0
Wednesday 31 Mar 2010 15:01

ایران و ترکی اور عرب ملکوں کی علاقائی یونین

ایران و ترکی اور عرب ملکوں کی علاقائی یونین
 آر اے سید
عرب لیگ کے سکریٹری جنرل نے ایران کے ساتھ عرب ليگ کے قریبی تعلقات کی ضرورت پر زور دیا ہے عرب لیگ کے سکریٹری جنرل عمر و موسی نے عرب ليگ کے سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایران و ترکی جیسے ہمسایہ اور برادر ملکوں کی شرکت سے ایک علاقائی یونین تشکیل پانی چاہئے۔انہوں نے عرب ليگ کے سربراہی اجلاس میں ایران کے ساتھ عرب ملکوں کے ہمہ جانبہ مذاکرات کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے علاقے میں اسرائیل کی تفرقہ انگیز پالیسیوں اور اس کے خطرات و دھمکیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مغرب کے دوہرے معیار پر تنقید کی۔ عمر و موسی نے کہا کہ ایک علاقائی یونین یا تنظیم کے دائرہ کار میں ایران اور علاقے کے ملکوں کے ساتھ وسیع تر تعاون علاقے کے ملکوں کے عالمی کردار کو پہلے سے زیادہ نمایاں کر سکتا ہے اور اس سے علاقے میں امن و استحکام کی تقویت میں بھی بہت زیادہ مدد ملے گی۔
امریکی حکام گذشتہ کئي برسوں سے ایران کے بارے ميں جھوٹے دعوے کر کے اور اسی طرح صہیونی حکومت کی ہمہ جانبہ حمایت کر کے یہ دعوی کر رہے ہيں کہ وہ علاقے ميں سیکورٹی برقرار کرنا چاہتے ہيں۔امریکیوں نے بارہا دعوی کیا ہے کہ انھیں اپنی اس پالیسی میں عرب ملکوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔جبکہ عمروموسی کی حالیہ تقریر امریکی دعوؤں کی قلعی کھول دیتی ہے۔دراصل علاقے کی مشکلات کی اصل وجہ اغیار کی طرف سے تفرقہ انگیز پالیسیاں اور بے بنیاد پروپیگنڈے ہیں جو علاقے کو بدامنی اور عدم استحکام سے دوچار کر رہے ہيں۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے گذشتہ تیس برسوں سے زائد عرصے سے عرب ملکوں کی تیل کی رقم سے علاقے کو اغیار کے اسلحوں کے گودام اور ان کے فوجی اڈوں ميں تبدیل کر دیا ہے۔علاوہ ازیں یہ بیرونی قوتیں دہشت گردوں کی حمایت اور قومی ومذہبی اختلافات پیدا کر کے علاقے ميں بحران کا باعث بنے ہوئے ہيں اور یہ وہ مسئلہ ہے جو علاقے کی رائے عامہ اور غیرجانبدار مبصرین کی نگاہوں سے قطعا پوشیدہ نہيں ہے۔گذشتہ دنوں خلیج فارس کے عرب ملکوں کے دورے ميں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی ناکامی جس کے دوران انھوں نے علاقہ کے ملکوں کو ایران کے خلاف پابندیوں میں شامل کرنے کی بات کی تھی،یہ ثابت کرتی ہے کہ امریکی حکام علاقے کے حقائق سمجھنے سے قاصر رہے ہيں اور وہ بنیادی طور پر کج فہمی کا شکار ہیں۔اسی لئے ایران فوبیا کی ان کی پالیسی علاقے کے عوام کے نزدیک ایک دھوکے سے زیادہ اور کچھ بھی ثابت نہیں ہوئی،کیونکہ علاقے کی رائے عامہ کو اس بات کا اچھی طرح علم ہو چکا ہے کہ علاقے کے لئے اصل خطرہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک ہيں۔
اس ميں شک نہيں کہ ایران اور عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کی توسیع علاقے اور عالم اسلام کی سلامتی اور مشترکہ مفادات کی تکمیل کے لئے بہت ضروری ہے اسی حقیقت کے پیش نظر ہی عرب ليگ کے سکریٹری جنرل عمروموسی نے عرب ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات و تعاون کو توسیع دینے کے لئے ایک علاقائي یونین یا تنظیم کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔آج عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطٰی جس بحران سے دوچار ہے اسکی تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے۔غاصب صیہونی حکومت مسجد الاقصی کو یہودیانہ چاہتی ہے اور مسلمانوں کے قبلہ اوّل کو ہمیشہ کے لئے مسلمانوں سے چھیننا چاہتی ہے جبکہ دوسری طرف بعض عرب ممالک امریکی اور صیہونی دوستی کے لئے مرے جا رہے ہیں۔
 سامراجی قوتوں نے عالم اسلام کو تباہ کرنے کےلئے تین بڑے اہداف مقرر کئے ہوئے ہیں نمبر ایک عالم اسلام کا مختلف حیلے بہانوں سے مستقل محاصرہ کیا رکھنا،عالم اسلام کو تقسیم در تقسیم کرکے ٹکڑوں بلکہ ٹکڑیوں میں بانٹنا اور پھر ایک ایک کر کے نگلنا اور سب سے اہم دین اسلام کو بدنام کر کے دہشت گردی کا مذہب قرار دینا ماضي میں برطانیہ نے شب خون مارا پھر روس نے اور اب واحد سپرپاور امریکہ اپنی خون آشام پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔امریکہ اور صیہونی حکومت کی اسلام دشمن پالیسیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اس کے باوجود عرب ملکوں کی سربراہی کا دعوی کرنے والے سعودی حکمران امریکی حمایت میں ایسے ایسے کام انجام دے رہے ہیں جس سے ہر مسلمان شرمسار نظر آرہا ہے۔
تازہ خبر ہے کہ سعودی افواج کی تربیت بلیک واٹر کر رہی ہے اب جس فوج کی تربیت بلیک واٹر نامی بدنام دہشت گرد تنظیم کرے گی اسکے فوجی حرمین شریفین کی حفاظت تو نہیں البتہ امریکی اور صیہونی مفادات کی حفاظت ضرور کریں گے۔مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزير ہے جبکہ عرب ممالک کی سب سے بڑی تنظیم عرب لیگ کا لیبیا میں ہونے والا دو روزہ اجلاس بغیر کسی ٹھوس نتیجے کے ختم ہو گیا ان حالات میں جبکہ فلسطین،عراق،افغانستان، صومالیہ و غیرہ کے مسلمانوں پر امریکی اور صیہونی طاغوت نے عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔مقدس ہستیوں کے نازیبا خا کے شائع ہو رہے ہیں،قرآن مجید کو دہشتگردی کی تعلیم کا منبع قرار دیا جا رہا ہے پورا عالم کفر کمر کس کر مسلمانوں کے خلاف نظریاتی،سیاسی،معاشی،سماجی،معاشرتی اور تمام میدانوں میں برسر پیکار ہے۔
عالم اسلام کے حکمرانوں کو چاہئے کہ باہمی اتحاد و اتفاق سے مل بیٹھ کر طاغوت کے خلاف مضبوط لائحہ عمل تیار کریں،تاکہ عالم اسلام پر سامراجی قوتوں کی ہمہ جہت یلغار کو روکا جا سکے اور القدس کو صیہونیوں کے خونی پنجوں سے آزاد کرانے کے لئے عملی قدم اٹھایا جا سکے۔بہرحال بعض عرب ممالک کے منفی رویوں کے باوجود عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل عمروموسی کا یہ بیان حبس زدہ ماحول میں تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے،جس میں انہوں نے ایران،ترکی اور عرب ممالک کے درمیان علاقائی یونین تشکیل دینے کی بات کی ہے اگر عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کی اس تجویز کو سنجیدگی سے آگے بڑھایا جائے تو نہ صرف ایران اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ ملے گا بلکہ علاقے میں اسلام کے خلاف جاری امریکی سازشیں بھی ناکامی سے دوچار ہونگي۔
خبر کا کوڈ : 22838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش