0
Wednesday 1 Oct 2014 18:26

سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانیکا فیصلہ

سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانیکا فیصلہ
لاہور سے ٹی ایچ شہزاد کی رپورٹ

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والے 14 افراد کے کیس کی تفتیش کے لئے پنجاب سے کوئی بھی پولیس افسر آمادہ نہیں ہو رہا، ہر افسر اس بات سے گریزاں ہے کہ وہ اپنے ہی اعلٰی افسران اور حکمرانوں کے خلاف کس طرح تفتیش کرے۔ سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے ایک ماہ قبل آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی وساطت سے حکومت کو درخواست کی تھی کہ سانحہ کی تفتیش کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شدید دباؤ کے بعد حکومت جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے پر رضا مند ہو گئی ہے اور اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا سربراہ کسی دوسرے صوبے سے لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا سربراہ صوبہ سندھ یا گلگت بلتستان سے لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس ادارے کا ایک رکن شامل ہو گا۔

یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ کی تفتیش کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے قیام کا مطالبہ کیا تھا جبکہ جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنی تحقیقات میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے قیام کی تجویز دے رکھی ہے۔ اس سے قبل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی قیادت میں یک رکنی جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق دونوں نے اپنی تحقیقات میں پنجاب حکومت سمیت وزیراعظم کو واقعہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے رکھا ہے جس کے تحت وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف، سابق وزیر قانون رانا ثناءاللہ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر مملکت عابد شیر علی سمیت 21 افراد کیخلاف فیصل ٹاؤن تھانے میں مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے۔

اندراج مقدمہ کے بعد پولیس کا کوئی بھی افسر تفتیش کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے افسران جانتے ہیں کہ اس واقعہ میں اعلٰی پولیس افسران اور حکمرانوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں لیکن وہ ان کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے کو تیار نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب جو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے اس سے بھی حکمرانوں کو خدشہ ہے کہ وہ بھی ان کے خلاف ہی ’’فتویٰ‘‘ جاری کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان غالب ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کا نیا سربراہ سندھ سے لیا جائے گا اور ایسا افسر ہو گا جو سابق صدر آصف علی زرداری کا قریبی ہو گا اور اس سے پنجاب کے حکمران ریلیف لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 412709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش