1
0
Monday 25 Aug 2014 14:14

نظریاتی اور جنونی کارکن میں فرق!!!

نظریاتی اور جنونی کارکن میں فرق!!!
رپورٹ: ایس اے زیدی

کارکن کسی بھی جماعت، تنظیم یا گروہ کی اصل طاقت تصور کئے جاتے ہیں، اور اگر یہ کہا جائے کہ کارکن ہی اپنی جماعت، تنظیم یا گروہ کا آئینہ دار ہوتے ہیں تو غلط نہ ہوگا، آج کل وطن عزیز میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے، خصوصاً اسلام آباد کے ریڈ زون میں پاکستان عوامی تحریک اور اس کی اتحادی جماعتوں اور دوسری جانب عمران خان کی جماعت کے دھرنے ہر خاص و عام کیلئے موضوع بحث بنے ہوئے ہیں، گذشتہ 10 روز سے جاری ان دھرنوں میں کارکنوں کے رویئے عام پاکستانی کی خصوصی نظروں میں ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے زیر نظر رپورٹ میں پاکستان عوامی تحریک اور اس کی اتحادی جماعتوں اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے رویے، طرز عمل، جذبات اور احساسات میں فرق تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔

عمران خان کے دھرنے میں دیکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان سرشام بھنگڑوں اور انڈین گانوں کی دھنوں پر رقص میں مصروف ہوتے ہیں، انہیں اپنی جماعت کے پرچم تک کی قدر نہیں، پارکوں، نالیوں، کوڑے کے ڈھیر پر سینکڑوں پرچم نظر آ رہے ہیں، کارکن زیادہ تر کھانے پینے کی تلاش میں سرگردان رہتے نظر آتے ہیں، جبکہ پاکستان عوامی تحریک، مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کے کارکنان مہذب انداز میں بیٹھے چند مخصوص انقلابی ترانوں سے اپنا خون گرماتے ہیں، ناشتہ، کھانا وغیرہ اچھے طریقہ سے مہیا کیا جاتا ہے اور یہاں تک کہ اکثر پی ٹی آئی کے کارکنان بھی عوامی تحریک کے دھرنے میں کھانا تناول فرماتے ہیں، اوقاتِ نماز میں وہیں نماز پڑھتے نظر آنے والے نظریاتی کارکن فارغ اوقات میں تسبیح یا نوافل ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

تحریک انصاف کے وہ کارکن جنہیں ان کے قائد جنون اور جنونی سے تعبیر کرتے ہیں، دھرنے کو ایک اچھا میوزیکل کنسرٹ سمجھ کر شریک ہیں، سارا دن دھرنے سے غائب رہنے والے یہ جنونی شام ہوتے ہی دھرنے کے مقام پر پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں، لڑکے لڑکیاں ایک ساتھ رقص کرتے نظر آتے ہیں، کسی کو پردے کا خیال ہے نہ کسی دوسرے کارکن ’’بہن بھائی‘‘ کا، پی ٹی آئی کے کارکن اکثر آپس میں گتھم گتھا ہوتے ہوئے بھی نظر آئے، ان کی جانب سے اکثر میڈیا ورکرز کو ہراساں اور بدسلوکی کرنے کی شکایت بھی مسلسل آ رہی ہیں، کوریج کے دوران ڈی ایس این جی اور دیگر آلات کو نقصان پہنچایا گیا، جبکہ اس کے مقابلہ میں انقلاب مارچ کے شرکاء سارا دن دھرنے میں موجود رہتے ہیں، دھوپ کے وقت سائے میں بیٹھ کر اخبار یا کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔

خواتین سردیوں کی تیاریوں کیلئے جرسیاں بنتی ہوئی نظر آتی ہیں، جبکہ بچے کھیلتے کودتے دکھائی دیتے ہیں، نوجوان کھانے پینے کا بندوبست کرتے ہیں، لڑکیاں صفائی کرتی ہیں، اور شام ہوتے ہی قائدین کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں، نہ کوئی ناچ گانا دیکھا گیا، اور نہ ہی کسی قسم کی بےحیائی، البتہ صوفیانہ کلام پر بعض ملنگوں کی جانب سے دھمالیں ضرور ڈالی جاتی ہیں، نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت (ص)، نعرہ حیدری اور لبیک یا حسین (ع) کی صدائیں بلند ہوتی ہیں، پارلیمنٹ کے سامنے علم عباس (ع) لہرا رہا ہے، عوامی تحریک کے دھرنے میں اب تک کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونماء نہیں ہوا، خواتین کیلئے علیحدہ جگہ مخصوص ہے، جبکہ کپتان کے دھرنے میں نظام مخلوط ہے۔
خبر کا کوڈ : 405402
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
جناب عالي
ميں كپتان كا حامي نهيں هوں ليكن وه تو ايك سيكولر آدمي هے اس سے اس طرح كي توقع ركهنا بيجا هوگا رهي بات شيخ الاسلام كي اس كا تو اوڑهنا بچهونا سب كچه اسلام تها اس نے تو آج تك اسلامي نظام كا نام تك نهيں ليا وه كپڑا روٹي مكان كا نعره لگوا رهے هيں۔
{وعلي الاسلام السلام}
ہماری پیشکش