0
Wednesday 1 Oct 2014 13:41

کیا پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کالعدم سپاہ صحابہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے؟؟؟؟

کیا پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کالعدم سپاہ صحابہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے؟؟؟؟
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

شہر قائد میں فرقہ پرست گروہ اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کی جانب سے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث کارکنان کی گرفتاریوں کیخلاف گرومندر کراچی میں دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے، دھرنے کے موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سکیورٹی میں کارکنان شیعہ کافر سمیت دیگر فرقہ وارانہ نعرے بازی کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان جو اہلسنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے نام سے پاکستان خصوصاً کراچی سمیت سندھ بھر میں بھی فرقہ وارانہ سرگرمیوں می کھلے عام انجام دے رہی ہے اور کھلے عام اہل تشیع مسلمانوں اور مخالف سنی بریلوی مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے اکسا رہی ہے، نے 30 ستمبر 2014ء کو کراچی میں گرومندر پر دھرنا دیا تھا جو کہ مرکزی رہنما اورنگزیب فاروقی کی قیادت میں دوسرے روز بھی جاری ہے، اس موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سکیورٹی میں کافر کافر شیعہ کافر سمیت دیگر انتہائی غلیظ اور فرقہ وارانہ نعرے بازی جاری ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ نے دھرنے کی آڑ میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر سندھ پولیس میں تبادلوں کا مطالبہ پیش کرتے ہوئے ایس ایچ او پریڈی تھانہ کی معطلی اور ایس پی کراچی صدر سلمان سید کے تبادلے کا مطالبہ پیش کیا، جس کو سندھ حکومت نے فوری طور پر مان لیا اور ایس ایچ او پریڈی تھانہ شاہ عالم کو فوری طور پر معطل کر دیا جبکہ ایک اطلاع کے مطابق سلمان سید کو ایس پی صدر سے ہٹا کر ایس پی ہیڈ کوارٹر لگا دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایس ایچ او پریڈی دہشتگرد عناصر اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف پوری طرح سے سرگرم تھے اور ایس ایچ او پریڈی تھانہ نے ہی کچھ روز قبل پاسپورٹ آفس کے قریب پولیس مقابلے میں کالعدم سپاہ صحابہ کے ٹارگٹ کلر کو ہلاک کیا تھا، جس کے بعد سے کالعدم سپاہ صحابہ نے احتجاجی سلسلے کا آغاز کیا تھا۔ گرومندر میں اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے مرکزی رہنما اورنگزیب فاروقی کی سربراہی میں درجنوں کارکنان کے دھرنے کی وجہ سے گرومندر کے اطراف کی سڑکیں بند ہیں۔ دھرنے کی وجہ سے شارع فیصل، تین ہٹی، لیاقت آباد، جیل روڈ، لسبیلہ کے اطراف میں ٹریفک جام ہے اور شہریوں کو آمدورفت میں شدید ترین پریشانی کا سامنا ہے۔ دوسری جانب اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) نے مطالبات منظور نہ ہونے پر گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے، جس کے پیش نظر انتظامیہ نے گورنر اور وزیراعلٰی ہاؤس جانے والی سڑک کو بھی ٹریفک کے لئے بند کر دیا ہے۔ ٹریفک کو اسٹیٹ لائف بلڈنگ سے کلب روڈ کی طرف موڑا جا رہا ہے۔ ٹریفک پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ دھرنوں اور سکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند سڑکوں کی جانب نہ آئیں اور منزل پر پہنچنے کے لئے متبادل راستوں کا انتخاب کریں۔

بلاجواز دھرنے سے شدید مشکلات کے شکار شہریوں کا کہنا ہے کہ لمحہ فکریہ ہے کہ ایک فرقہ پرست دہشتگرد جماعت جو حکومتِ پاکستان کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی ہے، کس طرح پولیس اور رینجزز کی سکیورٹی میں دہشتگرد کارکنان کی ہلاکت اور گرفتاریوں کو جواز بنا کر احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہے۔ شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب حکومتِ پاکستان نے یہ اعلان کیا ہوا ہے کہ کسی کالعدم دہشتگرد گروہ سے کسی بھی قسم کا سرکاری رابطہ نہیں ہوگا تو پھر کس قانوں کے تحت اور کس کی ایماء پر کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنماؤں سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت ملاقات کر رہی ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سرگرم پولیس افسران کا تبادلہ دہشتگردوں کے مطالبے پر کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک طرف تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت دہشتگردی کے خاتمے کی بات کرتی ہے اور دوسری جانب اسی کی حکومت میں کراچی جیسے شہر میں پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں شیعہ اور بریلوی مسلمانوں کے خلاف کافر کافر جیسے فرقہ وارانہ نعرے بازی جاری ہے اور بالخصوص شیعہ مسلمانوں کیخلاف غلظ زبان استعمال کی جاری ہے اور کراچی کی دیواروں کو کافر کافر کے نعروں سے سیاہ کیا گیا ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ کے جاری دھرنے کا مقصد بظاہر اپنے دہشتگردوں کی رہائی کیلئے تھا لیکن کافر کافر کے نعروں اور رہنماؤں کی تقاریر سے واضح ہوتا ہے کہ اس دھرنے کا اصل ہدف اہل تشیع مسلمان ہیں۔

دوسری جانب اہل تشیع مسلمانوں کے حلقوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں کالعدم سپاہ صحابہ کے دھرنوں اور اس میں تقاریر اور نعروں میں کافر کافر کے نعروں پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا کالعدم دہشتگرد گروہ کا احتجاجی دھرنا سندھ حکومت کی ایماء پر جاری ہے، اور اگر نہیں تو پھر کیوں ایک کالعدم دہشتگرد تکفیری گروہ کو پاکستان کی شہ رگ حیات کراچی میں احتجاج کی آڑ میں نفرت پھیلانے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کی اجازت دی گئی۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت پر کراچی میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ، شیعہ نسل کشی اور سندھی طالبان کی موجودگی پر اسکے خلاف کارروائی کیلئے جو دباؤ بڑھ رہا ہے، اسکو کاؤنٹر کرنے کیلئے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کالعدم سپاہ صحابہ کو حساس شیعہ آبادی اور مرکز کے قریب احتجاج کروایا، تاکہ انتہاپسندوں اور دہشتگرد عناصر کو تحفظ فراہم کیا جاسکے، شیعہ حلقوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ سندھ حکومت کی نااہلی کا نوٹس لیتے ہوئے اہل تشیع مسلمانوں کے تحفظات کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کریں۔
خبر کا کوڈ : 412665
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش