0
Tuesday 29 Jul 2014 01:16
مسلم حکمرانوں کو مسئلہ فلسطین کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیئے

غزہ کے اردگرد موجود عربوں کا کردار انتہائی افسوسناک ہے، غلام احمد بلور

غزہ کے اردگرد موجود عربوں کا کردار انتہائی افسوسناک ہے، غلام احمد بلور
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر حاجی غلام احمد بلور کا شمار خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیئر اور منجھے ہوئے سیاستدانوں میں ہوتا ہے، آپ بین الاقوامی اور ملکی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں اور خان عبدالولی خان کو اپنا سیاسی استاد مانتے ہیں، 1964ء میں ایک سیاسی ورکر کی حیثیت سے سیاست میں قدم رکھا اور پانچ مرتبہ رکن قومی اسمبلی، ایک مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے اور دو مرتبہ وفاقی وزیر بھی بنے۔ حاجی غلام بلور کے چھوٹے بھائی بشیر بلور خیبر پختونخوا کی سینیئر وزارت کی ذمہ داری کے دوران دہشتگردی کا نشانہ بنے، تاہم اس کے باوجود آپ کے موقف میں دہشتگردوں کے حوالے سے نرمی نہیں آئی، غلام احمد بلور نے گستاخ رسول (ص) کا سر قلم کرنے والے کیلئے انعام مقرر کرنے کے اعلان سے خاصی شہرت بھی پائی۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے غزہ کی موجودہ صورتحال اور اسرائیلی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی پر ایک مختصر انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے، اور مسلم حکمران چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں، آپ کیا جذبات رکھتے ہیں۔؟
حاجی غلام احمد بلور:
غزہ کی صورتحال بہت افسوسناک ہے، افسوس بھی کرتے ہیں اور مذمت بھی کرتے ہیں، تمام مسلم حکمران تو چھوڑیں ان کے اردگرد جو عرب ممالک بیٹھے ہیں ان کا کیا کردار ہے۔؟ ہمارے کشمیر کیلئے کوئی باہر سے تو نہیں آتا لڑنے کیلئے۔ ان عربوں کا اس حوالے سے کردار انہتائی افسوسناک ہے۔ ہم ان عربوں کے کردار پر افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے، فلسطین کے اردگرد جتنے بھی عرب ممالک ہیں اور جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، انہیں غزہ کی صورتحال پر کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے۔ اسرائیل ایک چھوٹا سا ملک ہے اور اتنی بڑی تعداد میں عرب ممالک موجود ہیں اور وہ کچھ نہیں کرسکتے۔

اسلام ٹائمز: مصر نے فلسطینیوں کیلئے اپنا بارڈر بند کر دیا ہے، اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ اسرائیلی حملوں میں سعودی عرب اور قطر کا بھی شیئر ہے۔؟
حاجی غلام احمد بلور:
اب اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے، دیکھیں کہ کل برسلز میں ایک لاکھ افراد نے غزہ پر حملوں کیخلاف احتجاجی جلوس نکالا ہے، اب غیر مسلم اس قسم کے کام کرتے ہیں اور مسلم کیا کر رہے ہیں۔؟ اللہ تعالٰی ایسے مسلمانوں کا حافظ و ناصر ہو۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ردعمل کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
حاجی غلام احمد بلور:
یہ لوگ یہی کرسکتے ہیں، اب وہاں جاکر لڑ تو نہیں سکتے، یہ بھی بڑی بات ہے کہ مذمت کی جا رہی ہے، احتجاج ہو رہا ہے، اور غزہ کے عوام کو اخلاقی طور پر سپورٹ کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آپ کی جماعت بھی موجود ہے، لیکن حیرت ہے کہ اب تک دونوں ایوانوں میں اسرائیل کی مخالفت میں کوئی ایک قراردار بھی منظور نہیں کی جاسکی۔؟
حاجی غلام احمد بلور:
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا تو ہی قراردار لائی جاسکے گی، جب یہ جنگ شروع ہوئی اس سے پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سیشن ختم ہوگئے تھے، جب قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سیشن شروع ہوں گے، تب اس پر بات ہوگی، اور قرارداد ضرور پاس ہوگی۔

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ بھی اس اہم مسئلہ پر مکمل خاموش ہیں، کیا کہیں گے۔؟
حاجی غلام احمد بلور:
بات یہ ہے کہ کمزوروں کا ساتھ دینا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، زبانی جمع خرچ تو کر دیا جاتا ہے لیکن ساتھ دینا مشکل ہوتا ہے۔

اسلام ٹائمز: غزہ کے معاملہ پر کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
حاجی غلام احمد بلور:
ہم ہر طرح سے غزہ کے عوام کیساتھ ہیں، ہماری ہر قسم کی ہمدردی ان کے ساتھ ہے، ہمیں ان کی شہادتوں پر افسوس بھی ہے، ہم اسرائیل کی شدید مذمت بھی کرتے ہیں، اس حوالے سے مسلمانوں کو اقدامات کرنے چاہئیں، یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے، اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 401928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش