0
Tuesday 18 Nov 2014 18:36

سانحہ ماڈل ٹاؤن، سربراہ پہنچ گیا، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نہ بن سکی

سانحہ ماڈل ٹاؤن، سربراہ پہنچ گیا، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نہ بن سکی
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کی بےگناہ شہادت کا معاملہ تاحال کسی بھی نتیجہ پر نہ پہنچ سکا۔ پنجاب حکومت کی روایتی غفلت کے باعث  کیس کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بھی نہیں بنائی جا سکی جبکہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا سربراہ سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ 2 روز سے لاہور میں آ کر بیٹھے ہیں اس کے باوجود تحقیقات شروع نہیں کی جا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے پنجاب حکومت کی اپیل پر سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے 15 روز کی چھٹی منظور کی تھی جس کے دوران عبدالرزاق چیمہ نے تحقیقات مکمل کر کے واپس اپنی ڈیوٹی جوائن کرنا ہے مگر تاحال جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے لئے پنجاب پولیس، لاہور پولیس، آئی بی اور آئی ایس آئی نے بھی اپنے اپنے نمائندگان کے نام نہیں بھجوائے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے نام نہ آنے پر تحقیقات کا سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکا۔

دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ وہ پنجاب کے حکمرانوں کا ’’ذاتی ملازم‘‘ ہے۔ ان سے کسی بھی قسم کی شفاف تحقیقات کی امید نہیں۔ پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر بشارت عزیز جسپال نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ حکومت نے پہلے ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل یک رکنی جوڈیشل کمیشن جسٹس علی باقر نجفی تشکیل دیا تھا، جسٹس علی باقر نجفی سے مخاطب ہوتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ جسٹس علی باقر نجفی، آپ کس منہ سے نجف اشرف جاؤ گے اور مولا علی علیہ السلام کو کیا منہ دکھاؤ گے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے شفاف تحقیقات کیں۔ تحقیقات میں واقعہ کی ذمہ دار پنجاب حکومت نکلی جس پر حکومت نے اپنے خلاف رپورٹ دیکھ کر اسے دبا دیا۔ تو اب بھی جو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنے گی وہ ان کے حق  میں ہی لکھے گی، اس لئے ہمیں حکومت کی بنائی گئی کسی بھی ٹیم پر اعتماد نہیں۔
خبر کا کوڈ : 420232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش