بھی اپنے اس اتحاد کو وسعت دینے کا کوئی پروگرام ہے۔؟
علامہ اعجاز حسین بہشتی:
ہم جمہوریت کے حامی ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ حکومت جمہوری طور پر نہیں آئی ہے، ہم نظام جمہوریت میں رہتے ہوئے تبدیلی چاہتے ہیں، تاہم نواز شریف کی حکومت جمہوری انداز میں نہیں آئی، لاکھوں ووٹ غیر قانونی طور پر کاسٹ ہوئے ہیں، لہذٰا یہ غیر آئینی حکومت ہے، ہم اس نظام میں بنیادی تبدیلی لاکر دوبارہ الیکشن کروانے کے حامی ہیں، پھر انشاءاللہ حقیقی جمہوری حکومت آئے گی۔

اسلام ٹائمز: اس سیاسی تنازعہ کو بعض قوتوں کی جانب سے فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، اور کالعدم جماعتوں سمیت جے یو آئی کا کردار بھی منفی رہا، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ اعجاز حسین بہشتی:
آپ کو ایک خوشخبری سناوں کہ آج امریکہ اور دہشتگردوں کی جانب سے کی جانے والی سازشیں اور منصوبے ناکام ہو گئے ہیں، الحمدللہ اس مشکل گھڑی سے ہم نکل آئے ہیں، اس وقت دہشتگرد ٹولہ سر جوڑ کر بیٹھا ہوا ہے کہ وہ اپنی اس شکست پر کیا کرے۔؟ بریلوی مکتب فکر کے پیروکار جو کہ ملک میں 10 کروڑ ہیں اور اہل تشیع جن کی تعداد 5 کروڑ ہے، نے ثابت کردیا ہے کہ شیعہ، سنی ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں، اور دہشتگردوں کیلئے پاکستان میں آج کوئی جگہ نہیں ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں شریک پاک فوج کے شانہ بشانہ ہم کھڑے ہیں، ہم نے اس وقت بھی دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کیخلاف آواز بلند کی تھی، اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ دہشتگردوں سے لڑنے کا اعلان بھی ہم نے کیا تھا، ہم دہشتگروں کے مخالف ہیں اور طاہر القادری صاحب بھی ان کے مخالف ہیں، اسی لئے آج فضل الرحمان جیسے لوگوں اور دہشت گردوں کیلئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے، حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، اور پاکستان قائداعظم کا پاکستان بننے والا ہے۔

اسلام ٹائمز: سیاسی ہلچل اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھتی نظر آ رہی ہے، آخر میں ہمارے توسط سے قوم کے نام کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ اعجاز حسین بہشتی:
پیغام یہ ہے کہ انشاءاللہ امید کی کرنیں پھوٹنے والی ہیں، ہزاروں شہداء کی قاتل حکومت کا خاتمہ ہونے کو ہے، پوری قوم صبر و استقامت کیساتھ دعائیں کرتی رہے، انشاءاللہ کل تک پوری قوم خوشخبری سنے گی۔
خبر کا کوڈ : 407138
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

وه کل کب آیگا؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہماری پیشکش