0
Sunday 20 Apr 2014 10:16

اصحاب رسول (رض) کے مزارات گرانے والے عالمی استعمار کے ایجنٹ اور اسلام کے دشمن ہیں، جاوید اکبر ثاقی

اصحاب رسول (رض) کے مزارات گرانے والے عالمی استعمار کے ایجنٹ اور اسلام کے دشمن ہیں، جاوید اکبر ثاقی
قائد اہل سنت اور اتحاد امت کے داعی علامہ جاوید اکبر ساقی، تحریک وحدت اسلامی پاکستان کے سربراہ ہیں۔ آپ پاکستان میں میں مختلف مسالک کے مابین اتحاد و وحدت کی فضاء سازگار بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، تکفیری سوچ کی کھل کر مذمت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے ملکی اور عالمی حالات پر ایک اہم انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کے استفادہ کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: دوسری عالمی اتحاد امت کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی، مرحوم قاضی حسین احمد کا وہ شعائر کہ درد مشترک اور شعائر مشترک، آپ کیا سمجھتے ہیں اس میں کس حد تک کامیابی نصیب ہوئی ہے۔؟

جاوید اکبر ثاقی: میں سمجھتا ہوں کہ اتحاد امت کانفرنس کا انعقاد کرکے ملی یکجہتی کونسل نے بہت ہی احسن اقدام کیا ہے، کیونکہ پاکستان جس موجودہ بحران سے دوچار ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے، پاکستان کو شام بنانے کی سازش کی جا رہی ہے، ایک بڑے ہی منظم طریقہ سے ملک کو ایک بار پھر فرقہ واریت کے اندھیرے میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس صورتحال کے پیش نظر ملی یکجہتی کونسل نے اتحاد امت کانفرنس کرا کر بہت ہی بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ کانفرنس میں ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کا نصب العین ہی یہی تھا کہ قاضی حسین احمد مرحوم اور خصوصاً علامہ شاہ احمد نورانی نے جس مشن کا آغاز کیا تھا، اس مشن کو ازسر نو بحال کیا جائے۔ وہ طاقتیں جو فرقہ واریت کا بیج بو کر اس ملک کو کمزور کرنا چاہتی ہیں اور نئے فسادات کھڑے کرنا چاہتی ہیں، یقیناً ان کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ ہم آج بھی ایک ہیں اور ماضی میں بھی ایک ہی تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اتحاد امت کانفرنس مرحوم قاضی حسین احمد کے مشن کا تسلسل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء، مشائخ اور عوام نے اس کانفرنس میں بھرپور شرکت کی اور واضح پیغام دیا کہ پاکستان تمام مسالک کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، آج اگر اس ملک کو بچانا ہے تو بھی ملک کی تمام دینی جماعتیں ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر جمع ہیں اور متحد ہیں، وہ پاکستان کو بچانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگی۔

اسلام ٹائمز: مرحوم قاضی حسین احمد کی ایک خواہش تھی کہ پاکستان کو تمام عالمی اسلامی تحریکوں کا ہیڈکواٹر بنایا جائے، کیا سمجھتے ہیں کہ اس مقصد میں ملی یکجہتی کونسل کس تک کامیاب ہوسکی ہے۔؟

جاوید اکبر ثاقی: یقیناً قاضی حسین احمد کا کردار ایک تاریخی کردار ہے، ان کی خواہش تھی کہ پاکستان کو امت مسلمہ کے اتحاد کا مرکز بنایا جائے، وہ اس مقصد کیلئے زندگی بھر کوششیں بھی کرتے رہے، تمام مسالک کے قائدین کا اجلاس بھی بلاتے رہے، ملک گیر دورے کرتے رہے، جو ممکن تھا انہوں نے کیا۔ آپ دیکھیں کہ بیرونی آقاء کے ایما پر ملک میں فرقہ واریت پھیلانے والے، دوسروں کی تکفیر کرکے، کافر کافر کے نعرے بلند کرکے اور دوسروں کی دل آزاری اور لڑانے کی کوششیں کرتے رہے، لیکن الحمداللہ دینی قیادت کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوسکے، اگر وہ کامیاب ہوجاتے تو آج گلی محلہ میں لڑائیاں ہوتیں، خون ریزی ہوتی، اتحاد امت کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کی جید شخصیات کی موجودگی ثابت کرتی ہے کہ ان آلہ کاروں کو اپنے عزائم میں ناکامی ہوئی ہے۔

اسلام ٹائمز: تکفیریوں کی جانب سے شام میں مزارات کی بیحرمتی کی جا رہی ہے، اس پر کیا کہیں گے۔؟

جاوید اکبر ثاقی: جہاں تک شام، اردن اور مصر میں اصحاب رسول (ر) کے مزارات کی بیحرمی کا سوال ہے تو یہاں یہ کہوں گا کہ وہ قوتیں جو پاکستان میں بھی مذاہب کے نام پر خون ریزی اور دوسروں کو لڑواتے ہیں، جو اصحاب رسول کے نام کا دم بھرتے ہیں، آج وہ قوتیں شام میں اصحاب رسول (ر) کے مزارات کی بیحرمتی پر کہاں گئی ہیں۔؟ میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ کیا اصحاب میں جناب عمار یاسر نہیں ہے، کیا جناب جعفر طیار اصحاب میں شامل نہیں ہیں، اسی طرح حضرت اویس قرنی جیسی شخصیت اصحاب میں شامل نہیں ہیں۔؟ ان مزارات کو گرانے والے پاکستان اور عالم اسلام کے دشمن ہیں، وہ کسی صورت بھی اسلام کی خدمت نہیں کر رہے، اس تمام صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں تمام دشمنوں کے ارادوں کو ناکام بنانا ہے۔

اسلام ٹائمز: ہم دیکھتے ہیں کہ شام میں امریکیوں نے ان افراد کو ٹریننگ دی جو اس وقت محاذ پر لڑ رہے ہیں، اسی طرح اسرائیل نے ان جنگجووں کو اسپتال بنا کر دیئے، جو ان کے ایماء پر لڑ رہے ہیں، یہ صورتحال کیا پیغام دیتی ہے۔؟

جاوید اکبر ثاقی: میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ یہ قوتیں کبھی بھی اسلام کیساتھ مخلص نہیں ہوسکتیں، یہی سوال تو اٹھایا ہے کہ وہ لوگ جو اصحاب کے نام کے دعوے کرتے تھے، آج کیوں خاموش ہیں۔؟ اہل سنت جو ساٹھ ہزار پاکستانی شہداء کے وراث ہیں، جو مزارات کے وارث ہیں، ہمارے لوگوں کو شہید کیا گیا ہے، ہم حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کیخلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹے، ہم کہتے ہیں کہ آپ نے قاتلوں کو تو بلا کر مذاکرات کرلئے، لیکن وہ جو شہداء کے وارث ہیں ان سے پوچھا تک نہیں، انہیں آن بورڈ تک نہیں لیا گیا، مزارات مقدسہ کی مسماری امت مسلمہ کیلئے ایک بڑا طمانچہ ہے، اصحاب رسول کے مزارات کی بیحرمتی کرنا اور مسمار کرنا امت مسلمہ کیلئے ایک بہت بڑی سازش ہے، اسے ہمیں سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس عمل کا مقصد امت مسلمہ کو گروہوں میں تقسیم کرنا ہے، لیکن میرا ایمان ہے کہ جب تک محمد ﷺ عربی اور گنبد خضرا کا ایک بھی ماننے والا اس روئے زمین پر موجود ہے، اسلام کیخلاف دشمن کی سازشیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔
خبر کا کوڈ : 374281
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش