1
0
Monday 17 Mar 2014 20:26

مل گئے پاسبان کعبے کو صنم خانے سے، سعودی باشندہ سعودی عرب میں شیعہ سنّی اتحاد کا سب سے بڑا داعی بن گیا

مل گئے پاسبان کعبے کو صنم خانے سے، سعودی باشندہ سعودی عرب میں شیعہ سنّی اتحاد کا سب سے بڑا داعی بن گیا
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

مل گئے پاسبان کعبے کو صنم خانے سے، سعودی باشندہ سعودی عرب میں شیعہ سنّی اتحاد کا سب سے بڑا داعی بن گیا۔ سعودی عرب اور عراق کی سرحد پر آباد شمّر قبیلے کا سربراہ مخلف الاشمّری سعودی عرب کا وہ شہری ہے جو شیعہ کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی سعودی حکومت کی کوششوں کا سب سے بڑا مخالف اور شیعہ سنّی برابری کا داعی ہے۔ وہ اپنے اس موقف کی وجہ سے کئی مرتبہ جیل گیا ہے، اس کا کاروبار تباہ کر دیا گیا، اس کے بیٹے نے چار مرتبہ اس کو مرتد کہہ کر گولی ماری لیکن اس کے باوجود وہ کہتا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت اور وہابی شہریوں کو شیعہ کے ساتھ برابر کا سلوک کرنا چاہیئے۔

سعودی عرب کے حکمران اور سعودی وہابی تکفیری خارجی ملاّ ایک طرف تو مڈل ایسٹ میں شیعہ اور سنّی صوفی مسالک کے خلاف شر انگیز پروپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہیں دوسری طرف خود سعودی عرب میں حکومت، سعودی وہابی مولوی اور سعودی کنٹرول میں رہنے والا میڈیا شیعہ جو کہ سعودی عرب کی آبادی کا 10 فیصد بنتے ہیں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگںڈا اور ان کے خلاف امتیازی سلوک روا رکھتے ہیں۔ شمّر قبیلے کا سربراہ مخلف 8 سال سے سعودی عرب میں شیعہ برادری کےحقوق اور ان کے برابر کے شہری ہونے کا مقدمہ لڑ رہا ہے اور وہ خود بھی سلفی عقیدے سے تعلق رکھتا ہے مگر تکفیری، خارجی وہابیت سے سخت الرجک ہے اور وہ شیعہ کے ساتھ جا کر نمازیں ادا کرتا ہے اور ان کی اکثریت والے علاقوں میں جاتا ہے۔

سعودی حکومت اور وہابی تکفیری مولوی اس کی اس مہم کے سخت خلاف ہیں اور اس کو کافر، گمراہ اور حکومت کے منحرفین کے ساتھ روابط رکھنے کے الزامات عائد کرتے ہیں، وہ دو مرتبہ ان الزامات کی پاداش میں جیل کاٹ چکا ہے اور جب اس نے شیعہ سنّی اتحاد کا بیڑا اٹھایا تھا تو اس کی سعودی تیل کمپنی کے ساتھ سب کنٹریکٹ کمپنی کے خلاف سعودی حکومت سرگرم ہوگئی، اس کے ملازمین کو ڈرا دھمکا کر الگ ہونے پر مجبور کر دیا گیا اور اسے دیوالیہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس نے ہمت نہ ہاری۔ مخلف الاشمّری کا کہنا ہے کہ وہ سلفی مکتبہ فکر کا مخالف نہیں ہے لیکن کچھ چیزوں کا درست ہونا بہت ضروری ہے اور وہ کہتا ہے کہ سعودی ریاست میں شیعہ کو بھی وہی حقوق اور آزادی حاصل ہونی چاہیئے جو اس ملک کے وہابی سعودی باشندوں کو حاصل ہے اور وہ انسانی حقوق کی پاسداری کرنے کی آواز اٹھاتا ہے۔

مخلف وہ سلفی باشندہ ہے جس نے سعودی عرب میں شیعہ کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک پر آواز اٹھائی ہے اس سے قبل ہاشمی قبیلے سے تعلق رکھنے والے سنّی عالم جوکہ مکّہ میں رہتے تھے مولانا سید محمد علوی مالکی نے آل سعود اور وہابیت کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور محمد بن عبدالوہاب کے ںظریات کو خوارج کے مشابہہ کہا تھا لیکن انہوں نے بھی شیعہ کے حوالے سے آواز نہیں اٹھائی تھی۔ سعودی عرب کے اندر شیعہ کے بارے میں وہابیوں اور سعودی حکومت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کی وجہ سے خود سنّی لوگوں میں بھی شیعہ کے خلاف عمومی نفرت پھیلی ہوئی ہے۔

وہابی سعودی باشندے جو ریاض جیسے کاسموپولیٹن شہروں میں رہتے ہیں شیعہ کے خلاف سخت نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور وہابی تکفیری مولوی شیعہ کو یہودیوں سے بھی بدتر مخلوق قرار دیتے ہیں۔
سعودی حکومت نے سعودی عرب کے اندر مذھبی تعصب اور مذھبی جبر کے خلاف کام کرنے والے سعودی باشندوں عبداللہ الحامد اور محمد القحطانی کو دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ شمّر قبیلے کے سربراہ اور اتحاد بین المسلمین کے داعی مخلف الاشماری کا کہنا ہے کہ حجاز میں شیعہ کے خلاف اس قدر پروپیگنڈا اور ان کے خلاف جارحانہ رویہ سعودی عرب کی حکومت کی باقاعدہ اسٹریٹجی کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔

شمّر قبیلے کے سربراہ مخلف کی سعودی حکومت کی تفرقہ انگیز اور منافرت پر مبنی مہم کی مخالفت کی وجہ سے سعودی حکومت اس قدر بوکھلا گئی کہ اس ںے محلف کے 28 سال کے بیٹے عادل کو گرفتار کیا اور وہاں اس کی برین واشنگ کی گئی اور اسے یہ باور کرایا گیا کہ اس کا والد مرتد ہو چکا ہے۔ مخلف کے بقول جب عادل باہر آیا تو وہ مکمل تبدیل ہو چکا تھا اور اس نے مخلف کو دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے شروع کر دیئے تھے۔ عادل کو تکفیری وہابی بنا دیا گیا اور وہ عراق میں لڑنے بھی گیا اور واپس لوٹا تو اسے سعودی حکومت کی جانب سے وہابی عسکریت پسندوں کو القاعدہ سے ناطہ توڑنے کیلئے برین واشنگ کے عمل سے گزارا گیا اور عادل وہاں سے لوٹنے کے بعد مزید انتہاء پسندی کی جانب جھک کیا۔

مخلف نے ایک مرتبہ عادل سمیت اپنے سارے خاندان کو مکّہ لیجانے کا قصد کیا تاکہ ایک جگہ اکٹھے ہو کر مفاہمت کی طرف جایا جائے لیکن ریاض میں ایک ہوٹل کی لابی میں عادل نے مخلف پر فائر کھول دیا اور کئی ماہ کے تک زخمی مخلف بستر پر پڑا رہا۔ مخلف کا تعلق شمّر قبیلے سے ہے جو کہ اصل میں قبیلہ طئے کی ایک شاخ ہے اور طئے وہی قبیلہ ہے جس سے حاتم طائی کا تعلق تھا اور معروف صحابی رسول عدی بن حاتم طائی کا تعلق بھی اسی قبیلے سے تھا۔ 



شمّر قبیلہ سعودی عرب اور عراق کے دونوں طرف آباد ہے اور اس قبیلے کی اصل جنم بھومی کوفہ کے قریب مقام حرا بتلائی جاتی ہے اور یہ قبیلہ 1885ء تک عراق سے شام تک ایک وسیع سلطنت پر حکمرانی کرتا رہا۔ شمر قبیلے کے اندر مذھبی اعتبار سے شیعہ اور سنّی دونوں مسالک کے ماننے والے پائے جاتے ہیں اور اس قبیلے نے نجد میں آل رشید کے ساتھ ملکر ابن سعود اور اس کی وہابی فورس کو شکست دی تھی مگر آل رشید اور شمّر قبیلہ 20 صدی میں اس وقت ابن سعود کے ہاتھوں شکست کھا گیا جب ابن سعود کو برطانوی سامراج نے مدد دی اور سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑے کر دیئے۔ 

اس موقع پر پہلے آل سعود نے شمّر قبیلے کے ساتھ بہت سخت رویہ اپنایا، کیونکہ شمّر قبیلے کے زیادہ لوگ عراقی سرحد کے اندر رہتے تھے تو ان کی وفاداریوں کو مشکوک بتلایا گیا۔ شمر قبیلے کی اکثریت نے پہلے آل سعود کی اطاعت کو قبول نہیں کیا تھا اور شمر کے اندر وہابیت بھی جڑ نہ پکڑ سکی تھی لیکن شمر قبیلے کے ایک بزرگ نے آل سعود کے آگے سرجھکا دیا اور ابن سعود نے اس بزرگ کی بیٹی سے شادی بھی کرلی اور اس کے بعد دوسرے حجازی قبیلوں کی طرح ان پر بھی وہابیت کو مسلط کر دیا گیا اور شمّر قبیلے کی ایک بڑی تعداد کو عراق اور دیگر دوسرے علاقوں میں ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا گیا، شمّر قبیلہ کٹّر سنّی صوفی عقائد رکھنے والا قبیلہ تھا۔
شمّر قبیلہ کے 15 لاکھ لوگ سعودی عرب میں اور 30 لاکھ لوگ عراق میں آباد ہیں اور ان کے ممبران کی بہت بڑی تعداد کویت،شام اور اردن میں بھی رہتی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کویت،شام اور اردن میں اس قبیلے کے غیر شیعہ ارکان وہابی نہیں بلکہ اہل سنت ہیں اور عراق میں شمّر قبیلے سے تعلق رکھنے والے غازی الیاور عبوری عراقی حکومت کے صدر بنائے گئے تھے۔

نوٹ: مذکورہ بالا رپورٹ New York Times کے آرٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔ نیویارک ٹائمز کے انگریزی آرٹیکل کا لنک بھی قارئین کی دلچسپی کیلئے دیا جا رہا ہے۔
http://www.nytimes.com/2014/03/15/world/middleeast/saudis-lonely-costly-bid-for-sunni-shiite-equality.html?smid=tw-share&_r=2
خبر کا کوڈ : 362365
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
جزاك الله
ہماری پیشکش