0
Monday 20 Oct 2014 20:47

بھارتی اسمبلی انتخابات، بی جے پی کو ہریانہ میں اکثریت حاصل اور مہاراشٹر میں بھی کامیابی ملی

بھارتی اسمبلی انتخابات، بی جے پی کو ہریانہ میں اکثریت حاصل اور مہاراشٹر میں بھی کامیابی ملی
اسلام ٹائمز۔ بھارت کی دو ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مرکز میں برسر اقتدار پارٹی بی جے پی کو کامیابی ملی ہے، ہریانہ کی 90 نشستوں والی اسمبلی میں 47 سیٹیں جیت کر بی جے پی نے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے جبکہ مہاراشٹر کی 288 رکنی اسمبلی میں اسے 122 نشستیں ملیں اور وہ حکومت سازی کے لیے مطلوبہ 145 سیٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہی، کانگریس کو 42 نیشنلسٹ کانگریس کو 41 جبکہ شیو سینا کو 63 نشستیں ملی ہیں، مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی فتح کے بعد پارٹی کے صدر امت شاہ نے کہا کہ نریندر مودی لہر آج بھی سونامی کی طرح سب کو تباہ کرنے کے قابل ہے، ہریانہ میں ان کی بات سچ ثابت ہوتی ہے لیکن اگر مہاراشٹر میں نریندر مودی لہر ہوتی تو بی جے پی کو مکمل اکثریت کیوں نہیں مل سکی؟ شیو سینا نے علیحدگی کے بعد بی جے پی کی شدید مخالفت کی لیکن اس کے باوجود اسے گذشتہ انتخابات کے مقابلے کہیں زیادہ سیٹیں ملیں ہیں، مہاراشٹر کے نتائج سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ نہ تو نریندر مودی لہر تھی اور نہ ہی سونامی جیسی کوئی بات۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی مہاراشٹر میں بی جے پی کے سٹار کمپینر تھے اور انہوں نے ریاست بھر میں 27 انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا، پارٹی صرف مودی کے نام پر انتخابات لڑی تھی۔

مبصرین کا خیال ہے کہ اگر مودی لہر ہوتی تو پارٹی کو واضح اکثریت مل جاتی، بی جے پی کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی مطلوبہ 145 سیٹوں سے زیادہ نشستیں لانے میں کامیاب ہوگی جبکہ بی جے پی کے کئی رہنما یہ سننے کے لیے تیار ہی نہیں تھے کہ ان کی پارٹی کو اکثریت نہیں مل سکے گی کیونکہ وہ بھی دل ہی دل میں مودی کے کرشمے پر بھروسہ کر رہے تھے، مبصرین دوسری توجیہ یہ بھی پیش کرتے ہیں کہ اگر مودی لہر ہوتی تو انتخابات کے دوران مودی کے خلاف بولنے والوں کو شکست کا سامنا ہوتا لیکن شیوسینا کے رہنما ادھو ٹھاکرے بار بار نریندر مودی کے خلاف بولتے رہے اس کے باوجود شیوسینا کو گذشتہ انتخابات سے زیادہ سیٹیں ملیں۔ کانگریس کی بری شکست ہوئی لیکن مودی راشٹر وادی کانگریس پارٹی کو تباہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے، بہرحال یہ تو تسلیم کرنا ہی ہوگا کہ نریندر مودی کی بدولت ہی بی جے پی کو زیادہ سیٹیں ملی ہیں، مودی کی لہر نہیں تھی لیکن بی جے پی کی اس جیت میں ان کا بڑا کردار ضرور تھا، ان کی تعریف کرنے والوں کی کمی نہیں لیکن اسمبلی انتخابات میں مئی کے عام انتخابات والی بات نہیں تھی، سچ تو یہ ہے کہ ان کے خلاف بولنے والوں کی بھی کمی نہیں تھی، انتخابات کے دوران مہاراشٹر بھر میں یہ نظر آیا کہ لوگ مودی حکومت سے بہت زیادہ خوش نہیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 415573
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش