0
Tuesday 30 Sep 2014 18:58

آئی ایس او پاکستان کا سالانہ مرکزی کنونشن۔۔۔ ایک نظر میں

آئی ایس او پاکستان کا سالانہ مرکزی کنونشن۔۔۔ ایک نظر میں
لاہور سے ٹی ایچ شہزاد کی رپورٹ

لاہور میں سابقہ روایات کے مطابق امسال بھی آئی ایس او پاکستان کا اہم ترین ایونٹ سالانہ مرکزی کنونشن منعقد ہوا۔ اس بار کنونشن میں دو فیکٹر ایسے تھے جن کی وجہ سے کنونشن میں شرکاء کی تعداد کم ہونے کا احتمال تھا۔ پہلا فیکٹر یہ تھا کہ امسال کنونشن لاہور کے مرکز ماڈل ٹاؤن کی بجائے تقریب کا اہتمام لاہور سے باہر رائے ونڈ روڈ پر علی رضا آباد میں آئی ایس او کے بانی رہنما شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے مزار پر کیا گیا۔ دوسرا فیکٹر سیلاب تھا، جس میں گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژن براہ راست متاثر ہوئے اور کنونشن میں شرکاء کی زیادہ تعداد انہی علاقوں سے آتی ہے۔ لیکن مرکزی صدر اطہر عمران طاہر کی محنت رنگ لائی اور انہوں نے رابطوں کو تیز کر کے شرکاء کی تعداد کم نہیں ہونے دی۔ امسال روایتی طور پر پنڈال شرکاء سے بھرا ہوا تھا۔ اس بار ایک چیز جس نے کارکنوں کو زیادہ متاثر کیا وہ سینئرز کی شرکت تھی۔ امسال کنوشن میں وہ سابق عہدیدار بھی شریک ہوئے جو عرصہ سے تنظیم سے کٹ چکے تھے۔ اس انتھک کوشش پر اطہر عمران طاہر لائق تحسین ہیں۔

کنونشن تقریبات کے آغاز سے ایک روز قبل سکاؤٹس کے دستے کی مزار اقبال سمیت مفتی جعفر حسین اور مولانا صفدر حسین نجفی مرحوم کے مزاروں پر حاضری بھی ایک نئی روایت تھی۔ جمعہ کے روز سکاؤٹس نے مزار شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی پر سلامی سے کنونشن کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز کیا۔ سلامی کی تقریب میں مرکزی صدر اطہر عمران طاہر، امامیہ چیف سکاؤٹ انصر مہدی اور معروف عالم دین اور رکن مجلس نظارت مولانا احمد اقبال رضوی مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر تینوں مہمانوں نے خطاب کیا۔ چیف سکاؤٹ انصر مہدی کا کہنا تھا کہ آئی ایس او پوری ملت میں نظم پیدا کرتی ہے جبکہ امامیہ سکاؤٹس آئی ایس او میں نظم پیدا کرتے ہیں۔

سلامی کے بعد کنونشن کی پہلی نشست ہوئی جس سے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر نے افتتاحی خطاب کیا۔ اس موقع پر علامہ شبیر بخاری بھی موجود تھے۔ مقررین نے شرکاء کو اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا اور آئی ایس او کے ملی کردار پر روشنی ڈالی۔ دوسری نشست سفیران ولایت سیمینار تھا جس سے علامہ علی الموسوی مرحوم کے فرزند علامہ حیدر علی موسوی، جامعہ المنتظر کے پرنسپل اور وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی، علامہ حسنین گردیزی اور آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر نے خطاب کیا۔ علامہ حیدر علی موسوی نے آئی ایس او کے قیام اور علماء کی سرپرستی کے حوالے سے گفتگو کی۔ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے آئی ایس او کے مدمقابل کسی دوسرے اسٹرکچر کی مذمت کرتے ہوئے آئی ایس او کو قوم کی امیدوں کا محور قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی، اس کو کوئی ختم نہیں کر سکتا کیوں کہ اس کی جڑوں میں علماء کرام کی محنت ہے جس نے آج آئی ایس او کو تناور درخت بنا دیا ہے۔

کنونشن کے دوسرے روز ’’تعمیر ملت بذریعہ تعلیم‘‘ سیمینار ہوا جس میں ماہرین تعلیم عبدالباقر، زاہد علی زاہدی، نقی ہاشمی  اور آئی ایس او کے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر نے شرکاء سے خطاب کیا اور تعلیم کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک وہ تعلیم کے میدان میں آگے نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نمایاں کردار ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری وابستگی باب العلم کے ساتھ ہے، اور اگر ہم علم کے میدان میں آگے نہیں ہوں گے تو اپنے مولا و آقا کو کیا منہ دکھائیں گے۔ دوسری نشست سب سے اہم تھی جس کا عنوان ’’مہدویت امید بشریت‘‘ کانفرنس تھا۔ کانفرنس میں ممتاز ایرانی عالم دین ڈاکٹر محمد رضا بہروزی لک، مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ امین شہیدی اور آئی ایس او کے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر نے خطاب کیا۔ مقررین نے ظہور امام زمانہ اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انقلاب امام زمانہ کے لئے زمینہ سازی کریں۔

دوسرے روز کی آخری نشست ’’شب شہداء‘‘ تھی جس کے مہمان خصوصی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس تھے۔ اس نشست میں شہداء کے خانوادگان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ شب شہداء میں شہداء کے خانوادگان نے شہداء کے زندگی کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ہم شہداء کے امین ہیں اور ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے حوالے سے کہا کہ یہ ظالم حکومت کیخلاف جہاد ہے، اور ہم ظالم حکمرانوں کو گھر بھیج کر ہی دم لیں گے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ جب بھی نون لیگ کی حکومت آتی ہے دہشگردوں کو کھلی چھوٹ دے دی جاتی ہے۔ اس صورت حال میں دہشت گردوں کے ان سرپرستوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

کنونشن کے تیسرے اور آخری روز مرکزی صدر کا چناؤ ہوا جس میں دو نام سامنے آئے۔ ایک نام ابوذر مہدی کا تھا جبکہ دوسرا نام مرکزی جنرل سیکرٹری تہور حیدری کا تھا۔ خفیہ رائے شماری میں اراکین عمومی نے سال 15-2014ء کے لئے تہور حیدری کو اپنا میر کاررواں چن لیا۔ ممتاز عالم دین علامہ حیدر علی جوادی نے نئے مرکزی صدر کا اعلان کیا۔ جبکہ علامہ ہاشم موسوی نے نومنتخب مرکزی صدر سے حلف لیا۔ بعد ازاں ڈیوس روڈ سے شملہ پہاڑی تک حمایت مظلومین جہاں ریلی نکالی گئی جس کی قیادت نومنتخب مرکزی صدر تہور حیدری نے کی۔ تہور حیدری نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بیداری کی لہر چل چکی ہے اور عوام بیدار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کی بیداری دراصل ظلم کے خاتمے کی نوید ہے اور انشاءاللہ ظلم کا سورج بہت جلد غروب ہو جائے گا اور دنیا امن، محبت، بھائی چارے اور رواداری کا مرکز بن جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 412521
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش