0
Friday 18 Jul 2014 12:04
تمام مکتبہ فکر سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعۃ الوداع کو ملکر منائیں

مسلمان حکمرانوں کی بےحسی کے باعث اسرائیل فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے، آصف لقمان قاضی

مسلمان حکمرانوں کی بےحسی کے باعث اسرائیل فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے، آصف لقمان قاضی
آصف لقمان قاضی پاکستان کے معروف سیاستدان، سابق امیر جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کے مرحوم سربراہ قاضی حسین احمد کے بڑے فرزند ہیں۔ آپ نے بوسٹن یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔ 1994ء میں تعلیم کی تکمیل کے بعد پاکستان تشریف لائے۔ اس وقت آپ جماعت اسلامی نوشہرہ کے امیر اور جماعت کے شعبہ امور خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔ قاضی حسین احمد مرحوم کی زندگی میں آپ ان کے شانہ بشانہ کام کرتے رہے، ملی یکجہتی کونسل کے قیام اور اس کی فعالیت میں آپ کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل تھا۔ محترم آصف لقمان قاضی، مرحوم قاضی حسین احمد کی زندگی میں ان کے مشیر خاص کی حیثیت سے کام کرتے رہے جبکہ قاضی حسین احمد مرحوم کی رحلت کے بعد کونسل کے لیے آپ کی خدمات کے صلے میں آپ کو کثرت رائے سے نائب صدر نامزد کیا گیا۔ آصف لقمان قاضی ایک معروف تعلیمی ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ اس تعلیمی ادارے کی مختلف برانچیں پورے پاکستان میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے غزہ کی صورتحال، یوم القدس اور دہشتگرد تنظیم داعش سے متعلق ایک انٹرویو کیا ہے جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: غزہ کی صورتحال پر کیا کہیں گے، ایک طرف مظلوم فلسطینی پس رہے ہیں دوسری جانب مسلم حکمرانوں نے آنکھیں موند لی ہیں؟
آصف لقمان قاضی: غزہ میں یہ پہلی بار ایسا نہیں ہو رہا، اس سے پہلے بھی کئی بار اسرائیل غزہ پر حملے کر چکا ہے، اسرائیلی فوج نے معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو قتل کرنے کی روایت بنا لی ہے، لیکن ہم اسرائیل سے شکوہ نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ ہمارا دشمن ہے اس نے یہ سب کرنا ہے، ہم شکوہ اپنے حکمرانوں سے کر سکتے ہیں جن کے پاس اپنی عیاشی کیلئے تو فرصت ہوتی ہے اور اس کیلئے اربوں ڈالر بھی خرچ کرتے ہیں، اپنے اقتدار کی طوالت کیلئے دولت خرچ کر ڈالتے ہیں، ان کے پاس وسائل بھی ہوتے ہیں، ان کے پاس سفارتی وسائل بھی ہوتے ہیں، لیکن جب مسلمانوں کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی مدد کرنے کا موقع آتا ہے جو قرآن کا حکم ہے کہ مظلوموں کی مدد کرو، ایسی صورتحال میں ان حکمرانوں کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں، یہ لوگ بہرے ہو جاتے ہیں، یہ صورتحال افسوس ناک ہے، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمان عوام اور حکمرانوں کے درمیان کتنی بڑی خلیج موجود ہے، عوام کے جذبات اور احساس ایک طرف ہیں جو کچھ کرنا چاہ رہے ہیں، کچھ مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن مسلمان حکمران دوسری جانب ہیں اور وہ بےحسی کیساتھ یہ سارا منظر دیکھ رہے ہیں۔ سب سے پہلے ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ کو او آئی سی اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اٹھائے۔ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اسرائیل کو سفارتی طور پر تنہا کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: غزہ کی صورتحال میں ہم نے دیکھا کہ ایک طرف اسرائیل بربریت کر رہا ہے دوسری جانب مصری جنرل سیسی نے اپنے باڈر سیل کر دیئے ہیں۔ ایسی صورت میں جب حکمران اسرائیلی مفاد کا تحفظ کر رہے ہیں بحیثیت مسلمان ہمیں کیا کرنا چاہیئے۔

آصف لقمان قاضی: اس صورتحال میں آج ہمیں ڈاکٹر مرسی کی بہت یاد آ رہی ہے کہ جنہوں نے مظلوم فلسطینیوں کے حق کیلئے آواز اٹھائی اور اسی جرم میں ان کو ہٹایا گیا۔ اسرائیل کو خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ مصر میں ایک اسلام پسند گروہ کی حکومت بن گئی ہے جس سے فلسطینیوں کو تقویت ملے گی اور یہی وہ عوامل تھے جس کی بنیاد پر اخوان المسلمین کی حکومت کو برطرف کیا گیا۔ ہماری درخواست ہے کہ مسلمانوں کو متحد ہو جانا چاہیئے اور متحد ہو کر فلسطین کی مدد کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے فلسطینیوں کی مدد کیلئے کیا اقدامات آٹھائے جا رہے ہیں۔؟

آصف لقمان قاضی: فلسطینیوں کی مدد کرنا امت مسلمہ کا فرض ہے۔ قرآن کے حکم کی رو سے ہم پر فرض ہے کہ ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں، ہماری حکمرانوں سے یہ اپیل ہے اور مسلمان عوام سے بھی اپیل ہے۔ آج جمعہ کو ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے یوم مذمت منایا جائیگا۔ اس حوالے سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور اسرائیل کی مذمت کی جائیگی، اس کے علاوہ اسلام آباد میں ایک احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ اسی طرح جمعۃ الوادع کے موقع پر تمام امت مسلمہ سے اپیل ہے کہ وہ اپنے تمام اختلافات بھلا کر فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس کے حوالے سے کیا پیغام دیں گے اور اس بار اس یوم القدس کی کیا اہمیت بنتی ہے۔؟

آصف لقمان قاضی: یوم القدس کے موقع پر یہی پیغام دوں گا کہ یوم القدس منانا ہمارے مشترکات میں سے ایک ہے، اور مشترکات پر اکٹھا ہونا چاہیئے، اپنے فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اس دن کو بھرپور انداز میں منایا جانا چاہیئے۔ ہمارے درمیان مشترکات میں سے بڑی مشترک چیز القدس ہے جس پر ہمیں اکھٹے ہونے کی ضرورت ہے۔ ہم یہی کہیں گے کہ اس دن کو ایک موقع بنا کر اتحاد امت کی بات کی جائے، فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ اس دن مسلمانوں کی یکجہتی کی بات کی جائے اور وحدت کی بات کی جائے۔

اسلام ٹائمز: ہم نے نوٹ کیا ہے کہ ایک طرف سے اسرائیل نے مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے تو دوسری جانب داعش جیسے گروہ مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ اس پر کیا کہیں گے۔؟

آصف لقمان قاضی: مختلف ممالک میں ایسا نظر آ رہا ہے کہ معاملات کو فرقہ وارنہ رنگ دیدیا گیا ہے، بعض جگہوں پر اپنے حقوق کی بات کی جا رہی تھی، اپنے آئینی حقوق کی بات ہو رہی تھی، اس کو فرقہ ورانہ رنگ دیدیا گیا، ہمیں آئینی حکومتوں کے قیام کو تقویت دینی چاہیئے، ان کی پشتی بانی کرنی چاہیئے جو اپنے حقوق کی پرامن اور سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اپنے ممالک کے اندر رہیں اور ہم ایک قوم کے طور پر رہیں، چاہے ہمارا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو، ہمیں چھوٹے چھوٹے اختلافات کی بجائے مشترکات پر نظر رکھنی چاہیئے، بجائے ان چیزوں پر نظر رکھیں جو ہمیں تقسیم کرتی ہیں۔

خبر کا کوڈ : 400092
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش