0
Friday 11 Oct 2013 01:00

داڑھی، جو قابو میں نہ آئے

داڑھی، جو قابو میں نہ آئے
تحریر: جاوید عباس رضوی

ابھی چند ایک روز پہلے کی بات ہے کہ میں شہر خاص  کچھ کام سے گیا ہوا تھا، واپسی کا جب رخ کیا تو سورج غروب کے قریب تھا، شام ہونے کو تھی، میں گاڑی کے شیشے اتار کر باہر حسین و پُرکشش  مناظر کا مشاہدہ بھی کررہا تھا، دیکھنے کو بہت کچھ تھا اور نظر انداز کرنے کو کچھ نہ تھا، مجھے چلتے چلتے اکثر و بیشتر تلخ تجربات کا سامنا ضرور ہوتا ہے، آس پاس کے ماحول کو ضرور دیکھنا چاہیئے اور ہر چیز کو مشاہدے میں لانا انسانی فریضہ ہوا کرتا ہے، اور اگر ہم نظریں چرا بھی لیتے ہیں مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ جوں کے توں رہتے ہیں، بہرحال سفر کے دوران راقم کی آنکھیں ایک سائیکل سوار سے ٹکرائیں، سائیکل تو بہت  لوگ اور ہر قسم کے لوگ چلاتے ہیں، لیکن اس  سائیکل سوار نے میری توجہ  اپنی جانب مبذول کرا لی اور میں اپنی گاڑی کی رفتار کم کرکے کچھ دیر اسے دیکھتا رہا، جو چیز دیکھنے کے لائق تھی وہ اس سائیکل سوار کی داڑھی تھی، لمبی داڑھی، بہت لمبی داڑھی، حد سے گزرتی داڑھی، حد میں نہ آنے والی داڑھی، سائیکل کی رفتار زیادہ تیز نہ تھی لیکن ہوائیں ضرور تیز چل رہی تھیں، مخالف سمت میں ہواؤں کے آنے کے باعث اس کی داڑھی دو حصوں میں تقسیم ہو رہی تھی، کندھوں پر نکیر کی جگہ داڑھی کا ایک حصہ تو منکر کی جگہ دوسرا حصہ،  کبھی ہوا میں لہراتی تھی تو کبھی خاموش کندھوں پر سوار نظر آتی تھی، منظر دیکھنے کو تھا اور میں بھی دیکھ ہی رہا تھا کہ کیا توہین ہو رہی ہے داڑھی کی!

مسلمانوں کو داڑھی رکھنی چاہیئے، داڑھی مسلمان کی پہچان ہے اور اس کے لئے لازمی بھی، داڑھی کٹوانا اور منڈھوانا اسلام میں جائز نہیں ہے، داڑھی رکھنا انسان کی شان ہے، داڑھی رکھنے میں عزت و آبرو ہے، داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات بھی بہت ہیں، داڑھی کو بالکل کاٹنا بالکل حرام ہے لیکن داڑھی کو بالکل ہی نہیں کاٹنا بالکل ہی حرام ہے، آج لمبی سے لمبی تر داڑھی رکھنے کا مقابلہ  اور کامپٹیشن نظر آ رہا ہے، میری سمجھ میں  یہ نہیں آتا کہ لمبی داڑھی سے لمبی داڑھی والے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ کس گینیز بک میں یہ اپنا نام لکھوانا چاہتے ہیں؟ اور کون سے جنت کے ٹھیکدار بننا چاہتے ہیں؟ بہت لمبی داڑھی کی بات کریں  تو امریکہ کے شہر واشنگٹن میں اسمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ کی عمارت میں ساڑھے ستر فٹ لمبی ایک شخص کی داڑھی رکھی ہوئی ہے، اس لمبی داڑھی والے کی داڑھی مرنے کے بعد 1927ء نوچ کر امریکہ کے اسمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ میں محفوظ کرلی گئی۔۔۔ یا تو ایک فرد لمبی داڑھی رکھ کر یہ ریکاڑ توڑ دے اگر ایسا ممکن نہیں تو کیا فائدہ گلی کوچوں میں لمبی سے لمبی داڑھی رکھے ہر انسان پھرے۔

لمبی داڑھی کو ثابت کرنے کے لئے ایک سے ایک روایت گڑھی جاتی ہے تاکہ انسان وحشی دکھائی دے اور عام انسانوں سے مشابہت نہ رکھے، قاری محمد صہیب  قادری نے اپنی 90 صفحات کی تصنیف میں لمبی داڑھی کو ایسی ہی بے بنیاد و جھوٹی روایات سے ثابت کیا ہے اور لکھا ہے کہ نبی کریم (ص) نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے، کبھی لمبی داڑھی والے مفتی اپنے چیلوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے جماعت میں ایک سال تک کوئی داڑھی نہ منڈھوائے، کبھی حکم چھے مہینے کے لئے صادر ہوتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ فلاں مدت تک داڑھی منڈھوانا حرام ہے، کبھی داڑھی نہ رکھنے والوں کو شدت پسند گروہ بدترین سزا دیتے ہیں تو کبھی ان کی جان بھی لی جاتی ہے۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ جو داڑھی کو تراشتا ہے گویا دین کو تراشنے کا کام کرتا ہے۔ غرض کہ تمام کا تمام زور داڑھی کو زیادہ کرنے پر دیا جاتا ہے اور شلوار کو کم کرنے کا، شلوار کم کرنے کو ابھی رہنے دیتے ہیں، کبھی اور اس پر بات کرتے ہیں۔ اب داڑھی کا دوسرا پہلو۔

مولانا مفتی احمد قاسمی نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں لمبی داڑھی کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ احمق کی پہچان ہوتی ہے، وہ کتاب الحمقاء کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایک ایسی علامت جو غلط ثابت نہیں ہو سکتی وہ داڑھی کا بہت لمبا ہونا ہے، لمبی داڑھی والا ضرور احمق ہوتا ہے، وہ تورات کا حوالہ دیتے ہیں لکھتے ہیں کہ داڑھی کا مخرج دماغ ہے جو اس میں لمبائی میں بہت زیادتی کرے گا (شرعی حد سے ایک مشت سے زیادہ لمبی داڑھی) اس کا دماغ کم ہو جائیگا وہ احمق ہو گا،  بعض حکماء کہتے ہیں کہ حماقت داڑھی کو بڑھاتی ہے جس کی داڑھی جتنی لمبی ہوگی اس کی حماقت اتنی ہی زیادہ ہوگی، احنف بن قیس کہتے ہیں کہ جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ اس کی داڑھی زیادہ لمبی ہے تو اس پر حماقت کا یقین کر لو، وہ لکھتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے ایک شخص پر ناراض ہوتے ہوئے فرمایا ہمیں تیری حماقت اور تیری عقل کند ہونے پر تیرے خلاف گواہی کیلئے اتنا ہی کافی ہے جو ہم تیری بہت لمبی داڑھی دیکھ رہے ہیں، صاحبان فراست کہتے ہیں کہ جس کی داڑھی لمبی ہو تو اس پر احمق ہونے کا حکم لگا دو، مولانا مفتی احمد قاسمی لکھتے ہیں کہ ابن سیرین سے منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں جب تم کسی لمبی داڑھی والے کو دیکھو تو اسے اس کی کم عقلی پر دلیل سمجھو اور جس آدمی کی بھی داڑھی ایک مشت سے زائد ہو جائے تو اس کی عقل کو کم کر دیتی ہے۔

کہیں پر لمبی داڑھی رکھنے سے مختلف مسائل پیدا ہوتے ہیں تو کہیں پر یہ داڑھی توہین دین ثابت ہو رہے ہے، بعض داڑھی والے اور لوگوں کو بھی لمبی بہت لمبی داڑھی رکھنے پر اکساتے ہیں تو بعض سارا اسلام اسی لمبی داڑھی میں تصور کرتے ہیں، بعض کو اسی لمبی داڑھی کی وجہ سے نوکریوں سے نکال باہر کیا جاتا ہے تو بعض کے رشتہ ازدواج میں دقت سامنے آتی ہے، بعض خواتین اپنے شوہروں کی لمبی داڑھی سے نالاں ہوتی ہیں، بعض کی شکل جانوروں جیسی ہوتی ہے، بعض داڑھی کو ہی فقط دین سمجھ بیٹھے ہیں تو بعض کے سامنے داڑھی کم کرنے کی بات کی جائی تو جھگڑے اور لڑائیوں پر اُتر آتے ہیں۔ بعض لمبی داڑھی رکھتے ہیں کچھ عرصے تک لمبی رکھنے کے بعد اسے کم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس لمبی داڑھی کی وجہ سے اپنوں، دوستوں، اقرباء و بھائیوں سے دور ہوتے جا رہے تھے اور ہمیں اچھی نگاہوں سے نہیں دیکھا جا رہا تھا۔

اکثر ہمارے آس پاس ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کا کام بہت ہی گھٹیا، جن کے اٹھنے بیٹھنے کی جگہ نامناسب، جن کا کردار بد سے بدتر، جن کی حرکات و سکنات غیر مناسب، بعض نشے میں لت پت، لیکن داڑھی کے معاملے میں وہ بہت سنجیدہ نظر آتے ہیں ان کی داڑھی ہوگی تو بہت لمبی، ایسی داڑھی پر ہمیں رحم کرنا چاہیئے، پاکستان میں چلنے والا سیریل ’’مذاق رات‘‘ کے کردار کی داڑھی تو ہمیں یاد ہی ہے، کیا مذاق رات میں اس داڑھی کا مذاق نہیں ہوتا کہ وہ داڑھی والا کبھی باجے کی جگہ ٹیبل بجاتا ہے تو کبھی ٹیبل پر رکھی ہوئی پلیٹ تو کبھی کپ کو الٹا کر کے بجاتا ہے، دراصل وہ داڑھی کو بجاتا ہے،  اور بھی ایسے بہت سارے مواقع ایسے ضرور ہمارے آس پاس ہوتے ہیں جہاں لمبی داڑھی باعث شرم محسوس ہوتی ہے، یہی لمبی داڑھی والے اگر داڑھی اپنے قابو میں نہیں رکھ پاتے ہیں تو ہمارا اجتماعی فریضہ ہے کہ ایسے داڑھی والوں کو قابو میں رکھیں، کیونکہ ایسی داڑھی نہ صرف اس فرد کے چہرے کو معیوب کر دیتی ہے بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے باعث عیب و شرم۔ غیروں کے ساتھ ساتھ خود مسلمان بھی ایسے لمبی داڑھی والے سے متنفر ہوجاتے ہیں۔

چلیے سائیکل والے سے ملتے ہیں۔ میں نے اپنی گاڑی کی رفتار کم کردی تھی اور لمبی داڑھی رکھے سائیکل والے کے رکنے کا انتظار کررہا تھا آخرکار وہ ایک اسٹاپ پر رک ہی گئے، میں نے بھی ان کے پاس ہی میں گاڑی روکی اور دیکھا کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے داڑھی سمیٹ رہا ہے، میں سامنے گیا اور داڑھی کے بارے میں پوچھنے کی ہمت کی، میں نے ان سے کہا کہ اتنی لمبی داڑھی رکھنے کی وجہ کیا ہے؟ فوراً جواب میں کہنے لگے کہ یہ داڑھی نہیں بلکہ ’’ریش مبارک‘‘ یعنی متبرک داڑھی ہے، میں نے بھی بنا سوچے حامی بھر لی، پھر متبرک داڑھی والے صاحب کہنے لگے کہ اس ریش مبارک کو آپ کیا سمجھتے ہیں اس داڑھی کو کم کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے، یہ خدا کہ عطاء کردہ ہے، اسلام کا مضبوط ترین ستون داڑھی ہے اسلئے اس ستون کو مضبوط ہونا چاہیئے، داڑھی اسلام کا چہرہ ہے، اس میں کمی کرنا انسان کے بس میں کہاں۔ خدا جہاں ظرفیت پاتا ہے وہاں داڑھی کی کھیتی ہوتی ہے، داڑھی کہتے ہی اسے ہیں جو حد میں نہ رہے۔ داڑھی کہتے ہی اسے ہیں جو قابو میں نہ آئے۔
خبر کا کوڈ : 310165
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش