0
Wednesday 27 Aug 2014 17:52

ڈی آئی خان، یوم عاشور بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا

ڈی آئی خان، یوم عاشور بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا
رپورٹ: آئی اے خان

ڈیرہ اسماعیل خان سمیت مضافاتی علاقوں میں دہشت کی علامت سمجھا جانیوالا اہم دہشت گرد ولید اکبر پولیس کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگیا ہے۔ ولید اکبر مقامی پولیس میں کانسٹیبل تھا۔ دوران ملازمت ٹارگٹ کلنگ کی کئی وارداتوں میں ملوث رہا۔ ولید اکبر کافی عرصہ تک عمران گنڈہ پور نامی دہشت گرد کا ساتھی رہا۔ عمران گنڈہ پور بھی پولیس کانسٹیبل تھا اور اس نے پولیس کی خصوصی ٹریننگ بھی کر رکھی تھی۔ بعدازاں فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہونے پر عمران گنڈہ پور کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ پولیس ملازمت سے برخاست ہونے پر عمران گنڈہ پور نے دہشت گردی کا اپنا ایک الگ نیٹ ورک قائم کیا تھا، جس میں کئی پولیس اہلکار اس کے معاون و مددگار تھے۔ جنوری 2012ء کے آخر میں عمران گنڈہ پور پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا، جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ عمران گنڈہ پور کے بعد تحریک طالبان کی ڈی آئی خان میں ذمہ داریاں ولید اکبر کے سپرد کر دی گئی تھیں۔

نومبر 2012ء ڈی آئی خان میں نو اور دس محرم کے جلوس میں دو پلانٹڈ بم دھماکے ہوئے تھے، جن کا ماسٹر مائنڈ یہی ولید اکبر تھا۔ خصوصی تفتیشی ٹیموں نے ان دھماکوں میں پولیس کی مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کی تھی، بعدازاں یہ ثابت ہوگیا کہ ولید اکبر سابق پولیس کانسٹیبل اور ڈی ایس پی اکبر علی کا بیٹا ہی ان دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ گرفتاری کے بعد دوران تفشیش ولید اکبر نے تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی سے اپنی وابستگی کا اقرار کیا تھا اور ٹارگٹ کلنگ کی کئی وارداتوں کا بھی اعتراف کیا تھا۔ ولید اکبر ڈی ایس پی عبدالغفور مروت، صلاح الدین کنڈی خودکش حملہ، بم دھماکوں، فرقہ وارانہ قتل و غارت اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ثابت ہوا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشتگردی کی ان کارروائیوں کی پاداش میں اس مشہور دہشت گرد کو 1613 سال کی قید کا حکم سنایا تھا۔ 

جولائی 2013ء میں تحریک طالبان نے ڈیرہ جیل پر حملہ کرکے سینکڑوں قیدی آزاد کرائے تھے۔ جن میں ولید اکبر بھی شامل تھا۔ جیل میں قید کے دوران سابق ایم پی اے خلیفہ عبدالقیوم کا خصوصی دست شفقت ولید اکبر کے سر پر رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق فرار ہونے کے بعد لشکر جھنگوی، طالبان اور سپاہ صحابہ کا یہ اہم مہرہ وزیرستان منتقل ہوگیا۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہونے کے بعد باقی دہشت گردوں کے ساتھ ولید اکبر بھی ڈی آئی خان آیا۔ یہ اطلاعات بھی موصول ہوتی رہیں کہ ولید اکبر کے قریبی دہشت گرد ساتھی بھکر اور دریا خان میں بھی منتقل ہوئے۔ ڈیرہ میں آنے کے بعد ولید اکبر نے ٹارگٹ کلنگ اور ڈکیتی کی کئی وارداتیں کی۔ یہی وجہ تھی کہ پچھلے چند ماہ میں ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو شہید کیا گیا اور پوسٹ آفس کی وین کو لوٹنے جیسے واقعات بھی پیش آئے۔

دو دن قبل ظفر آباد کالونی نہر کے قریب پوسٹ آفس کی وین پر حملہ کیا گیا، جس میں دو اہلکار زخمی اور ایک اہلکار جاں بحق ہوگیا تھا۔ پوسٹ ایمپلائز یونین کی قلم چھوڑ ہڑتال کے اعلان کے بعد پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے جو معلومات اکٹھی کی ان کے مطابق اس کارروائی میں بھی ولید اکبر اور اس کے دو ساتھی ابوبکر اور نعمان شامل تھے۔ آج علی الصبح ڈی پی او صادق حسین بلوچ کو اپنے خصوصی ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ بدنام زمانہ دہشت گرد ولید اکبر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ڈی آئی خان کی تحصیل پروآ کے علاقے چودہوان کے گاؤں میں موجود ہے۔ ڈی پی او اطلاع ملنے پر خصوصی سکواڈ کے ہمراہ متعلقہ مقام کی جانب روانہ ہوگئے اور ساتھ ہی پولیس کی بھاری نفری کو بھی جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی۔ ہڑکی موڑ کے قریب ولید اکبر نے اپنے ساتھی دہشت گردوں کے ہمراہ ڈی پی او اور ان کے سکواڈ کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ جس سے ڈی پی او کی گاڑی کو نقصان پہنچا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سکواڈ کی جوابی کارروائی میں حملہ آوروں نے قریب موجود کھیتوں کے راستے فرار ہونے کی کوشش کی، مگر پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔ 

فائرنگ کے تبادلے میں ولید اکبر کو متعدد گولیاں لگیں، جس میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا، جبکہ ساتھی دہشت گرد ابوبکر عرف گرنیڈی کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق ابوبکر عرف گرنیڈی کا تعلق ڈی آئی خان کے علاقے بلوچ نگر سے ہے۔ جو کالعدم سپاہ صحابہ موجودہ اہلسنت والجماعت کا اہم رکن سمجھا جاتا ہے۔ انکے قبضے سے پولیس کو دستی بم، نائن ایم ایم پسٹل، اہم دستاویزات اور نقشے بھی ملے ہیں۔ اس مقابلے میں سفید کرولا کار بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ پولیس نے ممکنہ ردعمل کے نتیجے میں ضلع بھر کی سکیورٹی انتہائی سخت کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق دو روز قبل ظفر آباد کالونی میں کیش لے جانیوالی جی پی او کی وین پر فائرنگ کرنیوالوں میں بھی ولید اکبر شامل تھا جبکہ اسکے ہمراہ دیگر ملزمان میں ابوبکر اور کالعدم تنظیم کے نعمان عرف نومی شامل تھے۔ دہشت گردی ولید اکبر کی لاش پروآ ہسپتال میں موجود ہے، جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد کاغذی کارروائی جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 406916
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش