0
Monday 17 Feb 2014 17:18

اگر ہم دشمن کی پہچان نہیں رکھتے تو دشمن ہم سے استفادہ کریگا، مرتضٰی آقا تہرانی

اگر ہم دشمن کی پہچان نہیں رکھتے تو دشمن ہم سے استفادہ کریگا، مرتضٰی آقا تہرانی
حجۃ الاسلام والمسلمین مرتضٰی آقا تہرانی ایرانی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ آپ کا شمار اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔  علامہ تہرانی 2008ء میں پہلی مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔  اسلام ٹائمز نے قم المقدسہ میں ایرانی رکن پارلیمنٹ کا انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: کسی بھی عالی مقصد کے حصول کیلئے کن امور کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔؟
حجۃ الاسلام مرتضٰی آقا تہرانی: مقصد کے حصول کے لئے اگر ان تین چیزوں کی رعایت کی جائے اور ان کا خیال رکھا جائے، تو چاہے کوئی ٹیچر ہو، صحافی ہو یا اسٹوڈنٹ، کامیاب ہوجائے گا۔  پہلی بات یہ ہے کہ اپنے کاموں میں خلوص پیدا کیا جائے، دوسرا یہ کہ لوگوں کے ساتھ صادقانہ انداز میں پیش آیا جائے۔ اگر ہم لوگوں سے سچائی کے ساتھ پیش آئیں گے تو لوگ ہمارا ساتھ دیں گے۔ کامیابی کے لئے تیسری شرط یہ ہے کہ موجودہ حالات میں پیروی صرف ولی فقیہ کی ہونی چاہیے۔ سیاسی، اجتماعی، ثقافتی اور تبلیغی کاموں میں اگر ان تین امور کا خیال رکھا جائے تو کامیابی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔ میرا پینتالیس سالہ تجربہ ہے کہ اگر ہم ان تین چیزوں کا خیال رکھیں گے تو ہم کبھی بھی ناکام نہیں ہوں گے۔ کام صرف خدا کے لئے کریں، لوگوں کے ساتھ صادقانہ انداز میں پیش آئیں اور پیروی صرف ولی فقیہ کی کریں تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔  

اسلام ٹائمز: عالم اسلام اس وقت استکباری حملوں کی زد میں ہے،  ہمارا فریضہ کیا بنتا ہے۔؟
حجۃ الاسلام مرتضٰی آقا تہرانی: عالمی استکبار کی خوبی یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ اس کو کیا کرنا ہے۔ استکبار حق اور باطل کو ہمارے سامنے مبہم انداز میں پیش کرتا ہے۔ عالمی استکبار باطل کو حق کے لبادہ میں پیش کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حق و باطل میں تمیز کرتے ہوئے اسے دنیا کے سامنے پیش کریں اور اگر ہم حق و باطل کو شفاف انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں گے تو استعمار اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گا، لیکن آج لوگ مبہم حالات میں دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ اسی بات پر رہبر معظم  انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی زور دیا ہے اور اسے بصیرت اور بیداری کے عنوانات سے یاد کیا ہے۔ 
آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک ایران میں بھی فتنوں نے سر اٹھایا تھا، لیکن اسے ہماری عوام نے اسلحہ سے نہیں بلکہ بیداری ملت سے پسپا کیا۔ اگر لوگوں کو بابصیرت بنایا جائے تو وہ خود ہی سڑکوں پر آجائیں گے۔ گذشتہ دنوں انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ تھی، آپ نے دیکھا کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد سڑکوں پر آئی اور انہوں نے کس طرح امریکہ، اسرائیل اور استعماری قوتوں کو مزید ایک قدم پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا اور انہیں پھر سے نکال باہر کیا۔ کبھی کبھی سیاستدان کچھ ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں کہ جن سے استعماری قوتوں کو موقع مل جاتا ہے، لیکن پھر ایسے موقع پر عوام آگے آتے ہیں، اور پھر استعماری قوتوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔  قرآن میں بھی ہمیں اسی چیز کی دعوت دی گئی ہے۔
قُلْ سَبِیلِی أَدْعُو إِلَی اللّہ عَلَی بَصِیرَۃ
کہہ دو کہ میں اور میرا خدا آگاہی کی طرف دعوت دیتے ہیں۔


اسلام ٹائمز: ولایت فقیہ کے بارے میں غلط فہمیاں رکھنے والوں اور اس سے نابلد لوگوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں۔؟
حجۃ الاسلام مرتضٰی آقا تہرانی: پہلے ہمیں خدا اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کی ولایت کے بارے میں لوگوں کو سمجھانا چاہیے، چونکہ وہ اس کا انکار نہیں کرتے، اسے قبول کرتے ہیں۔ اس طرح ولی فقیہ کو سمجھنا مشکل اور دشوار نہیں ہے۔ راہ حل یہی ہے، چونکہ ولایت اوپر سے نیچے کی طرف ہے، نیچے سے اوپر کی طرف نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام میں خصوصاً پاکستان عالمی استکبار کی زد میں ہے، تشیع پاکستان کیلئے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
حجۃ الاسلام مرتضٰی آقا تہرانی: پاکستان کے لوگ اپنی حکومت کو جمہوری اسلامی مانتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک مرحلہ طے کرچکے ہیں، اس سے آگے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک دفعہ پھر کہنا چاہوں گا کہ ہمیں لوگوں کی آگاہی و بصیرت کا بڑھانا چاہیے۔  پاکستان کے علماء اور دانشور کسی سے کم نہیں ہیں، جنہوں نے بیداری کے مشن کو آگے بڑھایا، ہمیں ان کی پشتی بانی کرکے اس مشن کو بڑھانا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: رہبر کبیر امام راحل امام خمینی (رہ) کی تعلیمات سے نوجوانوں کیلئے کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟
حجۃ الاسلام مرتضٰی آقا تہرانی: امام (رہ) چاہتے تھے کہ نوجوان دشمن شناس ہوں۔ اگر ہم دشمن کی پہچان نہیں رکھتے تو دشمن ہم سے استفادہ کرے گا۔ اگر آپ غور کریں تو پیعمبر گرامی (ص) کا نعرہ کلمہ طیبہ میں پہلے لا آتا ہے۔ پہلے دشمن سے برأت اور اس کے بعد خدا اور اہل بیت (ع) سے محبت۔  زیارت عاشورہ میں بھی پہلے دشمن پر تبرا کا ذکر آتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 352580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش