0
Friday 17 Oct 2014 11:26

عرب ٹی وی نے سعودی عرب کی اخلاقی گراؤٹ کا پردہ چاک کر دیا

عرب ٹی وی نے سعودی عرب کی اخلاقی گراؤٹ کا پردہ چاک کر دیا
رپورٹ: ابو فجر

سعودی عرب کے مشہور ٹی وی پروگرام پر گھریلو تشدد سے متاثرہ کی ایک ہولناک داستان پیش کی گئی، جس نے سعودی باشندوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے معروف ٹی وی پروگرام ثمانیتہ کے میزبان داؤد الشریان نے روان نامی ایک خاتون کو پیش کیا، ان کے والد کئی سالوں سے ان کا جنسی استحصال کر رہے تھے۔ روان نے اپنی تین سالہ بیٹی کے تحفظ کے لیے اپنے والد کے ساتھ تمام قانونی تعلقات ختم کر دیئے تھے، جس پر اس کے اپنے نانا نے جنسی حملہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے معروف ٹی وی میزبان اور صحافی داؤد الشریان نے اپنے جرأت مندانہ ٹی وی شو ”ثمانیتہ مع داؤد“ یعنی ’’آٹھ بجے داؤد کے ساتھ‘‘ کے ذریعے دیکھتے ہی دیکھتے اپنے ناظرین کا اعتماد حاصل کر لیا ہے۔ سعودی عرب کی تاریخ میں یہ پہلا ٹی وی ٹاک شو ہے، جس میں ہر روز نہایت جرأت مندی کے ساتھ سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔

عربی ٹی وی چینلز پر پیش کیے جانے والے روایتی شوز کے برعکس الشریان اپنے مہمانوں اور حاضرین کے سامنے کسی قسم کی حدود کا تعین نہیں کرتے ہیں۔ اپنے ٹاک شو کے دوران الشریان کے مہمانوں کے ساتھ بے باکانہ رویئے نے انہیں لاکھوں ناظرین کا اعتماد بخشا ہے، اس لیے کہ وہ ایسے مسائل پر بات کرتے ہیں جس میں ہر خاندان کی دلچسپی ہوتی ہے۔ اس وقت داؤد الشریان کا ٹی وی شو ”ثمانیتہ مع داؤد“مشرق وسطیٰ کے تمام عرب ممالک میں عرب گوٹ ٹیلنٹ اور عرب آئیڈل کے بعد مقبول ترین ٹی وی شو بن چکا ہے۔ روان نے اپنے بوڑھے باپ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے منشیات کے عادی ایک شخص سے شادی کی تھی، جو اس وقت بشا کی جیل میں کئی الزامات کا سامنا کر رہا ہے، جس میں خود اپنی بیٹی پر حملہ کرنے کا الزام بھی شامل ہے، اس شخص نے اپنی بیٹی کو منشیات کے استعمال پر مجبور کیا تھا۔ وہ پچھلے چار سال سے خاندان کے ایک گھر میں اپنی بہنوں کے ساتھ رہ رہی ہیں، جسے ان کے والد لڑکیوں کے ساتھ رات گزارتے ہیں اور منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔

ان کے والد پہلے ہی جنسی طور پر ہراساں کرنے، ہم جنس پرستی اور منشیات کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میں اپنی بیٹی کے جنسی استحصال پر انہیں کبھی معاف نہیں کروں گی، وہ جدہ سے ریاض فرار ہونے سے پہلے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے تھے۔‘‘ سعودی وزارت انصاف میں ثالثی و مشاورت کے انڈر سیکرٹری اسامہ الزید کا کہنا تھا کہ اگر یہ الزامات عدالت میں ثابت ہو گئے تو اس شخص کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ اپنی بیٹی کی سرپرستی سے دستبردار ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ روان وزارتِ انصاف کی ویب سائٹ پر اپنا مقدمہ شروع کرنے کی درخواست دے سکتی ہیں۔ ایک دوسری عدالت کے ایک جج نے بتایا کہ تاہم اس صورت میں بھی روان ایک سرپرست سے محروم نہیں ہو گی، اس لیے کہ ان کا ایک بالغ بھائی بھی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں کوئی خاتون بغیر سرپرست یعنی ولی کے زندگی نہیں گزار سکتی، اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کا کوئی مرد سرپرست ہو، چاہے وہ والد ہو، بھائی ہو، شوہر ہو یا بیٹا ہو۔

سعودی صوبے الباحۃ کے گورنر کے ترجمان احمد السیاری کا کہنا ہے کہ حکومت فوری طور پر اس معاملے کو نمٹائے گی۔ روان کی جانب سے پہلے جمع کرائی گئی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ان کے والد نے انہیں دوبارہ شادی سے روک دیا ہے۔ داؤد الشریان کے جرأت مندانہ ٹی وی شو ”ثمانیتہ مع داؤد“ میں پیش کیے جانے والے اکثر کیسز سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی سماج اخلاقی و معاشرتی لحاظ سے زوال پذیر ہے۔ اخلاقی گراؤٹ کے اندھیروں میں تیزی سے گرتے سعودی عرب میں اس بداخلاقی نظام کی ذمہ دار شاہی خاندان اور سعودی اشرافیہ ہے جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہوئے حدیث رسول ﷺ کی صریحاً خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں کہ کسی کالے کو گورے پر اور کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضلیت نہیں۔
خبر کا کوڈ : 415023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش