0
Tuesday 22 Jul 2014 20:46

اسرائیلی بربریت پر پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت نہ دینا بھارت کی روایت کے خلاف ہے، ڈاکٹر منظور عالم

اسرائیلی بربریت پر پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت نہ دینا بھارت کی روایت کے خلاف ہے، ڈاکٹر منظور عالم
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے ذریعہ نہتے اور معصوم فلسطینیوں پر ہوائی اور زمینی حملوں سے انھیں نیست و نابود کرنے کی مذموم حرکت پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ خود ہمارے بھارت کی پارلیمنٹ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف کوئی تجویز منظور کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، ملی کونسل کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے پریس بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ عمل جہاں انسانیت کے خلاف مجرمانہ عمل ہے وہاں پارلیمنٹ میں اس بنیاد پر کہ اسرائیل ہمارا دوست ہے، بحث کی اجازت نہ دینا ملک کی روایت اور اب تک کے موقف کے بھی خلاف ہے، انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ اسرائیل کی یہ دوستی کہیں اسی طرح چڑھ کر نہ بولنے لگے جیسا کہ امریکی صدر بھی اسرائیلی ظلم و ستم پر خاموش رہتا ہے، ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ دنیا میں ہماری پہچان ایک غیر جانبدار ملک کے طور پر ہوتی تھی لیکن موجودہ حکومت کے طرز عمل نے ملک کی اس امیج کو داغدار کیا ہے، حکومت نے لوک سبھا میں بحث کی اجازت نہیں دی لیکن جب راجیہ سبھا میں وائس چیئرمین نے اس پر بحث کی اجازت دے دی تو وزیر خارجہ ششما سوراج نے اسرائیل کی جارحیت پر کسی طرح کی تجویز پاس کرنے سے روک دیا جو جمہوری ملک میں عوام کی آواز کو روکنے کے مترادف ہے، ڈاکٹر عالم نے کہا کہ کسی ملک سے دوستی کا تقاضہ یہ ہے کہ اسے بے گناہ اور نہتے شہریوں، معصوم بچوں اور خواتین پر ظلم وستم سے روکنے کی کوشش کی جائے، انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے برکس کی چوٹی کانفرنس میں اسرائیل کے مظالم کی تنقید کی لیکن ان کی حکومت اس کے برعکس اقدام کررہی ہے جس سے اس حکومت کی کتھنی اور کرنی واضح ہوتی ہے، ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی بنیاد محض معاشی مفادات نہیں ہونے چاہئے بلکہ حق و انصاف کے پیمانے کو بنیاد بنانا چاہئے تاکہ ہمارے ملک کی جو شناخت تھی وہ باقی رہے۔
خبر کا کوڈ : 400910
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش