1
0
Thursday 26 Sep 2013 15:45

جہاد النکاح کا شکار 15 سالہ روان میلاد الدہ کی آپ بیتی، ظلم کی اندوہناک داستان

جہاد النکاح کا شکار 15 سالہ روان میلاد الدہ کی آپ بیتی، ظلم کی اندوہناک داستان
اسلام ٹائمز۔ شام کے معروف ٹی وی چینل الاخباریہ نے حال ہی میں جہاد النکاح کا شکار ہونے والی ایک 15 سالہ نوجوان شامی لڑکی کا انٹرویو جاری کیا ہے، جس میں اس نے اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے اہم انکشافات کئے ہیں۔ انٹرویو میں دہشت گردوں کی جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی نوجوان لڑکی بتاتی ہے کہ اس کا نام روان میلاد الدہ ہے اور 1997ء میں پیدا ہوئی تھی۔ میرے باپ کا نام میلاد موسٰی الدہ ہے۔ ہمارا گھرانہ 5 افراد پر مشتمل ہے۔ میں ایک کسان کی بیٹی ہوں، جو جنگ سے پہلے کھیتوں میں کام کرتا تھا۔ نوجوان لڑکی بتاتی ہے کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی ہو جاتی تو گھر والے یقیناً مجھے سزا دیتے تھے۔ شام میں جنگ کے آغاز میں جب ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے تو میرا باپ شامی باغیوں کو گھر میں لاتا تھا، جن کے ساتھ 3، 4 ہتھیار ہوتے تھے۔ لیکن میں نہیں جانتی تھی کہ وہ یہاں کیوں آتے تھے۔ ایک دن ایسا آیا کہ شدید خوفزدہ تھی کہ میرا باپ، ماں، بہن اور بھائی میرے کمرے میں نہیں آئے اور نہ ہی کسی قسم کی بات چیت کی۔ میرے پاس کسی قسم کی کوئی چیز نہیں تھی نہ ٹی وی، نہ ریڈیو اور نہ ٹیلی فون وغیرہ۔

روان میلاد الدہ نے مزید بتایا کہ میں حیران رہ گئی کہ میرا باپ مجھے خوراک یا جو کچھ میں چاہتی مجھے مہیا کرتا تھا لیکن اس نے مجھے گھر سے باہر کچھ بھی کرنے سے منع کر دیا۔ حتٰی کہ مجھے اسکول جانے کی اجازت بھی نہیں دی۔ 15 دن کے بعد میرا باپ میرے پاس آکر کہنے لگا کہ جاکر نہا لو، میں اپنے باپ کی یہ بات سن کر حیران ہوگئی۔ بہرحال میں نے اپنے باپ کی بات پر عمل کیا، جب میں حمام میں تھی تو ایک شخص اندر آگیا، جس کی عمر 50 سال کے قریب تھی، اس نے کسی قسم کا خیال نہ کیا، اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور کمرے میں لے گیا جبکہ چیخنے چلانے کی آوازیں میرا باپ سن رہا تھا لیکن اس نے مجھے اس آدمی سے چھڑانے کی کسی قسم کی کوشش نہ کی۔ جو کچھ وہ میرے ساتھ کرسکتا تھا اس نے کیا اور اسی دوران دوسرا آدمی بھی آگیا۔ اس نے بھی وہی کیا جو پہلے والا کرچکا تھا۔ جس کے بعد میں ہوش و حواس کھو بیٹھی اور تقریباً 45 منٹ کے بعد مجھے دوبارہ ہوش آیا تو میں نے اپنے باپ کو بلایا، جب وہ کمرے میں آیا تو اس سے پوچھا کہ جب میں چیخ اور چلا رہی تھی تو آپ مجھے اس مصیبت سے نجات دلانے کیوں نہیں آئے، اس نے بتایا کہ یہ سب صحیح تھا اور یہ جہاد تھا، لہذا آپ اس کو ہر وقت کرسکتی ہو اور مجاہدین آپ کے ساتھ سو سکتے ہیں۔

روان میلاد الدہ نے مزید بتایا کہ اسے اس کے باپ نے جواب دیا کہ اس جہاد النکاح سے آپ کے گناہ مٹ جائیں گے اور آپ مرنے کے بعد شہید کہلاؤ گی اور سیدھا جنت میں جاو گی۔ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ مجھے دوائی لا دو یا ڈاکٹر کو معائنہ کراؤ لیکن اس نے انکار کر دیا۔ صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ سے وہ لوگ آنا شروع ہوگئے۔ یہ عرصہ ایک ہفتے تک جاری رہا۔ جب بھی میرا باپ ان آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دیتا تو میں ان سے بچنے کی کوشش کرتی، لیکن وہ مجھے زیادتی کا نشانہ بناتے۔ ایک بار ایک آدمی جس کو میں جانتی تھی کمرے میں آیا میں نے اسے کچھ نہ کرنے کا کہا تو اس نے کہا کہ آپ کا باپ مجھے آپ کے ساتھ سونے سے منع نہیں کرے گا۔ میں وہاں سے فرار ہونا چاہتی تھی لیکن گھر کا دروازہ ایک ہونے کی وجہ سے فرار ہونا مشکل تھا۔ اگر میں وہاں سے فرار ہوتی تو باغیوں کی نظر میں آجاتی۔

متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ جب شامی تکفیری باغی مجھے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد کمرے سے باہر نکلے تو میں نے سنا کہ میرا باپ انہیں اس گاؤں کو چھوڑنے کا کہہ رہا تھا۔ جس کے بعد وہ دوسرے گاؤں تصل میں چلے گئے۔ اس کے بعد میری والدہ، بھائی اور بہن گھر واپس آئے تو میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ مجھے اکیلا کیوں یہاں چھوڑ گئے تھے۔ لیکن اس نے مجھے بتایا کہ جو کچھ آپ کے ساتھ ہوا ہے اچھا ہوا ہے۔ جس کے بعد اس نے مجھے دھمکی دی کہ کسی کو بتانا نہیں ورنہ آپ کو مار دوں گی۔ جب میری ماں باہر جاتی یا واپس آتی تو نہاتی تھی۔ وہ بھی اسے جہاد النکاح کہتی تھی۔ کچھ عرصے کے بعد میرے باپ نے ماں سے کہا کہ وہ مجھے روان لے آئے۔ جس سے مجھے فوراً خیال آیا کہ وہ مجھے دوسرے گاؤں لے جانا چاہتے ہیں، جہاں وہ جہاد النکاح کرنے جاتی ہے۔ میں اس کے باوجود ماں کے ساتھ جانے کے لئے آمادہ ہوگئی۔

روان میلاد الدہ نے بتایا کہ ہم دوسرے گاؤں جانے کے لئے ٹیکسی میں سوار ہوئے، جب وہ گاڑی فوجی چیک پوائنٹ پر رکی۔ تو میں نے چیخنا چلانا شروع کر دیا، جس کے باعث ایک فوج میرے پاس آیا اور گاڑی سے باہر نکالا۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیوں چیخ رہی ہو تو میں نے اسے سارا واقعہ بتا دیا۔ جو میرے ساتھ ہوا تھا۔ انہوں نے مجھے کار میں بٹھا کر ایک پرامن گھر میں منتقل کر دیا، جہاں میں اب ان باغیوں سے دور ہوکر پرسکون زندگی گزار رہی ہوں۔ واضح رہے کہ شام کے معروف ٹی وی چینل الاخباریہ میں نشر ہونے والی اس ظلم کی داستان میں بعض ایسے واقعات ہیں، جن کو اس رپورٹ میں سے حذف کر دیا گیا ہے کیونکہ کوئی بھی غیرت مند اور باشرف انسان ظلم کی اس داستان کو نہ ہی سن سکتا ہے اور نہ ہی اس کو پڑھ سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 305657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
salam read it
ہماری پیشکش