0
Monday 27 Oct 2014 17:39

ملک میں آج تک کوئی الیکشن دھاندلی سے پاک ہوا اور نہ ہی آئندہ ہوگا، مولانا شجاع الملک

ملک میں آج تک کوئی الیکشن دھاندلی سے پاک ہوا اور نہ ہی آئندہ ہوگا، مولانا شجاع الملک
مولانا شجاع الملک کا بنیادی تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہے، آپ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہیں، قبل ازیں جماعت کے دیگر اہم عہدوں پر بھی فائز رہے، اور ماضی میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے مردان سے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے، مولانا صاحب جے یو آئی میں ایک سیاسی پختگی رکھنے والی شخصیت کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں، آپ کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کے رہنماء منگل باغ سمیت دیگر طالبان رہنماوں سے بھی ملاقاتیں کرچکے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مولانا شجاع الملک کیساتھ ملکی صورتحال بالخصوص خیبر پختونخوا کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کیخلاف آپکی جماعت کیجانب سے عدم اعتماد کی تحریک لائی جا رہی تھی، پھر اس فیصلہ کو واپس لے لیا گیا، فیصلہ تبدیل کیوں کیا گیا، کیا کوئی ڈیل ہوگئی ہے۔؟
مولانا شجاع الملک:
اصل میں عدم تحریک کی تحریک اس وجہ سے لائی جا رہی تھی کہ پہلے عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اسمبلی تحلیل ہوجائے گی، ایک قانونی رکاوٹ کی وجہ سے عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا گیا، اس میں پھر یہ گنجائش تھی کہ وزیراعلٰی یا باقی وزراء جو استعفٰی دینا چاہتے ہیں، وہ استعفٰی دیدیں، اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی، اس خدشہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ایسا نہ ہو کہ کہیں پوری اسمبلی تحلیل ہوجائے ہم نے عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ یہ خواہش صرف تحریک انصاف ہی کی تھی کہ اسمبلی تحلیل ہو، اس میں دیگر جماعتوں کی رضامندی شامل نہیں تھی۔ ہم نہیں چاہتے تھے کہ پوری اسمبلی تحلیل ہو اور دوبارہ سے پورے صوبہ میں الیکشن ہو، اب وہ امکان نہیں رہا اور ہم نے اتحادی جماعتوں کیساتھ مشورہ کے بعد یہ قدم اٹھایا۔

اسلام ٹائمز: آپ نواز شریف صاحب کی اتحادی جماعت اور حکومت کا حصہ ہیں، وفاقی حکومت کی کارکردگی سے آپکی جماعت کس حد تک مطمئن ہے، اور کیا عوام میں نواز حکومت کی گرتی ہوئی ساکھ کے حوالے سے آپ نے حکومت کو باور کرایا۔؟
مولانا شجاع الملک:
ظاہر ہے صوبائی اور مرکزی بلکہ تمام حکومتوں میں خامیاں موجود ہیں، یہاں پر اندرونی و بیرونی، داخلی اور خارجی سطح پر ہر طرح کی مشکلات موجود ہیں، اب ہمارا موقف یہ ہے کہ اسمبلیاں اور حکومتیں ختم کرنا یا مڈٹرم الیکشن مسائل کا حل نہیں ہے، میڈیا کے رویئے اور دھرنوں وغیرہ سے لگتا ہے کہ عوام نے مرکزی اور خیبر پختونخوا حکومت دونوں کی حمایت چھوڑ دی ہے، یعنی عوام میں حکمرانوں کی حمایت باقی نہیں رہی، لیکن اگر ہم دھرنے دے کر سال کے اندر حکومتیں فارغ کر دیں تو میرے خیال میں پاکستان کیلئے یہ دوسرا المیہ ہوگا، اس لئے کہ ہمارے ملک میں جس طرح الیکشن ہوتے ہیں، اور ان پر جتنے اخراجات آتے ہیں، لڑائی جھگڑے اور منافرت ہوتی ہے، ہم اس کے بار بار متحمل نہیں ہوسکتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ دھرنوں کی سیاست میں خالص گالیوں کے علاوہ کوئی دوسری بات نہیں ہوتی، انتہاء پسندی اور انارکی کی طرف جانا آئین اور دستور کی خلاف ورزی ہے، بغاوت کے اعلانوں سے ملک کا مزید نقصان ہوگا۔

اسلام ٹائمز: مولانا صاحب اگر حالات مڈٹرم الیکشن کی طرف جاتے ہیں تو پھر جے یو آئی کہاں کھڑی ہوگی۔؟
مولانا شجاع الملک:
ظاہر ہے جب الیکشن ہوگا تو ہم الیکشن لڑیں گے، لیکن ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مڈٹرم الیکشن مسائل اور مشکلات کا حل نہیں، پی پی اور نون لیگ سمیت تمام جماعتوں کا یہ اتفاق ہوا تھا کہ ہم درمیانی مدت میں کسی حکومت کیلئے مشکلات پیدا نہیں کریں گے، یعنی حکومتوں کو درمیان میں ختم نہیں کریں گے۔ اس پر نون لیگ اور پی پی دونوں نے عمل کیا۔

اسلام ٹائمز: آپ نے سیاسی معاہدات کی بات کی، کیا پاکستان پر صرف انہی دونوں جماعتوں کو حکمرانی کا حق ہے۔؟
مولانا شجاع الملک:
یہ تو پھر عوام پر منحصر ہے کہ وہ 5 سال کا مینڈیٹ کس کو دیتے ہیں، دو جماعتوں کو دیتے ہیں تو دو کا حق ہے، ایک جماعت کو دیتے ہیں تو اس کا حق ہے، ہم ان سے کیسے پوچھ سکتے ہیں، یہ تو پھر ان کی مرضی ہے کہ اپنے حکمران خود منتخب کریں۔

اسلام ٹائمز: کیا گذشتہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی تھی۔؟
مولانا شجاع الملک:
اس حوالے سے اب تک میڈیا پر ہمارے پروگرام چل رہے ہیں، اور میرے حلقہ میں تو میں خود اس کا شاہد ہوں، میں ایک پروگرام میں ووٹوں سے بھری بوری لیکر آیا تھا، اسے میں نے عدالت میں بھی دکھایا، اس پر ہمارے شدید تحفظات ہیں کہ آج تک پاکستان میں کوئی بھی الیکشن دھاندلی سے پاک نہیں ہوا، اور آئندہ بھی جو الیکشن ہوگا وہ بھی دھاندلی سے پاک نہی ہوگا، کیونکہ شفافیت کیلئے درکار ذرائع ہمارے پاس موجود نہیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: مولانا صاحب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اگر آپ تسلیم کرتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی تو دھاندلی سے منتخب ہونیوالے نواز شریف صاحب کو کیوں سپورٹ کیا جا رہا ہے۔؟
مولانا شجاع الملک:
ہم تو یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ صوبائی حکومت بھی دھاندلی سے بنی ہے، لہذا ہم اس بات کو وجہ بناکر کسی کی ٹانگ کھچنے کے حق میں نہیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 416706
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش