1
0
Tuesday 28 Oct 2014 09:49
داعش کو امریکہ اور اسرائیل نے تیار کیا ہے

امریکہ اور مغرب پاکستان میں انارکی پھیلا کر ایٹمی اثاثوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں، شمس الرحمان سواتی

استعمار ہمیں شیعہ سنی کی بنیاد پر آپس میں دست و گریباں کرنا چاہتا ہے
امریکہ اور مغرب پاکستان میں انارکی پھیلا کر ایٹمی اثاثوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں، شمس الرحمان سواتی
امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی شمس الرحمان سواتی اس وقت نیشنل لیبر فاونڈیشن کی صدارت کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں، جماعت اسلامی کی مرکزی اور صوبائی شوریٰ کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ جماعت کی مرکزی لیبر کمیٹی کے سیکرٹری اور فعال رہنما ہیں۔ اسلام ٹائمز نے چند سلگتے موضوعات پر رہنما جماعت اسلامی سے بات چیت کی، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔ ادارہ 

اسلام ٹائمز: اسلام کے نام پر قائم کی جانیوالی اسلامک یونیورسٹی میں اسلام دشمن غاصب صہیونی ریاست کی ثقافتی ترویج کا اسٹال لگا دیا گیا، کیا کہیں گے۔؟
شمس الرحمان سواتی: اسرائیل کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات تک نہیں ہیں، اسلامک یونیورسٹی میں اسرائیل کا اسٹال لگانا بہت بڑی جسارت ہے، حکومت کو فی الفور اس کا نوٹس لینا چاہیے، اسرائیل نہ صرف پوری امت مسلمہ کا دشمن ہے بلکہ انڈیا کے ساتھ مل کر وہ کشمیر، بلوچستان اور پورے پاکستان میں خون کو ہولی کھیل کر رہا ہے، ہمارے ملک میں آئے روز ہونے والے بم دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ پھر ایک ایسی اسلامی یونیورسٹی جو اسلام کی ترویج کے لئے قائم کی گئی ہے، اس میں اسرائیل کی ثقافتی ترویج ہمارے ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے لئے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ہماری ایجنسیوں کی پراگریس کیا ہے کہ اس حد تک ہم نے دشمن کو موقع دے دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ یونیورسٹی انتظامیہ کیجانب سے اس گھناونے اقدام میں ملوث طالبات کو فارغ کر دینا ہی کافی اقدام سمجھتے ہیں۔؟
شمس الرحمان سواتی: نہیں، یہ کافی نہیں، ان طالبات کے پیچھے جو لوگ ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے، یہ ہماری قومی سلامتی کے حوالہ سے انتہائی حساس معاملہ ہے۔ اس سازش کے پس پردہ کون لوگ تھے، ان کو قوم کے سامنے لایا جائے۔

اسلام ٹائمز: کیا اسرائیل کی ثقافتی ترویج کا مطلب فلسطین کے مسئلہ کو دبانے کی سازش نہیں۔؟
شمس الرحمان سواتی: فلسطین کا مسئلہ امت کا مسئلہ ہے، محمد مصطفٰی (ص) کی بعثت سے قبل اور بعد میں یہ علاقہ مسلمانوں کے پاس رہا ہے، صہیونی ناجائز طور پر مسلمانوں کی نسل کشی کرکے وہاں پر قابض ہیں، پاکستان میں اسرائیل کی مہم چلانے والے اپنے پاوں پر کلہاڑی مار رہے ہیں، دشمن کے میزائل پراگریسیو اور سیکولر مسلمان میں تمیز نہیں کرتے۔ اسرائیل ایک سانپ نما دشمن ہے جسے یہ لوگ پالنے کی کوشش کر رہے ہیں، عنقریب ان لوگوں کو بھی اسرائیل ڈسے گا۔

اسلام ٹائمز: داعش کے نام سے ایک نیا گروہ سر اٹھا رہا ہے، اس حوالہ سے آپکا کیا موقف ہے۔؟
شمس الرحمان سواتی: بہت سی کانسپیریسی چل رہی ہے کہ اس گروہ کو امریکہ و اسرائیل نے تیار کیا ہے، امریکہ اور مغرب ہمارے پورے انفراسٹرکچر کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں، ہمیں شیعہ سنی کی بنیاد پر آپس میں دست و گریباں کرنا چاہتے ہیں، ہمارے سکولوں، روڈ، ہسپتالوں الغرض پورے نظام کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں۔ چونکہ پاکستان واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے جس کی وجہ سے وہ یہ سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے ملک میں انتشار اور انارکی پھیلا کر یہ ممالک ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ ان تمام تر مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ ہم انتخابات میں اہل اور ایمان دار حکمرانوں کا انتخاب کریں۔

اسلام ٹائمز: آپ راولپنڈی سے نو منتخب امیر جماعت اسلامی ہیں، گذشتہ سال راولپنڈی میں یوم عاشور کے روز ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، عاشور کی آمد آمد ہے، ہم آہنگی اور امن کے قیام کیلئے کیا تجاویز پیش کرتے ہیں۔؟
شمس الرحمان سواتی: امام حسین رضی اللہ تعالٰی کی ذات تمام مسالک کے درمیان مشترکہ اہمیت کی حامل ہے، ان کی ذات بھائی چارے اور روشنی کی بنیاد بننی چاہیے نہ کہ تنازعہ کی، تمام مسالک کے علماء پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس نقطے کی طرف لے کر جائیں جس کے لئے امام حسین رضی اللہ تعالٰی نکلے تھے، جب خلافت ملوکیت میں بدل گئی تھی، تو امام حسین (رض) اس کے خلاف نکلے تھے، اسلام میں بادشاہت نہیں ہے۔ بادشاہ شرک کرتا ہے چونکہ بادشاہی صرف اللہ کے لئے ہے۔ خلافت کا مطلب اللہ کی نیابت ہے کہ نہ کہ اپنی خواہشات پر عمل پیرا ہونا۔ دوسرا اہم پہلو راولپنڈی واقعہ کا یہ تھا کہ پورے ملک میں اس روز بہترین سکیورٹی دی گئی لیکن راولپنڈی میں سکیورٹی انتہائی کمزور تھی، یہ واقعہ جو اپنوں نے کیا یا غیروں نے کیا، سکیورٹی کی کمزوری کے باعث پیش آیا، کیا یہ سکیورٹی نے کسی کے ہاتھوں استعمال ہو کر کیا، چونکہ راولپنڈی جیسا حساس شہر، جہاں آرمی اور ایجنسیز کے ہیڈ کوارٹرز ہیں، دارالخلافہ کا جڑواں شہر ہے، یہ واقعہ ایجنسیز کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اسلام ٹائمز: قاضی حسین احمد مرحوم جب مسالک میں ہم آہنگی کی بات کرتے تو فرمایا کرتے تھے کہ قدر مشترک اور درد مشترک پر مسالک کو یکجا ہونا چاہیے، انہوں نے ملی یکجہتی کونسل کو بھی فعال کیا، کونسل کے کردار کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
شمس الرحمان: ملی یکجہتی کونسل نے ہمیشہ سے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، قدر مشترک اور درد مشترک کی بنیاد پر قاضی حسین احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس کام کو انجام دیا اور جماعت اسلامی آج بھی اس کام کو لیکر چل رہی ہے، جماعت اسلامی ایک وسیع تحریک ہے، تمام مکاتب فکر اس کے پلیٹ فارم پر جمع ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت اسلامی اپنے آپ کو مسلمان سمجھتی ہے کسی ایک فرقہ سے وابستہ نہیں سمجھتی، ہم سمجھتے ہیں کہ ملی یکجہتی کونسل کا ایک اہم کردار ہے، اس سے باہر دینی جماعتوں کو اس کے اندر آنا چاہیے، یہ امت کے اتحاد کا پلیٹ فارم ہے، اس وقت اہم کردار ادا کر رہی ہے، جسے مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 416834
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

گزارش ہے کہ اتحاد بین المسلمین پر زیادہ کام کیا جائے اور بالخصوص امریکہ، اسرائیل اور مغربی پروپیگنڈا کا تدارک کیا جائے۔
ہماری پیشکش