1
0
Saturday 16 Aug 2014 16:20

عراق میں ’’یزیدی‘‘ نامی فرقہ

عراق میں ’’یزیدی‘‘ نامی فرقہ
تحریر: ابو زین الہاشمی

سوال:
حالیہ دنوں میں عراق سے ایک فرقہ منظر عام پر آیا، جسکو یزیدی کہتے ہیں۔ کیا اس فرقے کی کوئی نسبت یزید بن معاویہ سے بھی ہے۔؟
جواب: یہ نیا فرقہ نہیں ہے بلکہ کافی پرانا فرقہ ہے۔ اس فرقے کی جڑیں قدیم ایرانی مذاہب سے جا ملتی ہیں۔ عقائد کے لحاظ سے قدیم زرتشت، مانی و مزدک کے مذاہب سے خاصا متاثر ہے، نیز نسطوری عیسائیوں اور صوفی مسلمانوں کے بھی اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔ یزیدی فرقے کا تعلق یزید بن معاویہ سے ہرگز نہیں بلکہ اس کا اصل نام "ایزدی" ہے۔ ایزد قدیم فارس میں خدا کا نام تھا، اسی نسبت کی وجہ سے ان کو یزیدی کہا جاتا ہے۔ ان کو اسلام سے روشناس کروانے والے پانچویں صدی ہجری کے ایک صوفی شیخ عدی بن مسافر تھے۔ یعنی موجودہ شکل میں یزیدی فرقے کی تشکیل شیخ عدی کے دور میں ہوئی۔ اس وقت ان کو یزیدی نہیں کہا جاتا تھا بلکہ شیخ عدی کی وجہ سے "عدویہ"کہا جاتا تھا، اور یہ ایک صوفی فرقہ تصوّر ہوتا تھا۔ لیکن بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ شیخ عدی کی وفات کے بعد ان کے عقائد میں بتدریج تبدیلی آتی گئی اور سابقہ عقائد کی طرف لوٹ گئے۔ جن علاقوں میں آج یزیدیوں کی آبادی ہے، وہاں آس پاس کے عیسائی اور مسلمان ان کو شیطان پرست کہہ کر پکارتے ہیں، گو کہ یہ نام یزیدیوں کو پسند نہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس مذہب کا شیطان کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ 

یزیدیوں کے عقائد کے مطابق اس کائنات کو خلق کرنے والا ایک خدا ہے، جس کا کام کائنات کو خلق کرنا تھا اس کے بعد اس کا کردار اس دنیا میں نہیں۔ اس کے بعد اللہ نے جس مخلوق کو خلق کیا وہ "ملک طاؤوس" تھا اور باقی چھ مزید چھ فرشتے بھی آگ سے خلق کئے۔ کائنات کے امور یہ سات فرشتے چلا رہے ہیں، جن میں سب سے مقرّب "ملک طاؤوس" ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہی ملک طاؤوس درحقیقت شیطان ہے، اور چونکہ شیطان مسلمانوں اور عیسائیوں کی وجہ سے انسانیت کا دشمن جانا جاتا ہے، انہوں نے اس کا نام ملک طاؤوس رکھ دیا۔ ان کا ماننا ہے کہ ملک طاؤوس ذات خداوندی کا ایک حصّہ ہے، نیز وہ خداوند اور مخلوقات کے درمیان واسطۂ فیض ہیں۔ یہ ایک توحید شناس فرشتہ تھا، جس کو اللہ نے آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو اپنی توحید پرستی کی وجہ سے سجدے سے انکار کیا۔ اس کی پاداش میں اللہ نے اس کو جہنم میں ڈالا، جہاں وہ سات سو سالوں تک گریہ و توبہ کرتا رہا۔ بالآخر اللہ نے اس کی توبہ قبول کی اور اس کو وہی بلند و بالا مقام عطا کیا۔ یہ عقیدہ نیا نہیں ہے بلکہ مختلف صوفی بزرگوں نے ابلیس کی توحید پرستی کی تعریف کی۔ حسین بن منصور حلاج اور امام عزالی کے بھائی کی طرف نسبت دی جاتی ہے کہ ان کے مطابق توحید سیکھنی ہے تو ابلیس سے سیکھنی چاہیئے۔ یہی عقیدہ تصوّف کے توسط سے یزیدیوں میں بھی در آیا۔

یزیدیوں کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ آدم (ع) نے ایک حور کے ساتھ شادی کی، جس سے آجکل کے یزیدی پیدا ہوئے، اور حوّا کے ساتھ شادی کے نتیجے میں باقی انسانیت۔ یہی وجہ ہے کہ یزیدی اپنے آپ کو سب سے اعلٰی سمجھتے ہیں اور دیگر انسانوں کو اپنے اندر قبول نہیں کرتے اور نہ اپنے علاوہ کسی سے شادی کرنے کے قائل ہیں۔ یزیدیوں کا ملک طاؤوس اور چھ دیگر مقرّب فرشتوں کا عقیدہ قدیم زرتشتیوں سے جا ملتا ہے۔ زرتشتی بھی قائل ہیں کہ ذات خداوندی کے بعد ایک مقدس ذات "اسپنتامینو" کو بنایا گیا جس کے بعد چھ "امشاسپندان" بھی ہیں۔ البتہ یاد رہے کہ یزیدیوں کے ہاں شیطان کا وہ تصور نہیں جو ہمارے ہاں ہے۔ ان کے مطابق یہ اب بھی اللہ کے مقرّب فرشتوں میں سے ہے جو اب بھی کائنات کے امور چلا رہا ہے اور خداوند متعال اور مخلوق کے درمیان واسطہ ہیں۔ یزیدیوں کے ہاں سورج کی بھی بڑی اہمیت ہے، چنانچہ ان کی عبادتگاہوں میں سورج کی تصاویر کو خاص اہمیت ہوتی ہے۔ مسلمانوں کی طرح پانچ وقت عبادت کرتے ہیں، جن میں سے چار دفعہ سورج کی سمت رخ کرتے ہیں اور دن میں ایک دفعہ اپنے مرشد شیخ عدی بن مسافر کی قبر کی طرف رخ کرتے ہیں جو عراقی کردستان کے ایک درّے "لالش" میں واقع ہے۔ استطاعت کی صورت میں اس قبر کی طرف سال میں ایک دفعہ زیارت کرنے کی خاص اہمیت ہے، نیز سال میں ایک دفعہ گرمیوں کے مہینوں میں خاص طور پر آتے ہیں۔ اس مقبرے کی مٹی کو بھی اپنے ساتھ ہر وقت رکھتے ہیں۔ سمعانی کتاب الانساب میں لکھتے ہیں کہ یہ لوگ ایک خاص مٹی کھاتے ہیں جو شیخ عدی بن مسافر کے مقبرے سے حاصل کی جاتی ہے، اس کو آٹے کے ساتھ ملا کر خمیر کرتے ہیں اور تھوڑا تھوڑا کرکے کھاتے رہتے ہیں، اس کو "برات" کہا جاتا ہے۔

صوفیوں کی طرح ان کے ہاں بھی سماع، ذکر اور پیری مریدی ہے۔ علاوہ ازیں مختلف صوفی بزرگوں جیسے شیخ عبدالقادر جیلانی کا احترام بھی کرتے ہیں۔ نیز عقائد میں تناسخ یعنی جنم کے قائل ہیں، اور کئی چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جیسے لوبیا و سلاد وغیرہ۔ مرغا کھانے کو بھی جائز نہیں سمجھتے کیونکہ ان کے بقول ملک طاؤوس مرغے کی شکل میں ہے۔ مونچھوں کے کتروانے کو جائز نہیں سمجھتے لیکن اصلاح کرنے میں حرج نہیں۔ ان کے جو بزرگ یا شیوخ ہیں ان کے لئے داڑھی بھی لازمی ہے۔ یزیدیوں کی سب سے بڑی تعداد عراق میں ہے جہاں کردستان اور موصل میں زیادہ تر رہتے ہیں۔ ایک اچھی آبادی ترکی اور شام میں بھی ہے اور چھوٹی سی تعداد آرمینیا، جارجیا اور روس میں بھی رہتی ہے۔ بہت سے یزیدی یورپی ممالک میں بھی منتقل ہوچکے ہیں اور سب سے زیادہ جرمنی میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی پوری دنیا میں 5 لاکھ سے 8 لاکھ تعداد بتائی جاتی ہے۔ تقریباً تمام یزیدی کرد ہیں اور کردی زبان بولتے ہیں، البتہ ایک چھوٹی سی تعداد عرب یزیدیوں کی بھی ہے۔

عالمی میڈیا میں یزیدی فرقے کا نام سب سے پہلے 2007ء میں ابھرا جب ایک لڑکی کے سنگسار کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی۔ یزیدی قبائل نے ایک لڑکی کو بری طرح زد و کوب کرکے ہلاک کیا، جس کا جرم فقط یہی تھا کہ وہ ایک سنّی عرب کے ساتھ شادی کرنا چاہتی تھی۔ دونوں نے بھاگنے کی کوشش کی، لیکن خاندان کے بڑوں نے لڑکی کو پکڑ لیا اور سرعام چوک پر آدھے گھنٹے کے تشدد کے دوران ہلاک کیا۔ بہت سے لوگوں نے اس واقعے کی ویڈیو بنائی، عالمی میڈیا میں یہ عمل مسلمانوں کے نام سے پیش کیا گیا۔ مغالطہ اس لئے بھی ہوا کہ واقعہ چونکہ عراق کا تھا، اور فوراً مسلمانوں کا نام ذہن میں ابھرتا ہے، اس لئے اسلام مخالف عناصر نے مسلمانوں کے خلاف اس ویڈیو کو استعمال کیا۔ ہم نے اس وقت بھی مختلف سوشل نیٹ ورک پر اس سازش کا جواب دیا۔ حالیہ دنوں میں ان کا نام پھر سے سامنے آنے لگا جب داعش نامی دہشتگرد تنظیم نے ان کو کافر قرار دے کر یزیدیوں کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کی۔ ہم یزیدیوں کے عقائد سے بیزاری کرتے ہیں لیکن بطور انسان ان کو بھی زندہ رہنے کا حق ہے، لیکن داعش نے ان سے یہ حق بھی چھین لیا ہے۔ ہزاروں یزیدی اپنے شہر چھوڑ کر سنجر نامی پہاڑ پر پناہ لینے پر مجبور ہوئے جہاں عراقی حکومت اور امریکہ نے بہت سوں کو کردستان کے دیگر محفوظ علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔

ریفرنس: https://www.facebook.com/abuzainalhashimi/photos/a.530954166998834.1073741828.530925017001749/683690035058579/?type=1&relevant_count=1
خبر کا کوڈ : 405098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ھاشمی صاحب:
با عرض سلام گذارش یہ ہے کہ اصل میں ایزدی فرقے کو یزیدی فرقے کا نام دینا جہالت ہی ہوسکتا ہے، یہ پاکستانی میڈیا کی جہالت کی علامت ہے کہ وہ کبھی اس فرقے کو یزیدی اور یزدی کا نام لے کر پکارتی ہے ورنہ ایک واضح نام ہے جس کا اپنا خاص معنی ہے جس کی آپ نے وضاحت کی ہے کہ ایزد فارسی قدیم میں خدا کو کہتے ہیں اور اسی نسبت سے اسے ایزدی کہا جاتا ہے نہ اس کی یزید بن معاویہ یا کسی اور یزید نامی شخص سے نسبت ہے کہ جس کی وجہ سے یزیدی کہا جائے اور نہ ہی اس فرقے کا تعلق ایران کے شہر یزد سے ہے، جس کی بنا پر یزدی کہا جائے۔
ہماری پیشکش