0
Monday 10 Nov 2014 21:27
گلگت بلتستان کو جان بوجھ کر محرومیت کا شکار بنایا جا رہا ہے

دہشتگردوں کا وجود اور عالمی سطح پر پھیلاو اشرافیہ طرز حکمرانی کا نتیجہ ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

دہشتگردوں کا وجود اور عالمی سطح پر پھیلاو اشرافیہ طرز حکمرانی کا نتیجہ ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
رپورٹ: میثم بلتی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے دورہ اسکردو کے موقع پر ڈویژنل سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ اس وقت ملک میں اشرافیہ کی حکومت ہے جو جمہوریت کا خوشکن نام اپنائے ہوئے ہے۔ جب اشرافیہ کی حکومت ہو تو وہاں قانون کی حکمرانی کی بجائے لاقانونیت حکم فرما ہوتی ہے اور اشرافیہ کی اپنی لاقانونیت تمام انسانوں کے ظلم و ستم کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے۔ اشرافیہ کی حکومتوں میں معاشرے کے مختلف طبقات کو ایک دوسرے سے لڑایا جاتا ہے تاکہ لڑاؤ اور حکومت کرو کی اشرافیہ کی پالیسی پر مکمل عمل کیا جا سکے۔ علامہ ناصر جعفری نے اشرفیہ کے حوالے سے فرعون کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو غلط راہوں میں ڈالنا اور بے راہ روی کا شکار بنا کر ہی ظلم کو داوم دیا جا سکتا ہے۔ علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا وجود اور اس عالمی سطح پر پھیلاو بھی اشرافیہ کی طرز حکمرانی کا نتیجہ ہے۔ دہشت گردوں کے نام مختلف ملکوں اور علاقوں میں مختلف دیکھتے ہے لیکن ان کا محرک اور مقصد ایک ہی ہے تاکہ معاشرے میں نفرت پھیلے اور اشرافیہ کو لوٹ کھسوٹ کا کھلم کھلا مواقع ملیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت میں دہشت گردوں اور تکفیری عناصر کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہیں محفوظ پناہ گاہیں دی گئی ہیں۔ پنجاب میں عیسائی بستی کو جلانے اور لوٹنے والے عناصر کو اب تک سزا نہ دیا جانا اسی تکفیری سرپرستی کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا جن لوگوں کے ہاتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون سے رنگے ہوئے ہیں وہ کیا انصاف فراہم کر سکیں گے۔ انہوں نے بلتستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ پاکستان کا اصل دل ہے یہاں کے لوگوں کو اب صرف اس چیز کی سزا دی جا رہی ہے کہ اس علاقے کے بہادروں نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر آزادی حاصل کر کے پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس علاقے کو جان بوجھ کر محرومیت کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان پاکستان کا سر اور دماغ ہے یہاں سے پورے پاکستان کے لئے پانی جیسی قیمتی نعمت فراہم ہوتی ہے۔ یہاں سے پاکستان بھر کے لئے کافی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے لیکن ان سب کے باوجود اس علاقے کو محروم رکھ کر سزا دینے پر اشرافیہ کی حکومت تلی ہوئی ہے۔ پانچ سالہ حکومت نے گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت نے عوام کے لئے کیا دیا؟ نہ کوئی ترقی نہ تعلیم نہ بجلی اور نہ آمدورفت کے لئے کوئی معقول سڑک بین الاقوامی آمدورفت و تجارت کے لئے جہاں تھر، واہگہ جیسی جگہوں پر سڑکیں اور سرحدیں کھل سکتی ہیں تو گلگت بلتستان سے متصل عالمی سرحدیں کھل کیوں نہیں سکتیں؟ یہاں کی حکومت نے تعلیم کو تباہ کرنے کے لئے نااہل افراد کو رشوت لے کر اداروں میں اس طرح کھپایا کہ ادارے تباہ ہو گئے ہیں اور قومی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے آئندہ آنے والے مواقع کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کے لئے عوامی بیداری اور شعور پر زور دے کر کہا کہ آئندہ انتخابات میں ایسے لوگوں کو ووٹ دے کر سامنے لایا جائے جو دیانت دار اور خدمت کے جذبے سے سرشار ہوں۔ آئندہ انتخابات میں گلگت بلتستان کے عوام کو چاہیئے کہ انفرادی ملازمت اور ایک گلی پکی کرنے کے لئے ووٹ نہ دیں بلکہ اجتماعی سوچ اور دیانت داری کے حامل افراد کو آگے لاکر ذمہ داریاں دینی چاہیئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکردو شہر کے اندر منشیات اور ڈرگس کے ذریعے نوجوانوں اور نئی نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہ سب پولیس اور حکمران طبقے کی شمولیت و سرپرستی کے بغیر ڈرگس اور شراب کھلے عام استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے؟ منشیات کا فروغ ایک باقاعدہ سازش کے تحت کیا جا رہا ہے۔ اس لیے اہل گلگت بلتستان آنے والے وقتوں میں دانشمندی سے اپنی قسمت بدل سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم اس علاقے کی محروم عوام کی قسمت بدلنے کے لئے جو کچھ بھی ہو سکتا ہے کرنے کے لئے تیار ہے۔ ایک سوال پر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ علاقے کے اندر موجود متنوع مثبت فکر و عمل رکھنے والے افراد اور جماعتوں سے تعاون کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ جو محب وطن اور دیانتدار عناصر تعاون لینا یا دینا چاہیں گے ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ چاہے یہ عناصر کسی بھی مذہب اور مسلک سے تعلق رکھتے ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے PAT اور دیگر معتدل جماعتیں تمام دستیاب فورمز پر آواز اٹھا رہی ہیں ہم اسے خوش آئند سمجھتے ہیں اور اس میں بھی ایم ڈبلیو ایم کا بنیادی کردار ہے۔ نگران حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس وفاق میں نگران حکومت بنی اور الیکشن کروایا اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے گلگت بلتستان میں پانچ سال تک کرپشن کا راج رہا اسلئے آئندہ نگران حکومت ایسے لوگوں کی بنی جو باکردار اور دیانت دار ہوں اور کسی طرف غیر ضروری جھکاؤ نہ ہو، حقیقی معنوں میں جمہوریت کرپٹ لوگوں کے ذریعے نہیں آ سکتی۔ جی بی میں جب تک مضبوط حکومت نہ بنے تب تک یہاں کے حالات ٹھیک کرنا مشکل ہوگا۔ مختلف مسالک اور عوام کے مختلف طبقات کو باہم متحد ہونا چاہیئے تاکہ دہشت گرد ٹولے کو یہاں قدم جمانے کا موقع نہ مل سکے۔ ایم ڈبلیو ایم کی نظر میں محض آنے والے الیکشن اور اسکے نتائج پر نہیں بلکہ ہمارا ہدف ایک طویل المدت اصلاح احوال کا ہے جس کے ذریعے علاقے کی تقدیر بدل جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں مذہب کا نام استعمال نہیں کیا جائے گا تاکہ مذہب بدنام نہ ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ گلگت بلتستان کی سرزمین اتنی بانجھ نہیں ہے کہ یہاں اچھے لوگوں کو ڈھونڈ کر آگے بڑھایا نہ جا سکے یا معاشرے میں موجود اچھے اور صالح افراد کی حمایت نہ کی جا سکے؟ جی بی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے زور دے کر کہا کہ بہتر اور خدمتگار نمائندوں کو آگے لانے کے لئے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کے باکردار نمائندوں کی حمایت کی جا سکتی ہے۔ ہمارا بنیادی شرط یہ ہے کہ کسی بھی بدکردار خائن کرپٹ بدنام زمانہ سیاسی امیدواروں سے کوئی تعاون نہیں کیا جا سکتا نہ ہی کسی دہشت گرد ٹولے سے تعلق جوڑا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 418912
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش