3
0
Sunday 16 Mar 2014 19:23

اسلام امریکائی دنیا کو شیعہ اور ایران ہراسی میں مبتلا کرنا چاہتا ہے، ڈاکٹر سید ہادی افقہی

اسلام امریکائی دنیا کو شیعہ اور ایران ہراسی میں مبتلا کرنا چاہتا ہے، ڈاکٹر سید ہادی افقہی
مشرق وسطٰی اور خلیج فارس کے امور کے ماہر ڈاکٹر سید ہادی افقہی کا تعلق اسلامی جمہوریہ ایران سے ہے۔ مشرق وسطٰی میں اٹھنے والی اسلامی بیداری کی تحریکوں پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ خطے میں استعماری سازشوں کا پردہ چاک کرنے کے سلسلہ میں آپ کے تبصروں اور تحلیلوں نے اہم کردار ادا کیا۔ ''اسلام ٹائمز'' نے مشرق وسطٰی میں اٹھنے والی بیداری اسلامی کی تحریکوں، خطے میں امریکہ کی موجودگی اور دیگر عالمی مسائل کے بارے میں مشرق وسطٰی اور خلیج فارس کے امور کے ماہر سیاسی مبصر ڈاکٹر سید ہادی افقہی کا انٹرویو کیا ہے، ملاحظہ فرمائيں۔

اسلام ٹائمز: مشرق وسطٰی میں اٹھنے والی تحریکوں کا رخ کیا تھا، کیا یہ تحریکیں بیرونی طاقتوں کے زیر اثر رہیں۔؟

ڈاکٹر سید ہادی افقہی: جیسا کہ مقام معظم رہبری نے ارشاد فرمایا کہ ''حقوق بشر اور جمہوریت کے نعرے لگانے والے دوسری ملتوں کے حقوق چھین کر دنیا پر راج کرنا چاہتے ہیں۔ آج کی جنگ استقامت اور مصمم ارادوں کی جنگ ہے، جو مشکلات میں ثابت قدم رہے گا، کامیاب ہوگا۔''۔ آج دنیا کا مالدار طبقہ 90 فیصد مستضعف لوگوں پر
حکومت کر رہا ہے۔ مشرق وسطٰی میں اٹھنے والی اسلامی بیداری کی تحریکوں کے شعار/نعرے مستکبرین کے خلاف تھے۔ لیبیا سے لیکر بحرین تک، ہر ملک میں اٹھنے والی تحریک کو امریکہ نے مختلف انداز میں ڈیل کیا۔ ان ممالک میں چند ایسے تھے جو معدنی ذخائر سے مالامال تھے۔ جیسے لیبیا اور الجزائر وغیرہ، کچھ وہ تھے جن کا سیاسی کردار اہم تھا، جیسے فلسطین، اردن، مصر، شام اور یمن وغیرہ۔ مثال کے طور پر مصر کی تحریک امریکی نہ تھی، اگر امریکی ہوتی تو حسن مبارک کا تختہ نہ الٹتا۔

اسلام ٹائمز: نیو ورلڈ آرڈر کے پس پردہ کیا محرکات ہیں۔؟
ڈاکٹر سید ہادی افقہی: نیو ورلڈ آرڈر نقشہ کے پس پردہ تین اہداف تھے۔ اسرائیل کی حیثیت کو منوانا، اسرائیل کی اجارہ داری قائم کرنا، اسرائیل کی حکومت کا دوام۔ حالانکہ اسرائیل ایٹم بم سے لیس ہے، لیکن نیو ورلڈ آرڈ کے مطابق صرف ایران، امریکہ کا ہدف ہے۔ امریکہ آبنائے ہرمز اور آبنائے باب المندب کا کنٹرول حاصل کرکے پوری عرب دنیا کو یرغمال بنانا چاہتا ہے۔ امریکہ کی ایک چوتھائی فوج اس وقت قطر میں موجود ہے۔ تمام بڑی آبی گزرگاہوں
پر بھی اس نے بحری بیڑے کھڑے کر رکھے ہیں۔

اسلام ٹائمز: امریکہ کی مشرق وسطٰی میں موجودگی کے مقاصد کیا ہیں۔؟

ڈاکٹر سید ہادی افقہی: اس وقت امریکہ پورے مشرق وسطٰی میں اپنے جنگی ساز و سامان کے ساتھ موجود ہے۔ پایگاہ/چھاونی خالد، پایگاہ/چھاونی امیر سلطان اور پایگاہ/چھاونی اسقان اس وقت امریکی اڈوں کا کام کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قطر کے دارالحکومت عمان میں بھی B-52  بمبار طیاروں کے لئے ایک مرکز قائم کیا گیا ہے۔ اسرائیل، امریکہ اور سعودی عرب کا ایران کے خلاف مشترکہ وار روم عراق میں ہے، جس کے ذریعہ یہ تینوں ممالک مشترکہ مشقیں کرتے ہیں۔ اسرائیل چونکہ ایران سے فاصلے پر ہے، اس لئے عراق اور سعودی عرب کو استعمال کرتے ہوئے ایران پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ بندر بن سلطان نے ایک خفیہ معلومات میں امریکہ سے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران پر حملہ کے لئے تیار ہیں۔ لیکن اسرائیل ایران پر حملے کی جرات نہ کرسکا،  لیکن انقلاب اسلامی ایران کے اثر کو کم کرنے کے لئے امریکہ کثیر سرمایہ کاری کر رہا
ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ کا دنیا کا سب سے بڑا جاسوسی کا مرکز اس وقت کس ملک میں ہے۔؟

ڈاکٹر سید ہادی افقہی: دنیا میں امریکہ کے تین بڑے سکیورٹی کیمپس میں سے سب سے بڑا عراق میں موجود ہے۔ اس کا سب سے بڑا سفارتخانہ عراق میں ہے۔ جہاں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 3000 ماہرین ہمہ وقت مصروف کار ہیں۔ ان ماہرین میں سیاسی، فوجی، جنگ نرم اور دیگر شعبوں کے ماہرین موجود ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ کا عراق کے ساتھ کونسا اتنا بڑا لین دین ہے جس کے لئے اسے عراق میں دنیا کا سب سے بڑا سفارتخانہ تعمیر کرنا پڑا اور اتنی بڑی تعداد میں ماہرین بھرتی کرنے پڑے۔ جواب واضح ہے۔ امریکہ عراق میں بیٹھ کر مشرق وسطٰی اور خصوصاً انقلاب اسلامی جمہوری ایران کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس سنٹرل کمانڈ کے علاوہ امریکہ کے دوسرے دو بڑے دفاعی مراکز اردن اور یمن میں موجود ہیں۔ جن کے ذریعہ امریکہ پورے علاقے کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے۔ امریکہ اس خطے میں اٹھنے والی بیداری کی تحریکوں اور خصوصاً تحریک مقاومت پر کڑی نگاہ رکھنا چاہتا ہے۔ اس جنگ میں امریکہ نے سیاسی
کے ساتھ جنگ نرم اور علمی میدانوں میں مقابلہ کرنے کے لئے صحافی اور علماء کو بھی خرید رکھا ہے، جیسے جامعہ الازہر اور تیونس کے چند علماء ہمہ وقت امریکہ کے مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ مفتی اعظم مصر کے اسرائیل سے خصوصی مراسم ہیں۔ امام خمینی (رہ) کے مطابق یہ تمام اسلام امریکائی کے خدمت کر رہے ہیں۔ جیسا کہ لشکر جھنگوی پاکستان میں، جس کا کام صرف اور صرف شیعوں کو ختم کرنا ہے۔

اسلام ٹائمز: اسلام امریکائی کی خدمت کرنے والے اس وقت کیا کارستانیاں انجام دے رہے ہیں۔؟

ڈاکٹر سید ہادی افقہی: اس وقت ان کا سب سے بڑا ٹاسک دنیا کو شیعہ ہراسی اور ایران ہراسی میں مبتلا کرنا ہے۔ امریکہ کے زیر اثر کام کرنے والے اسلام امریکائی کے خدمت گزار مسلمان صحافی اور علماء نے یہ مہم زور و شور سے چلا رکھی ہے۔ شیعہ ہراسی اور ایران ہراسی کی اس اس مہم کے تحت سنی مسلمانوں کو ایران اور تشیع سے خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنا لیا تو وہ سنیوں کو ختم کر دے گا۔ دوسری جانب اسرائیل کو بھی اسی طرح کا ایران فوبیا لاحق ہے، کہ اگر
ایران نے ایٹم بم بنا لیا تو اسرائیل نہیں بچے گا۔ تکفیری بھی اسی طرح کا بہانہ کرتے ہیں کہ ایران طاقتور ہوگیا تو خدانخواستہ سنیوں کو نہیں چھوڑے گا۔ اس کی دلیل خود امریکی اور اسرائیلی حکمرانوں کے بیان ہیں۔ فائیو پلس ون ممالک کے ساتھ معاہدہ کے موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ تاریخ کی ایک سنگین غلطی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے بیان میں مزید کہا کہ آج کے دور میں ہم پوری دنیا سے زیادہ ایران دشمنی میں سعودی عرب کے قریب ہیں۔ اسی طرح حالیہ لبنان دھماکوں کے شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب ان دھماکوں میں ملوث ہیں۔ اسرائیل نے فلسطین میں شامی دہشت گردوں کے لئے خصوصی ہسپتال قائم کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ شام کی جنگ میں اسرائیل بھی سعودی عرب کے شانہ بشانہ لڑا۔ اسی طرح سعودی شاہ کے بھتیجے شہزادہ نبیل نے بیان دیا تھا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ ان دو ممالک کے اقدامات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کا ہدف شیعہ سنی کے درمیان جنگ کروانا ہے۔
خبر کا کوڈ : 362348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Good Hai
سلام
آرزوی موفقیت برای برادران عزیز شیعہ در پاکستان دارم۔ خدا بہ شما خیر دهد۔
Mashaallah JAnab Achi KAwish ha ...............
ہماری پیشکش