0
Sunday 20 Apr 2014 17:34

گلگت، عوامی ایکشن کمیٹی کاغذی تنظیم، دھرنا سازش ہے، پی پی ممبران اسمبلی

گلگت، عوامی ایکشن کمیٹی کاغذی تنظیم، دھرنا سازش ہے، پی پی ممبران اسمبلی
رپورٹ: ایس ٹی ایم کاظمی
 

عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے منظم احتجاجی دھرنوں نے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اور حکمران جماعت سے وابسطہ اراکین اسمبلی اور صوبائی وزراء کو بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور گلگت بلتستان حکومت کے اہم اراکین ںے کھل کر عوامی ایکشں کمیٹی کے خلاف بیانات دینا شروع کر دیا ہے. آج قانون ساز اسمبلی کے سپیکر وزیر بیگ نے کہا ہے کہ گندم سبسڈی کے معاملے پر حکو مت کا پالیسی بیان آچکا ہے اور اس پر احتجاج کر نا دراصل اپنے ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ گلگت بلتستان میں گندم پر آج بھی سبسڈی دی جارہی ہے اور قیمتوں میں توازن قائم کر نا حکو مت کا کام ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گندم کے نام پر عوام کو بے وقوف بناکر اپنے ہمرہ کرنا دراصل دیوانے کا ایک خواب ہے جو ہر گز پورا نہیں ہو گا۔ سپیکر وزیر بیگ نے کہا کہ گندم پر سبسڈی موجودہ حکومت نے برقراررکھا ہے۔ لیکن ہمیں بجائے شکر گزرای کے ایجنڈے کی تکمیل کا سامنا ہے۔ سپیکر وزیر بیگ نے کہا کہ اگر عوام کے ساتھ واقعی کو ئی زیادتی ہو ئی ہو ہے تواسمبلی کے اراکین ہر گز خاموش نہیں ہو ئے۔ سپیکر نے مزید کہا کہ کچھ عناصر سستی شہر ت کی خاطر پو رے خطے کومفلو ج کر نا چاہتے ہیں جس میں ان کو ناکا می ہوئی ہے اور مذید ناکامی ہوگی۔ انہو ں نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ کچھ قوتیں سیاحت کا موسم آتے ہی علاقے میں بدامنی پیدا کرکے ملک اور بیرون ملک ایک خاص پیغام دینا چاہتے ہیں تاکہ سیاحت کو نقصان پہنچے اور علاقے کو کڑوڈوں کا نقصان ہو۔ سپیکر نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت جو بھی اقدام اٹھارہی ہے وہ علاقے کے بہترین مفاد میں ہے اور عوام کے حق میں ہے۔
دوسری طرف صوبائی اطلاعات و مشیر سیاحت و ثقافت سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ 50لوگو ں پر مشتمل کاغذی کمیٹی عوام کو مسلسل گمراہ کر رہی ہے۔ جلد یہ کمیٹی کا احتجاج دم توڑے گی۔ اگر یہ گنتی کے لوگ یہ سو چتے ہیں کہ انکو پو رے خطے کے عوام کی فکر لاحق ہے تو یہ انکی بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔ گھڑی باغ گلگت میں  50لوگو ں کے مجمو عے کو گندم سبسڈی پر نہیں درحقیقت اپنی شہر ت سے غرض ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاہے کہ خطے میں کسی چیز کا بحران نہیں روز مرہ کے معاملات زندگی بہتر انداز میں گزررہے ہیں۔ عوام کو کسی قسم کی مشکلات نہیں۔ پیپلز پارٹی عوامی پارٹی ہے اور یہ آئینی مدت پوری کر ے گی۔ ن لیگ بوکھلا کر صوبائی حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا سفر کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ لیگی رہنما کو آئندہ انتخابات میں ابھی سے ہی شکست نظر آرہی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کر تے رہینگے۔ پیپلز پارٹی نے ہی گندم کی تر سیل پر سبسڈی دی تھی جو تا حال بر قرار ہے۔ عوام کو گمراہ نہ کیا جائے، ن لیگ کی پالیسی ہمیشہ سے عوام دشمن ں رہی ہیں۔ یہ نہ عوام کو روز گار دیتی ہے اور نہ ہی عوامی دکھ درد کا احساس ہے جو کہ عوام بہتر طریقے سے سمجھ رہیے ہیں۔ ہماری حکومت عوام دوست حکومت ہے اور عوامی طاقت کے ذریعے سے ہی ہم دوبارہ اقتدار میں آکر عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھنگے۔ انہوں نے مذید کہا ہے کہ گندم سبسڈی کے حوالے سے پیدا کیا گیا مصنوعی بحران علاقے کی عوام کی سادگی اور لاعلمی کا فائدہ اٹھانے کی کو شش ہے۔ حکومتی موقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور عوام کی کو اس بات کاادراک ہونا چاہیے کہ گندم اب بھی گلگت بلتستان کی عوام کو پنجاب کی نسبت کئی گنا کم قیمت پر میسر ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ گندم کی ترسیل پر دی جانے والی سبسڈی کے باعث صوبائی حکومت کے اوپر بہت بڑا مالی بحران پیدا ہوا ہے اور چو نکہ صوبائی حکومت بجٹ اور دیگر مالی معاملات میں وفاق کی مختاج ہے اس لئے گندم کی قیمتوں کے ایشو پر صوبے کی حکومت پر الزمات دھرنا ہر گز دانشمندی نہیں ہے۔ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ عوام چادر دیکھ کر پاؤں پھلائیں اور صوبائی حکومت کی مجبوری کو سمجھیں صوبائی حکومت بھی اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو وفاق کی سطح پر اس معامے کا حل تلاش کیا جائے۔ اس سلسلے میں چیف منسٹر اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان میں باہمی مشاورت بعد وفاق سے رابطہ کیا گیا ہے اور بہت جلد عوام خوشخبری سنیں گے۔

گلگت بلتستان کے سینئر وزیر محمد جعفر نے کہا ہے کہ عو امی ایکشن کمیٹی عوام کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں اور یہ بات عوام کو بھی بخوبی پتہ ہے۔ لاکھو ں کی آبادی کے شہر گلگت میں سو ڈیڈھ سو افراد کو سڑکوں پر لاکھڑا کرکے پو رے نظام کو مفلوج کر نے کی ناکام کو شش کی جارہی ہے۔ اور ان ہتھکنڈوں سے عوام کو سہولت دینے کی بجائے الٹا ذحمت دی ہے۔ میڈیا سے با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کچھ چیزیں جائز ہیں لیکن گندم کے نام پر عوامی ایکشن کمیٹی سراسر عوام کو بے وقوف بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت کے اختیا رات سے بالایہ فیصلہ وفاقی سطح پر حل طلب ہے اور بہت ہی جلد اس پر اسلام آباد میں ایک خوش کن فیصلہ آنے کا امکانات ہیں۔ وزیر اعلیٰ مہدی شاہ اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محمد یونس ڈاگھا نے بھی مشارت کی ہے اور کچھ دنو ں کے اندر اندر یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔انہوں مزید کہاپٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ملکی اور عالمی سطح پر برھتی ہو تو مہنگائی کی ذد میں تما م لوگ آ ئے ہوئے ہیں اور یہ فارمولہ گلگت بلتستان سمیت تمام پاکستان پہ لاگو ہوتا ہے۔ اس طرح گندم کی قیمتوں میں اضافہ ان صوبوں میں بھی پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے جہاں پر خوش نصیب ہیں کہ انہیں آج بھی پنجاب کی نسبت کئی گنا کم قیمت پر آٹااور گندم دستیاب ہے۔ حکومت کی جانب سے دی گئی گندم سبسڈی سے ماضی میں مل مالکان اور ذخیرہ اندوذں نے فائدہ اٹھایا اور عوام اپنے حق سے محروم رہے تاہم ملک کے دیگر حصوں کی نسبت اب بھی گلگت بلتستان کی عوام کو گندم انتہائی کم ریٹ پر دستیاب ہے اور حالیہ دھرنے عوام کو بہکانے کی ایک سازش کے سواء کچھ نہیں ہے۔ گندم کی تر سیل پر سبسڈی اب بھی جاری ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی یہ سبسڈی جاری رہے گی۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نامور سیاسی راہنما اور گلگت شہر سے ممبر قانون ساز اسمبلی و چیئرمین پبلک اکاوٹس کمیٹی سید رضی الدین رضوی نے کہا ہے کہ حالیہ دھر نے صر ف ایک سازش کا حصہ ہیں  اور یہ عوام کے ساتھ ہمدردی میں نہیں بلکہ اپنے ایک خاص ایجنڈے کے حصول کے لئے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ عوام کو دھوکہ دینا جائز نہیں، کیوں کہ عوام کو غلط پٹی پڑھائی جاتی ہے کہ گندم پر سبسڈی ختم کی گئی ہے سبسڈی کل بھی دی گئی تھی تو آج اسی طرح دی جا رہی ہے۔ گندم پر سبسڈی دینا وفاقی حکومت کا ایک تحفہ تھا جس کا غلط استعمال کیا گیا۔ لوگوں کو گمراہ کر کے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے سرگرم عمل عناصر علاقے کی فضاء کو خراب کرناچاہتے ہیں۔ ہم نے ان کا احتجا ج کا راستہ اس لئے نہیں روکا کہ عوام کو پتہ چل جائے کہ ان عناصر کا اصل چہرہ کیا ہے۔ چیئر مین پبلک اکاونٹس کمیٹی گلگت بلتستان سید رضی الدین نے کہا کہ عوام کو احتجا ج کے نام پر تنگ کر نے کی اجازت نہیں دی جایئگی۔ ان دھرنو ں کے پیچھے ایک ہاتھ ہے جس کو بے نقاب کر دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر ہمیں مجبو ر نہ کر یں کہ ہم بھی جلسہ کریں اور پھر ہم عوام کو بتائیں کہ کیا کچھ ہو رہا ہے تو ان عناصر کو پھر چھپنے کے لئے جگہ نہیں ملے گی۔
دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنماوں نے مذکورہ بیانات کو صوبائی حکومت اور حکمران جماعت کے اراکین اور صوبائی وزراء کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے تمام مطالبات پر عمل درآمد تک دھرنے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 374775
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش