0
Wednesday 4 Jun 2014 16:17

امام خمینی ایک وظیفہ شناس رہبر اسلام

امام خمینی ایک وظیفہ شناس رہبر اسلام
تحریر: سجاد حسین آہیر
Sajjadaheer512@gmail.com


اکسٹھ ہجری میں مسلمان احکام اسلام نماز، روزہ اور زکوۃ ادا کر رہے تھے۔ حج کے لئے بھی جوق درجوق مکہ میں جمع ہو رہے تھے لیکن ساتھ ساتھ ظلم و استبداد کی چکی بھی اپنا کردار ادا کر رہی تھی۔ استبداد کے ظالم پنجے نے غریب اور دیندار لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا تھا۔ اللہ کی کائنات میں اللہ کی مخلوق اللہ کی حاکمیت کے سائے میں زندگی گزارنے سے عاجز نظر آ رہی تھی اور طاغوت کی پیروی کرنے پر مجبور تھی۔ ایسے حالات میں معاشرہ جمود کا شکار ہو جاتا ہے اور جمود کی وجہ سے کئی نئی بیماریاں جنم لیتی ہیں بالکل اس طرح جیسے کسی جوہڑ میں جب پانی جمع ہو جاتا ہے اور جمود کا شکار ہو جاتا ہے تو اس میں کئی گندے کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں جو جوہڑ کو بدبو دار بنا دیتے ہیں۔ 61ھجری میں بھی یزید اور اس کے حواریوں جیسے گندے کیڑے جمود کے شکار اسلامی معاشرے میں پیدا ہو گئے تھے۔ جنہوں نے پورے معاشرے کو بدبودار کر دیا تھا۔ ایسے حالات میں ایک بھاری بھر کم شخصیت کی ضرورت تھی جو اس معاشرے میں تحرک پیدا کرے۔ اور یہ کردار امام حسین علیہ السلام نے ادا کیا اور معاشرے میں موجود جمود کو توڑنے کے لئے اپنا وظیفہ ادا کیا۔

آج سے چند سال پہلے اسلامی معاشرہ پھر اسی طرح کی علامات کا شکار ہوا۔ ظلم و استبداد کے ساتھ ساتھ منافقت بھی اپنا زہریلا کردار ادا کر رہی تھی اور معاشرہ کو غیرجانبدار یعنی جمود کا شکار بنا دیا تھا اور جمود کی بدبو نے معاشرہ میں غیرت مندانہ زندگی گزارنے  کو اجیرن بنا دیا تھا۔ ایسے میں پھر ایک فرزند حسین کی ضرورت تھی جو اپنا وظیفہ ادا کرے معاشرہ کی اس غیرجانبداری کو ختم کر کے حق کا ساتھ دینے کی طرف راغب کرے، معاشرہ کے جمود کو توڑ کر اس کو متحرک کردے۔ طاغوت کے چہرے سے نقاب اٹھا کر اس کی رذالتوں سے معاشرہ کو آگاہ کرے اور نور کی معرفت لوگوں کے دلوں میں اجاگر کرے۔ اسلامی معاشرہ قعر مذلت میں گرا ہوا تھا۔ ہر طرف تاریکی پھیلی ہوئی تھی کوئی امید کی کرن نظر نہیں آ رہی تھی ایسے میں رحمت الھی جوش میں آتی ہے اور گھنگھور گھٹائوں کے پیچھے سے خورشید امید اپنی تابانی سے پردہ ظلمت کو تار تار کر دیتا ہے۔ یعنی قم المقدسہ کی پاک سرزمین سے ایک فرزند حسین وقت کے طاغوت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتا ہے اور بالکل اپنے جد حسین کی طرح ظلم کے خلاف ڈٹ جاتا ہے، اور اس فرزند حسین کو خدا نے اچھے ساتھیوں کی اچھی خاصی تعداد سے بھی نوازا جسکی وجہ سے وقت کا طاغوت اس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ جی ہاں! امام خمینی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے اپنے اس الٰہی وظیفہ کو انجام دیا ہے۔ اور ایک بار پھر اپنے جد کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے دین کو نئی زندگی عطا کی ہے۔ معاشرہ میں ظلم واستبداد کی جڑوں کو کھوکھلا کیا ہے اور مسلمانوں کے اندر شعور حیات کو اجاگر کیا ہے۔ امام کی ساری زندگی اس دور کے مسلمانوں کے لیے عملی نمونہ ہے مگر کچھ پہلو بہت اہمیت کے حامل ہیں اس مختصر سی تحریر میں ان پہلوں کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔

وظیفہ شناسی
اگر امام کی زندگی کے اہم پہلوں کی طرف نظر دوڑائی جائے تو واضح اور روشن تر پہلو جو نظر آتا ہے وہ وظیفہ شناسی ہے۔ انسانی زندگی میں اگر اللہ کی طرف سے خصوصی ہدایت کا بندوبست نہ ہو تو نہ صرف اس دور میں وظیفہ شناسی ایک بہت مشکل کام ہے بلکہ ہر دور میں ایسا ہی رہا ہے۔ اگر امام علی کے دور کا مطالعہ کیا جائے تو ایک بہت بڑی تعداد شک میں نظر آتی ہے کہ ہمارا وظیفہ کیا ہے اور آخرکار اسی شک کی وجہ سے حق کا ساتھ دینے سے قاصر رہے۔ اسی طرح امام حسین کے دور میں بھی صورت حال کچھ اسی طرح نظر آتی ہے کہ وظیفہ ناشناسی کی وجہ سے وقت کا حسین بے یارومددگار شہید کر دیا جاتا ہے۔ اور چند سالوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ وظیفہ کو شناخت نہ کرنے کی شرمندگی کی وجہ سے اپنے آپ کو اپنی تلواروں سے قتل کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں اور توابین کی تحریک چلاتے ہیں خود امام خمینی کے دور میں علما کی ایک تعداد موجود تھی لیکن وظیفہ ناشناسی کی وجہ سے نہ صرف امام خمینی کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہ ہوئے بلکہ کچھ تو مخالفت پر بھی اتر آئے جو کہ آج تک باقی ہے۔ اللہ کی خصوصی عنایات میں سے امام خمینی کو جو عطا ہوئی ہیں ایک وظیفہ شناسی ہے ورنہ اگر وقت پر قیام نہ کیا جائے اور حق کا ساتھ نہ دیا جائے تو شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔ اور اللہ کا جو وعدہ ہے کہ تم تقوی اختیار کرو میں فرقان عطا کروں گا۔
یایہا الذِین آمنو ان تتقوا اللہ یجعل لم فرقانا ویفِر عنم سیِئاتِم ویغفِر لم واللہ ذو الفضلِ العظِیمِ
"اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرو تو وہ تمہیں (حق و باطل میں) تمیز کرنے کی طاقت عطا کرے گا اور تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے" سورہ الانفال (29)
یہ خمینی کے تقوی کا نتیجہ تھا کہ اللہ نے حق و باطل کے درمیان فرق عطا فرمایا اور وقت پر اپنے وظیفہ کو پہچان کر عمل کیا۔

دشمن شناسی
امام خمینی کی دوسری بہت بڑی خصوصیت دشمن شناسی ہے۔ واقعا باطل ہمیشہ مختلف روپ اختیار کرکے معاشروں کو تباہ کرنے اور لوگوں کو نور سے ظلمات کی طرف لے جانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک خاص قسم کی بصیرت کی ضرورت ہے کہ جس سے حقیقی دشمن کو پہچانا جا سکے اور حق و باطل میں تمیز کی جا سکے ورنہ کرائے کے قاتل کو اپنا حقیقی دشمن سمجھ کر اور اصلی دشمن سے غافل ہو کر ساری توانائیاں اسی کے خلاف صرف کرنے والے رہبران کی ایک تعداد آج بھی موجود ہے اور وہ بصیرت خدا نے امام خمینی کو عطا کی تھی اور دشمن اسلام و دشمن خدا کو ایسے بے نقاب کیا ہے کہ آنے والی دنیا کے لئے مشعل راہ بن گئے اور ہزاروں نقابوں میں سے بھی دشمن خدا کا چہرہ نمایاں ہے۔ اور اسی طرح اسلام ناب کو بھی متعارف کروایا اور اسلام کے چہرے پر پڑی ہوئی دھول اور گرد کو صاف کرکے شفاف انداز اور زندہ صورت میں پیش کیا۔

ہدف اور راستے پر پختہ یقین
امام خمینی کے اندر پائی جانے والی ایک اور اہم خصوصیت اپنے ہدف اور راستے پر پختہ یقین کا ہونا ہے۔ اپنے ہدف اور اس ہدف کے حصول کے لیے راستے پر پختہ یقین کا نتیجہ تھا کہ بہت سے لوگ امام خمینی کو قیام سے منع کرتے رہے اور مختلف بھیانک نتائج سے ڈراتے رہے مگر یہ فرزند حسین اپنے ہدف کے حصول کے لئے منتخب کئے گئے راستے پر گامزن رہا اور جتنی بھی مشکلات آئیں ان کو جھیلا۔ اگر امام حسین کی حیات طیبہ کی طرف رجوع کیا جائے تو قیام امام حسین کے موقع پر مختلف شخصیات مختلف مشورے دیتی رہیں اور امام کو نتائج سے آگاہ کرتی رہیں مگر اللہ کا نمائندہ دین مبین کی سربلندی کے لیے اپنے طے کردہ منصوبے سے ہٹنے کو تیار نہ ہوا۔ اسی طرح امام حسین کی اتباع کرتے ہوئے امام خمینی بھی اپنے ہدف اور مقصد کے حصول کے لئے طے کئے گئے راستے سے ایک انچ پسپائی اختیار کرنے کو تیار نہ ہوئے۔ مختلف قسم کی دھمکیاں، لالچ اور مصائب امام کو اپنے مقدس راستے سے نہ ہٹا سکے۔

مستقبل پر عارفانہ نظر
امام اسلامی انقلاب کے مستقبل پر ایک عارفانہ نظر رکھتے تھے اور آج امام کی پیشین گوئیاں سچ ثابت ہو رہی ہیں۔ آج جو اسلامی ممالک میں اسلامی بیداری کے عنوان سے ایک عظیم الشان لہر پھیلی ہے اس کی پیشنگوئی خود امام خمینی (رہ) کر چکے تھے جیسا کہ انہوں نے اپنی متعدد تقریروں میں فرمایا:'' آج آپ کی تحریک اور آپ کے انقلاب کی موج پوری دنیا میں جا چکی ہے ( صحیفہ نور، ج ٧١، ص٣٦)۔'' آ پ کا انقلاب الحمدللہ دنیا میں پھیل چکا ہے نہ کہ پھیلے گا''۔ ( وہی حوالہ، ج٨١،ص٩٦١)۔'' اسلام نے الحمد اللہ پوری دنیا میں جلوہ نمائی کی ہے ''۔(وہی، ج ٨١ص٠٤١)۔ ''آپ لوگ جان لیں کہ ایران سے اسلام کا سایہ پوری دنیا میں پھیلا ہے۔ '' (وہی، ج   ۹۱ص٥٩١)۔'' ہمارا انقلاب پھیل چکا ہے اور ہر جگہ اسلام کا نام ہے اور مستضعفین نے اسلام سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں''۔ ( وہی، ج ٥١،ص٠٠٢) ''پوری دنیا میں انقلاب اسلامی کے چاہنے والے ترقی کی منزل کی طرف گامزن ہیں۔ ۔۔میں اپنی شجاع قوم کی خدمت میں عرض کروں کہ خداوند عالم نے آپ کی معنویت کے آثار و برکات کو پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے''۔( وہی حوالہ، ج٠٢،ص٣٣)

امام خمینی رضوان اللہ علیہ سالہا قبل یہ واضح طور پر فرما چکے تھے کہ ہمارا انقلاب ایرانی حدود سے نکل چکا ہے ہمیں اس کے ایکسپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اگرچہ اس وقت بعض لوگوں کی عقلوں پر یہ بات گراں گزری تھی اور انہیں ہضم نہیں ہوئی تھی لیکن آج ان کی باتوں کی صداقت ہر آنکھ مشاہدہ کر رہی ہے کہ کس قدر دوسری قوموں نے انقلاب اسلامی کی پیروی میں اور اس سے اثر قبول کرتے ہوئے انقلابات برپا کرنے کی کوششیں کیں اور کر رہے ہیں اور اگر امام اور مقام معظم رہبری جیسی عارف، متقی اور بابصیرت قیادت ان کو نصیب ہوتی تو ان کی یہ کوششیں مثمر ثمر واقع ہوتیں۔ دنیا کے دانشور امام کو مختلف انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہیں مثلا امام کی زندگی کے آخری ایام میں ایک دانشور محمد حسین ہیکل نے امام خمینی کو ایک شمع سے تشبیہ دی ہے کہ جو جل رہی ہے اور بجھنے کے قریب ہے لیکن اس میں ہزار کی تعداد میں ایٹم بم کی طاقت ہے۔

عربی اخباروں نے امام کے بارے میں یوں لکھا ہے کہ
ان الخمینی حیر الشرق وعج الغرب وحرج العرب وشغل العالم بے شک خمینی نے مشرق کو حیرت میں ڈال دیا، مغرب کو متزلزل کرکے رکھ دیا۔ عرب دنیا کو عجز و بےبسی سے دوچار کیا اور تمام دنیا والوں کو اپنی طرف مشغول کردیا ہے۔ (اسلامی انقلاب کا پس منظر اور اس کے نتائج ، ڈاکٹر منوچہر محمدی )۔ آخر میں ایک اور سنی دانشور جماعت اسلامی کے ایک رسالہ "تکبیر" کے چیف ایڈیٹر اور مذہبی رہنما صلاح الدین نے انقلاب اسلامی ایران کے بعد انقلاب کا مشاہدہ کرنے کے لئے ایران کا دورہ کیا اور واپسی پر ایک کتاب لکھی،" کیا کھویا کیا پایا" اس میں لکھتا ہے کہ خمینی یہ چاہتا ہے کہ اسی طرح کا انقلاب ہر اسلامی ملک میں آنا چاہیئے تاکہ اسلام اپنی اصلی تابناکی کے ساتھ مسلمانوں کو کمال تک پہنچا سکے۔ لیکن شاید ایسا نہ ہو سکے کیونکہ دنیا کے کسی اور ملک میں خمینی جیسا با بصیرت رہبر موجود نہیں ہے۔ واقعا جو لوگ اللہ کی راہ میں قدم بڑھاتے ہیں اللہ ان کا ساتھ دیتا ہے۔ والذِین جاہدوا فِینا لنہدِینہم سبلنا وِان اللہ لمع المحسِنِین "اور جو ہماری راہ میں جہاد کرتے ہیں ہم انہیں ضرور اپنے راستے کی ہدایت کریں گے اور بتحقیق اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے" سورہ العنکبوت (69)

اللہ سے دعاگو ہیں کہ روح اللہ خمینی کو آئمہ معصومین کے ساتھ محشور فرمائے اور ہمیں ان کے دیئے ہوئے الہام سے اپنا وظیفہ اور دشمن کو شناخت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ دنیا کے تمام مسلمانوں بلکہ انسانوں کے ضمیر بیدار ہوں اور وہ دین الہی کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے بالادستی اور سربلندی عطا کرنے کی کوشش کریں۔
خبر کا کوڈ : 389094
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش