اسلام ٹائمز۔ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنیوالے کرائے کے ایجنٹ ہیں، حکمرانوں کو تحفظ پاکستان کی بجائے تحفظ اختیارات حکومت آرڈیننس لانے کی ضرورت ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کا روشن مستقبل نہیں ہے، ملی مفادات کا تحفظ سیاسی عمل کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کبیروالا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شیعہ علماء کونسل کے صوبائی رہنما مہر قیصر عباس دادوآنہ، علامہ ثقلین رضی اور مبشر عباس بھٹہ موجود تھے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ہمارے مطالبات سے ہم آہنگ نہ ہوئی تو ملت جعفریہ کے تحفظ کی پالیسی میں خود جاری کروں گا۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس جمہوریت کی دعویدار حکومت کے لیے شرم کی بات ہے، جس کا نہ کوئی جواز تھا اور نہ کوئی جواز ہے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ آرڈیننس لانے سے حالات بہتر نہیں ہوں گے بلکہ ان عوامل اور اسباب کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے اور ہمیں ایسا آرڈیننس لانا پڑا۔ موجودہ جمہوری حکومت نے گیارہ ماہ کے عرصے میں کوئی ایسا اقدام نہیں اُٹھایا جس سے ملک میں قیام امن کی ایسی فضا قائم ہوسکے جو خدشات کا شکار نہ ہو۔