0
Sunday 23 Nov 2014 22:10

کینیا میں بس سے اتار کر شناخت کے بعد 28 مسافروں کو قتل کر دیا گیا

کینیا میں بس سے اتار کر شناخت کے بعد 28 مسافروں کو قتل کر دیا گیا
اسلام ٹائمز۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا کے شمالی مشرقی علاقے میں صومالیہ کے بارڈر کے قریب شدت پسندوں نے مسافر بس کو روک کر شناخت کے بعد 28 مسافروں کو اتار کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق صومالی عسکری گروپ سے تھا اور اس کی 100 فیصد تصدیق کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب مسافر بس سے اتار کر مسافروں کو قتل کرنے کا واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا کہ جب ایک ہفتے قبل کینیا کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مومباسا شہر میں ایک مسجد میں آپریشن کیا جس کے دوران ایک شخص کوگولی مار کر ہلاک جبکہ 350 سے زائد کو حراست میں لے لیا تھا۔ کینیا کے صدر اورو کنیاٹا کے ایک سینیئر مشیر کے مطابق بس پر حملے میں 28 افراد کو قتل کرنے کا مقصد ملک میں مذہبی جنگ شروع کرنا ہے۔ حکام کے مطابق صومالی شدت پسند گروپ الشباب نے صومالیہ کی سرحد کے قریب ایک بس پر حملہ کر کے 28 افراد کو ہلاک کیا ہے۔ یہ بس کینیا کے دارالحکومت نیروبی جا رہی تھی کہ اسے صومالیہ کی سرحد کے قریب مانڈیرہ کاؤنٹی میں روکا گیا۔ صدر اورو کنیاٹا کے ایک سینیئر مشیر عبدی قادر محمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کینیا میں تمام مذاہب اور عقیدوں سے تعلق رکھنے والے افراد قابل نفرت جرم کے خلاف متحد ہو جائیں۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، جبکہ فوج کے ہیلی کاپٹروں نے حملہ آوروں کے ایک کیمپ کو تباہ کر دیا ہے اور اس کارروائی میں کئی شدت پسند مارے گئے ہیں۔ اس سے پہلے حکام اور عینی شاہدین کے مطابق مسلح شدت پسندوں نے بس مسافروں کو علیحدہ کر کے ان سے قرآنی آیات سننانے کے لیے کہا گیا، جو آیات نہ سنا سکے انھیں غیر مسلم تصور کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

الشباب 2011 سے کینیا میں حملے کر رہی ہے، الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، الشباب سے منسلک ایک ویب سائٹ پر تنظیم کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ حملہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے ایک ہفتہ پہلے ساحلی شہر ممباسا میں مساجد پر مارے گئے چھاپوں کے بدلے میں کیا گیا۔ بس پر سوار ایک مسافر احمد مہد نے بی بی سی کو بتایا کہ بس پر 60 سے زائد مسافر تھے جب مانڈیرہ قصبے کے قریب اس پر حملہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈرائیور نے بس کو بھگانے کی کوشش کی لیکن حالیہ بارشوں کی وجہ سے جمع ہونے والی کیچڑ میں پھنس گئی۔ تقربیاً دس مسلح افراد نے صومالی زبان میں بات کرتے ہوئے مسافروں کو بس سے اترنے کا حکم دیا۔ کاؤنٹی ایک سرکاری اہلکار نے ڈیلی نیشن کو بتایا کہ اس علاقے میں حملوں کا خطرہ رہتا ہے، یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ حکومت نے ہمیں مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے اور اب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کتنی معصوم اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
خبر کا کوڈ : 421070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش