1
0
Tuesday 21 Oct 2014 07:05

عدلیہ اور نواز لیگ گلگت بلتستان کو اسکا آئینی حق دینے میں مخالفت کرتی رہی ہے، شیخ نثار سرباز

عدلیہ اور نواز لیگ گلگت بلتستان کو اسکا آئینی حق دینے میں مخالفت کرتی رہی ہے، شیخ نثار سرباز
شیخ نثار حسین سرباز کا تعلق اسکردو شگری بالا حلقہ نمبر دو سے ہے۔ آپ کا شمار گلگت بلتستان کی اہم سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے۔ ابتداء میں آپ نے مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لیا، بالخصوص گلگت میں شہید ضیاءالدین کی تحریک نصاب میں انکے شانہ بشانہ کام کیا اور تحریک نصاب کو بلتستان کے قریہ قریہ اور گاوں گاوں میں پہنچا دیا۔ انہی ایام میں بلتستان میں آپ کو شہرت ملی اور جوانوں میں آپ پسند کیے جانے لگے۔ بلتستان کی ہردلعزیز شخصیت بننے کے بعد آپ نے انتخابات میں حصہ لیا اور پہلی مرتبہ ناکام ہوگئے۔ اس کے بعد آپ نے اپنی سرگرمیوں کا رخ سیاسی جماعتوں کی طرف کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد دوبارہ انتخابات میں حصہ لے کے ممبر ناردرن ایریا لیجسلیٹیو اسمبلی کے ممبر بن گئے اس کے بعد 2009ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لے کر فتحیاب ہوئے اور ممبر گلگت بلتستان اسمبلی بن گئے اس وقت آپ گلگت بلستان کے صوبائی وزیر زراعت کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے آپ سے ایک اہم انٹرویو کیا ہے جو اپنے متحرم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ) 
 
اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کے موجودہ سیٹ اپ کے بارے میں آپ کیا سمجھتے ہیں کیا آپ اسے اپنی عوام کی محرومیوں کا ازالہ سمجھتے ہیں۔؟ 

شیخ نثار سرباز: جہاں تک میں سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ گلگت بلتستان کی عوام کو آئینی حقوق کی طرف لے جانے کے لیے جو قدم زرداری نے اٹھایا ہے وہ بہت اہم ہے اور مخلصانہ قدم ہے اور یہ کام پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا۔ یہ توفیق کسی اور جماعت کو نہیں ہوئی بلکہ یہ اعزاز پاکستان پیپلز پارٹی کو ہی ہے۔ اس وقت زرداری صاحب نے کہا تھا کہ میں ایک قدم اٹھا رہا ہوں آئندہ جو بھی حکومت آئے اور جس پارٹی سے بھی آئے میں امید رکھتا ہوں کہ وہ حقوق کی جانب قدم بڑھائیں گے اور ہمیں موقع ملے تو اسے مزید بہتری کی جانب لے کر جائیں گے۔ ہم بلتستان کو کمشنری سے چیف سیکرٹری اور چیف سیکرٹری سے اس سیٹ اپ تک لے آئے اور ابھی اس سیٹ اپ میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اسے عوامی حقوق کی فراہمی کا ذریعہ نہیں کہا جا سکتا بلکہ ایک قدم ہے آئینی سیٹ اپ کی جانب۔ اور میں یہ بھی آپ کو یہاں بتاوں کہ اگر ہماری پارٹی کو موقع ملتا ہے تو ہم یہاں کی عوام کو انکے حقوق دلا کے دم لیں گے۔ 
 
اسلام ٹائمز: جب مرکز میں آپکی حکومت تھی تو اس وقت آپکی پارٹی گلگت بلتستان کی عوام کو حقوق دینے میں ناکام رہی ہے تو بعد میں کیسے ممکن ہے کہ آپکی ہی کی پارٹی حقوق دے سکے جبکہ وفاق میں بھی آپکی حکومت نہیں۔؟ 

شیخ نثار سرباز: بات یہ ہے اس سیٹ اپ کو دینے میں آصف زرداری کو جو دشواریاں پیش آئی ہیں اسکو زرداری صاحب خود جانتے ہیں، خدا جانتا ہے اور تیسرے ہم جانتے ہیں۔ اس سیٹ اپ کے دینے میں انکو کتنے مہینے لگے، دن لگے، سال لگے اور کتنے قانون دانوں کو لا کے، سیاست دانوں کو لاکے، مذہبی رہنماوں کو لاکے کوشش کی گئی۔ آپ جانتے ہیں کہ یہاں پر ہر طرف سے ایشوز اٹھے، مشکلات آئیں، گلگت بلتستان میں بہت ساری جگہوں پر نعرے لگائے گئے کہ رزداری کا ایرانی سیٹ اپ نامنظور ہے۔ تو جناب گلگت بلتستان میں ہی کچھ علاقے ایسے ہیں جو نہیں چاہتے ہیں کہ ہم آئینی طور پر پاکستان کا حصہ بنیں بلکہ کچھ عناصر کشمیر سیٹ اپ میں ضم ہونے کی کوشش میں ہیں۔ ہماری منزل تو صرف اور صرف پاکستان ہے۔ کشمیر سے الحاق کا تو کوئی تک ہی نہیں بنتا اور ان تمام باتوں کے پیچھے بہت سارے راز ہیں اگر میں ان حقائق کو بیان کرنے بیٹھوں تو گلگت بلتستان میں مذہبی فسادات شروع ہونے کا امکان ہے۔ میں یہاں پر یہ بھی بتادوں کہ اس سیٹ اپ کو زرداری آگے لے کے جانا چاہ رہے تھے لیکن عدلیہ سمیت مخلتف اداروں بالخصوص سیاسی جماعتوں جیسے یہی نواز لیگ جس کو زرداری نے جمہوریت کی خاطر سہارا دے کے رکھا ہوا ہے، جو یہ کہتی تھی کہ زرداری کو لاہور میں لٹکا دیا جائے گا انہیں فلاں سڑک پر گھسیٹا جائے تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ان سب نے رخنے ڈالے ان سب نے مل کر زرداری کو کام کرنے نہیں دیا۔ ان سب نے کام کرنے نہیں دیا اگر کام کرنے دیتے تو حقوق مل جاتے۔ 
 
اسلام ٹائمز: اگر میں مختصر آپکی حکومت کے حوالے سے یہ پوچھوں کہ ان پانچ سالوں میں گلگت بلتستان میں آپکی پارٹی کے کیا کارنامے ہیں جس سے آپ مطمئن ہوں۔؟ 

شیخ نثار سرباز: گلگت بلتستان میں سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے اس حکومت نے جتنے روزگار دیئے ہیں اسکی مثال تاریخ میں نہیں ملے گی۔ دوسری بات یہ کہ ہم نے میگا پروجیکٹس دیئے۔ میگا پروجیکٹ سے مراد یہ ہے کہ ہماری پولیس حوالداری پنشن جانے والے ایس ایس پی پنشن پہ جا چکے ہیں، جو ایس ایس پی پنشن جانے والے تھے ڈی آئی جی کی پوسٹ پر پنشن جا چکے ہیں، تو انکی پروموشن کا سلسلہ ہو جو آج تک گلگت بلتستان میں نہیں ملی۔ دوسری بات آپ پولیس محکمہ میں دیکھیں، اگر کام کرے تو اہم ادارہ ہے، اسکی تنخواہیں بڑھائی گئیں۔ اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا۔ پیسوں سے ہی کام ہونا ہے نا۔ اس کے علاوہ روندو میں پاور ہاوسز، طور مک اور ڈورو میں خپلو میں ہمارے حلقے میں پاور ہاوسزز بن رہے ہیں۔  
 
اسلام ٹائمز: ان تمام پاور ہاوسزز کی تعمیر کے باوجود لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور جس محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کی بات کر رہے ہیں تو وہاں چور دروازوں سے بھرتیاں ہوئیں اور ان پڑھ لوگوں کو ٹیچر بھرتی کیا گیا۔؟ 

شیخ نثار سرباز: جناب ان سب پر نہ آج تک کوئی حکمران کنٹرول کر سکا ہے اور نہ کر سکے گا، وہ حکمران کر سکیں گے جو آئمہ معصومین کی شکل میں آئے ہیں۔ انکے علاوہ کوئی اسے کنٹرول نہیں کر سکتا۔ اس پر سب کو سوچنا چاہیئے۔ سب سے پہلے اس بندے کو سوچنا چاہیئے کہ میں جس فیلڈ میں جا رہا ہوں کیا میں اس قابل ہوں یا نہیں، اگر نہیں تو کیا میں زندگی بھر حرام کھاتا رہوں اور حرام کھانے کے علاوہ دوسروں کی اولاد کو برباد کریں گے۔ تو میں سب سے پہلے اپنی مجبوری آپ سے بیان کروں۔ میرے سامنے ایک بندہ دستاویزات کے ساتھ آتا ہے تو ٹیسٹ انٹریز کے نام پر لگا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے جن کو لگنا چاہیئے تھا وہ نہیں لگے ہیں۔ جو پڑھا بھی نہیں سکتے ہیں وہ لگے ہیں۔ اسکے پیچھے کیا راز ہے خدا جانتا ہے۔ پھر اس میں جو جو ملوث ہے اس کا حساب دنیا میں بھی اور قیامت میں بھی دینا ہوگا۔ آج بدنام تو ہم ہیں سارے الزامات ہمارے سر پر ہیں لیکن یہ تو ہوتا ہے کیوںکہ میں نمائندہ ہوں۔ ہم نے زیادہ سے زیادہ کوشش پوسٹیں لانے کی ہیں۔ میں قرآن پہ ہاتھ رکھ کے کہتا ہوں کہ میں نے کسی کی سفارش نہیں کی ہے اگر کی بھی ہے تو ان لوگوں کی ہے جو بی اے، بی ایڈ ہوں۔ ٹیچر لائن میں اس سے بہتر تو کوئی نہیں جاتا۔ انکو حقدار سمجھ کے سفارش کی ہے۔ ایک بندے کا کہنا تھا کہ ایک چوکیدار استاد بھرتی ہوگیا ہے۔ دیکھیں ہم چوکیداری تو نہیں کر سکتے ہیں نا اور واقعی ایسا ہوا بھی ہے۔ لڑکا میٹرک پاس تھا گریڈ ون سے ٹیچر بن گیا۔ میں عرض کروں کہ اس پر نہ وزیراعلٰی کنٹرول کر سکتا ہے اور نہ میں کیونکہ کچھ اندرونی معاملات ہیں ہر ڈپارٹمنٹ کے اور یہ ہر ڈپارٹمنٹ میں ہوتا ہے، پورے پاکستان میں یہ ہوتا ہے۔ 
 
اسلام ٹائمز: ایک روزنامہ میں مہدی شاہ کا بیان چھپا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں چالیس کروڑ کی کرپشن کو معاف کرتا ہوں، کیا وہ اسے معاف کرنے کا حق رکھتے ہیں۔؟ 

شیخ نثار سرباز: ہمارے سامنے انہوں نے نہ ایسی بات کی ہے نہ کریں گے اور نہ ہو سکتا ہے۔ البتہ ایک قانون ہے کہ بیس کروڑ سے نیچے چیف سیکرٹری کے اختیار میں ہے اور اس سے اوپر سی ایم کے اختیار میں آتا ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں کرسکتا اس خبر کی تردید کرتا ہوں کیونکہ ہمارے سامنے سینکڑوں خبریں ہمارے خلاف آتی ہیں۔ اخبار والے جھوٹ بولتے ہیں۔ کرپشن کے پیسے کو معاف کرنا تو جرم ہے۔ 
 
اسلام ٹائمز: آپکی پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلٰی گلگت بلتستان کی ترقی کا ڈھنڈرا پیٹے نہیں تھکتے لیکن آپ اسکردو شہر کی حالت دیکھیں، پانی کا مسئلہ، بجلی کی قلت اور سڑکیں تو قبرستان کا منظر پیش کر رہی ہیں، اور دوسری جانب مہدی شاہ کے گھر کے اردگرد اور اسکردو بازار کی سڑکوں کی حالت آپ کے سامنے ہے کیا یہ سب تضادات نہیں۔؟ 

شیخ نثار سرباز: میں ان کے حلقے کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے قاصر ہوں اور سڑکوں کے حوالے سے انہوں نے کہاں کہاں پیسے لگائے مجھے علم نہیں لیکن مہدی شاہ نے اپنے حلقے میں کچھ اہم کام کیے ہیں روڈ کھنڈر ہی سہی لیکن وہاں پینے کے پانی کا مسئلہ تھا جسے حل کر دیا ہے، وہاں کئی روڈز کی ری کارپیٹنگ بھی کی ہے کچھ جگہوں پر کر بھی رہے ہیں اس میں نہیں معلوم مہدی شاہ صاحب کیا کر رہے ہیں اسکا علم نہیں، نہ مجھے کچھ بتانا چاہیئے۔ 
 
اسلام ٹائمز: حکومتی پارٹی کے وزیر ہونے کی حیثیت سے آپ سے پوچھا تو جا سکتا ہے ان حالات پہ کیا آپ دفاع کرنے کے لیے تیار نہیں۔؟ 

شیخ نثار سرباز: ہمارا تو آئے دن یہی رونا ہوتا ہے کہ اسکردو شہر خوبصورت ہو، ہمارا مرکز تو اسکردو شہر ہے لیکن میرے حساب سے میری سمجھ میں نہیں آتا کہ اب تک کیا ہو رہا ہے اور ہوا ہے۔ (جاری ہے۔) 
خبر کا کوڈ : 415656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
انتہائی بے شرم لیڈر ہے، شہید ضیاء کے خون کے ساتھ غداری کی ہے انہوں نے۔
ہماری پیشکش