0
Wednesday 27 Aug 2014 16:32

چین، ایران سمیت پڑوسی ممالک کا کہنا ہے کہ سیاسی بحران کا طول پکڑنا پاکستان کیلئے تباہ کن ہوگا، سراج الحق

چین، ایران سمیت پڑوسی ممالک کا کہنا ہے کہ سیاسی بحران کا طول پکڑنا پاکستان کیلئے تباہ کن ہوگا، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ دھرنے کے شرکاء اور حکومت نے مسلسل صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، جس پر ہم دونوں فریقین کے شکرگزار ہیں، جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں بلکہ بچے بچے کی خواہش ہے کہ اس بحران کا حل مذاکرات سے نکالا جائے، مذاکرات سے ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیئے، چاہے اس کے لئے ہمیں 100 دن بھی بیٹھنا پڑے تو ہمیں بیٹھنا چاہیئے۔ منصورہ لاہور میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت پاکستان تحریک انصاف کے سوائے ایک مطالبے کے تمام مطالبات تسلیم کر چکی ہے، بس ان مطالبات پر عمل درآمد کے لئے طریقہ کار طے کرنا باقی ہے۔ ان مطالبات کو تسلیم کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں مستقبل میں موجودہ حکومت کی حیثیت کے بارے میں بھی یکسوئی پائی جاتی ہے، اگر سپریم کورٹ کی تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی کی گئی تو پھر اس کے بعد موجودہ حکومت کے بعد اسمبلیوں میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے تحریک انصاف کے مطالبے پر سیاسی جماعتوں کا نقطہ نظر ہے کہ اس مطالبے کو آئین اور قانون کی روشنی میں حل کیا جائے، یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے خود کو اس معاملے میں نیوٹرل رکھا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے، اچھی بات ہے کہ تحریک انصاف نے اس مسئلے کو اٹھا کر پوری قوم کی نمائندگی کی۔ دونوں فریقین کے پاس وقت بہت کم ہے، جتنا جلد ممکن ہو سکے اس معاملے کو مل کر حل کر لیا جائے، اسی میں ہماری بہتری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے، ہمارے دوست ممالک چین، ایران اور دیگر پڑوسی ممالک کا بھی یہی کہنا ہے کہ اگر بحران طویل ہو گیا تو پاکستان کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین سے درخواست ہے کہ کوئی تیسرا راستہ اختیار کرنے کے بجائے یا پھر کسی تیسری قوت کی جانب دیکھنے کے بجائے معاملے کو آپس میں ہی حل کر لیں، ساری قوم کسی بہتر حل کی منتظر ہے۔
خبر کا کوڈ : 406898
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش