0
Sunday 21 Sep 2014 00:29

نواز حکومت کو ہرحال میں جانا پڑیگا، "گو نواز گو" 18 کروڑ عوام کے دل کی آواز ہے، فقیر حسین بخاری

نواز حکومت کو ہرحال میں جانا پڑیگا، "گو نواز گو" 18 کروڑ عوام کے دل کی آواز ہے، فقیر حسین بخاری
محترم جناب فقیر حسین بخاری مسلم لیگ قاف کے سینیئر نائب صدر ہیں، آپ زمانہ طالب علمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن پاکستان سے منسلک رہے ہیں، اسلامیہ کالج لاہور کے صدر بھی رہے، آجکل مسلم لیگ قاف کو مضبوط بنانے اور عوامی رابطے کے حوالے بہت محنت کر رہے ہیں، گذشتہ دن ان سے قاف لیگ کے  مرکزی سیکرٹریٹ میں اسلام ٹائمز کے نمائندہ نے ایک خصوصی نشت کی، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر ایک خصوصی انٹرویو کیا گیا، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: فقیر حسین صاحب یہ بتایئے گا کہ اس دھرنے کا انجام کیا ہونے والا ہے۔؟
فقیر حسین بخاری: دھرنا دینا سب کا آئینی اور قانونی حق ہے، پاکستان کی تاریخ میں یہ دھرنے سب سے زیادہ منظم اور دیرپا دھرنے ہیں جو تاحال جاری ہیں، ملک کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے، اس حوالے سے ان کا موقف 100فیصد درست ہے، دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں منظم انداز میں دھاندلی ہوئی ہے، اس چیز کو سب مانتے ہیں، حتٰی مسلم لیگ نون بھی تسلیم کرتی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، خود وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں تسلیم کیا ہے کہ ہر حلقے میں ساٹھ سے ستر ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔ اس سے یہی مراد ہے کہ ساٹھ سے ستر ہزار ووٹ جعلی ہیں۔ اس لئے حکومت کے باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ آپ دیکھیں کہ پارلیمان میں موجود جماعتیں کہتی ہیں کہ ہم جمہوریت کی خاطر نواز شریف کے ساتھ ہیں، بھائی آپ کیسے ساتھ ہیں، جب جمہوری عمل میں ہی دو نمبری ہوئی ہے تو آپ کا ساتھ دینا اور وہ بھی ایک غیر قانونی حکومت کا ساتھ دینا، اس کا کیا مطلب ہے۔؟ اس کی مثال ایسی ہے کہ سب کہیں کہ چوری ہوئی ہے اور جب چور پکڑا جائے تو اس کے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور اس کو بچائیں، ان حالات میں ملک کی بہتری اور استحکام کیلئے آزاد تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے، ان کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ جب تک کمیشن اپنی رپورٹ نہیں دیتا اس وقت تک وزیراعظم صاحب کو سائیڈ پر ہوجانا چاہیے، یہ چیزیں طے ہیں کہ اگر وزیراعظم اپنے عہدے پر بیٹھے رہے تو پھر تحقیقات اثر انداز ہوں گی۔

اسلام ٹائمز: ایک تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنے کے پیچھے فوج ہے۔ اس پر کیا کہیں گے۔؟
فقیر حسین بخاری: دیکھیں جی اگر ایسا ہوتا تو اب تک بساط لپیٹی جا چکی ہوتی، ایک ماہ گزر جانے کے باوجود فوج کی جانب سے کوئی عمل نہ ہونا، اس بات کا ثبوت ہے کہ مکمل طور پر یہ عوامی جدوجہد ہے۔ فوج نے واضح کر دیا ہے کہ اس کا دھرنوں اور احتجاج سے تعلق نہیں ہے، اس کے باوجود فوج کو ملوث کرنا زیادتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ حکومت ہر فیلڈ میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ہر احتجاج کے پیچھے یہی کہا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے آرمی ہے، آرمی ہوتی تو اب کوئی نہ کوئی رزلٹ نکل آتا۔

اسلام ٹائمز: ان دھرنے کی ابتک کی سب سے بڑی کامیابی کیا دیکھتے ہیں۔؟
فقیر حسین بخاری: ان دھرنوں نے ان نام نہاد سیاستدانوں کو بے نقاب کیا ہے، قوم نے دیکھ لیا ہے کہ یہ کرسی کی خاطر تو جمع ہوسکتے ہیں، لیکن قوم کے مفاد کیلئے جمع نہیں ہوسکتے۔ ان کے جھوٹ پکڑے گئے، یہ قاتل ہیں، انہوں نے ماڈل ٹاون میں ظلم کیا، یہ دھاندلی کی پیداوار ہیں، ان سے قوم کو کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیئے۔ یہ لوگ ایک دوسرے کی کرپشن چھپا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم کے فوج سے متعلق بیان پر کیا کہیں گے۔؟
فقیر حسین بخاری: آرمی کی وضاحت کے بعد کوئی چیز باقی نہیں رہ جاتی، آرمی کے بیان کے بعد واضح ہوگیا کہ حکمران جھوٹے ہیں، انہوں نے آرمی جیسے ادارے کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں واضح کہا گیا ہے کہ ہم نے میاں صاحب کے کہنے پر دھرنے کے قائدین سے بات کی ہے۔ انہوں نے آرمی کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ سیلاب کے بارے میں کہتے ہیں، کہیں یہ سیلاب سیاسی سیلاب تو نہیں ہے۔؟
فقیر حسین بخاری: بھارت نے ہمیشہ پاکستان دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے، یہ پانی بند کرکے بھی پاکستانیوں کو مارتے ہیں اور ایکدم پانی چھوڑ کر بھی ہمیں ڈبوتے ہیں۔ میں نے خود رپورٹ پڑی ہے جس کے مطابق بھارت ہمارے دریاوں پر 62 ڈیمز بنا رہا ہے، بھارت ہمارا پانی بند کر لیتا ہے، بلکہ انہوں نے ایسی سرنگیں بنا لی ہیں جن سے پانی کو اپنی طرف موڑ لیا جاتا ہے، یعنی پاکستان کے حصے کا پانی موڑ لیا جاتا ہے۔ انڈیا ہمارے نیلم جہلم پروجیکٹ کو خراب کرنے کی مکمل کوشش کر رہا ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر جو پانی کی کمی ہے، ان دریاوں کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے، تاکہ پاکستان کے تمام دریاوں کو مکمل طور پر خشک کر دیا جائے۔ ان کی خواہش ہے کہ اس ملک کی زرعی ضروریات پوری نہ ہوسکیں اور توانائی شعبوں کو بری طرح سے متاثر کیا جاسکے۔ بھارت نے ایک حکمت عملی بنا لی ہے کہ اتنا پانی جمع کرلو کہ یا تو یہ پانی کی کمی سے مر جائیں یا پھر اتنا پانی چھوڑ دو کہ ڈوب کے مرجائیں، اب ان سے کوئی جنگ کرنے کی ضرورت نہیں، ان کی یہ پالیسی ہے۔

اسلام ٹائمز: ایل او سی پر ہونے والی فائرنگ کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
فقیر حسین بخاری: دیکھیں جی، لائن آف کنٹرول پر تو یہ فائرنگ کرتے ہی رہتے ہیں، یہ چیک کرتے ہیں ہم کتنے پانی میں ہیں، الحمد اللہ پاکستانی آرمی کا دنیا میں ایک مقام ہے، جب بھی یہ چھیڑتے ہیں انہیں منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے۔ ہماری آرمی کے پیچھے پوری قوم ہے، جب بھی کارروائی کرنے کی کوشش کریں گے، بھرپور جواب ملے گا۔

اسلام ٹائمز: میاں صاحب کی خارجہ پالیسی پر کیا کہیں گے۔؟
فقیر حسین بخاری: میرے خیال میں پاکستان کی خارجہ پالیسی شروع دن سے ہی ٹھیک نہیں، ہماری خارجہ پالیسی ملکی مفاد کی خاطر نہیں ہوتی بلکہ جی حضور  اور Yes Sir کیلئے ہوتی ہے۔ اس میں کہیں بھی پاکستان کا مفاد نہیں ہوتا۔ اس سے قوم کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا، پاکستان کی خارجہ پالیسی ایسی ہونی چاہیئے جس میں پاکستان کی سلامتی، بقاء اور اس کے وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ ہو۔ بیرونی ڈکٹیشن پر پالیسی ترتیب نہیں دینی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور اب استاتذہ اور پروفیسر صاحبان کو بھی نہیں معاف کیا جا رہا ہے۔ کون سا ہاتھ ملوث نظر آتا ہے۔؟
فقیر حسین بخاری: میں سمجھتا ہوں کہ کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والی فرقہ وارنہ قتل و غارت گری میں سو فیصد غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے۔ اس میں کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیئے۔ پاکستان میں ایسے افراد انہیں دستیاب ہیں جو کرائے کے قاتل کا رول ادا کرتے ہیں۔ میں اس کلنگ کی شدید مذمت کرتا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ اس کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 410756
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش