0
Friday 29 Jun 2012 18:05

جماعت اسلامی کا برمی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی

جماعت اسلامی کا برمی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کا کہیں وجود اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کے اندر کوئی دینی غیرت و حمیت موجود ہے تو برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری آگ و خون کے کھیل کو بند کرانے کے لیے آواز بلند کی جائے۔ جہاں گزشتہ چند ہفتوں میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا ہے اور لاکھوں اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں جبکہ بنگلہ دیش نے ان لٹے پٹے اور زخمی مسلمانوں کا داخلہ روکنے کے لیے اپنے بارڈر بند کردیئے ہیں۔ بنگلہ دیشی وزیر ہجرت پر مجبور ان مسلمانوں پر بے سروپا الزامات لگارہا ہے۔

سید منور حسن نے کہاکہ اگر ایک مسلمان کو تکلیف میں دیکھ کر دوسرے مسلمان کی آنکھیں نہیں چھلکتیں اور زبان اس کی تکلیف کا اظہار نہیں کرتی تو ایسی آنکھوں اور زبان کی حالت اور بے حسی پر ماتم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا برما میں ہونے والے قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ اگر مسلمانوں کے علاوہ کسی دوسری قوم کے خلاف اس طرح کے مظالم سامنے آتے تو اب تک دنیا میں طوفان برپا ہو جاتا اور اقوام متحدہ و امریکہ سمیت مغرب آسمان سر پر اٹھا لیتا۔ برما کے مسلمانوں پر قیامت صغرٰی بیت چکی ہے، لیکن اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا۔

سید منورحسن نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بندش نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بند گلی کا اسیر بنادیاہے اور وہ کسی بھی قیمت پر جلد از جلد سپلائی بحال کراناچاہتے ہیں لیکن نیٹو سپلائی کی بحالی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے، دشمن کو اسلحہ فراہم کرنے اور اپنی گردن دشمن کے ہاتھ دینے والی بات ہو گی۔ پاکستان کے خلاف تحکمانہ امریکی رویہ اس کے خلاف پائی جانے والی نفرت میں اضافہ کر ے گا۔ ڈرون حملوں میں مرنے والے بچوں اور خواتین، بوڑھوں کو دہشتگرد قراردینے والوں کی عقل پر ماتم کرناچاہیے۔ نائن الیون کے بعد امریکی سرپرستی میں مغرب نے اسلام اور مسلمانوں کیخلاف بڑی کشمکش مول لی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام مغربی تہذیب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اسی لیے وہ جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام کر رہاہے۔

سید منورحسن نے کہاکہ امریکی کانگریس میں ڈیمو کریٹس اور ری پبلکن پاکستان کے خلاف متحد ہو چکے ہیں او ر وہ ایسی قانون سازی کر رہے ہیں جس کے ذریعے حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سے ہمدردی رکھنے والوں کیخلاف بھی قانونی کارروائی کر سکیں گے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف مذموم کارروائیوں کے لیے یہ حربے استعمال کرناچاہتے ہیں اورپاکستان کو دباؤ میں لاناچاہتے ہیں جبکہ حقانی نیٹ ورک افغانستان کے اندر مسلسل کاروائیاں کر رہاہے جنہیں نیٹو فورسز روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے ساتھ جوڑ کر وہ د راصل شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے دباؤ ڈالناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس وقت حکومت نے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تو ملکی سلامتی اور خود مختاری خواب بن کر رہ جائے گی مگر امریکی قرضوں پر پلنے والے غلاموں سے کسی جرأت مندانہ فیصلے کی امید نہیں۔

سید منورحسن نے کہاکہ حکمران عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لینے پر تلے ہوئے ہیں۔ شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی میں زہر گھول دیاہے۔ روزانہ خودکشیوں کی خبریں آ رہی ہیں لیکن شرم و حیا سے عاری حکمران کہتے ہیں کہ اٹھارہ کروڑ کی آبادی میں خود کشی کے دوچار واقعات تو معمول کی بات ہے۔ سید منورحسن نے کہا کہ اصل خبر یہ ہے کہ ان بدترین حالات کے باوجود لوگ زندہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے این آر او زدہ اور ایڈ پر پلنے والے امریکی غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ غلامی پر فخر کرنے والوں کی موجودگی میں ملکی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں نہ قومی سلامتی و خود مختاری کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 175254
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش