0
Tuesday 11 Mar 2014 11:06

مقبوضہ کشمیر، لاپتہ افراد کے لواحقین کا اپنے لخت جگروں کی بازیابی کا مطالبہ

مقبوضہ کشمیر، لاپتہ افراد کے لواحقین کا اپنے لخت جگروں کی بازیابی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے شہر خاص سرینگر لاپتہ ہوئے افراد کے لواحقین نے برستی بارش کے دوران اپنے لخت جگروں کی باز یابی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران جموں و کشمیر میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران 10 لواحقین کی موت کا انکشاف کرتے ہوئے ’’اے پی ڈی پی‘‘ کے سربراہ پروینہ آہنگر نے کہا کہ لاپتہ کئے گئے افراد کے اقرباء کی موت سے حصول انصاف اور ان کی امیدوں نے بھی دم توڑ بیٹھا، تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر میں گزشتہ 23 برسوں کے دوران جبری طور پر لاپتہ ہوئے افراد کے رشتہ داروں اور لواحقین نے برستی بارش کے دوران سرینگر کی پرتاپ پارک میں ایک مرتبہ پھر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے اپنوں کی بازیابی کی جائے، لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم ’’اے پی ڈی پی‘‘ کے جھنڈے تلے بیسوں مرد و خواتین نے سرینگر کی پرتاپ پارک میں خاموش احتجاج کیا جس کے دوران انہوں نے پارک کے اردگرد بینر اور پلے کارڈ نصب کئے تھے، اس موقعہ پر کئی ایک ماﺅں نے اپنے لخت جگروں کی یاد میں آنسوں بھی بہائے جبکہ کئی ایک خواتین کے اشک بھی خشک ہوچکے تھے اور ان کی پتھریلی آنکھوں میں اپنے لخت جگروں کا انتظار صاف جھلک رہا تھا۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس موقعہ پر اے پی ڈی پی کی خاتون سربراہ پروینہ آہنگر نے کہا کہ گزشتہ 20 برسوں سے لاپتہ ہوئے افراد کے اہل خانہ اپنے اپنوں کی وصال میں تڑپ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران ہی 10 ایسے افراد نے موت کی چادر اوڑ لی جن کے بچے جبری طور پر لاپتہ کئے گئے تھے اور یہ نہ صرف ان کی موت ہوئی بلکہ ان کی امیدوں اور حصول انصاف کا جنازہ بھی اٹھ گیا، پروینہ آہنگر نے کہا کہ 2009ء میں مغل ماسی کا انتقال ہوا اور اس کے ساتھ ہی اس کی آنکھوں میں وہ حسرت بھی دھری کی دھری رہ گئی، کہ وہ اپنے لخت جگر کا دیدار ایک مرتبہ پھر کریںگی، انہوں نے مزید کہا کہ 5 اکتوبر 2013ء کو ایک اور ماں داغ مفارت لے کر اس دنیا سے چلی گئی جبکہ حسینہ بیگم کا فرزند سید انور شاہ کو قابض فورسز نے 21 جولائی 2000ء کو سرینگر میں گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سید انور رنگ سازی کا کام کرتا تھا جس کے دوران اسے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کیا گیا، پروینہ آہنگر کے مطابق سید انور کی نیم بیوہ اور والدہ حسینہ بیگم کے علاوہ اس کی بچی بھی گزشتہ 13 برسوں سے ان کی تلاش میں ہے تاہم انہیں کوئی بھی پتہ نہیں بتایا گیا اور وہ اپنے بیٹے کو دیکھے بغیر چلی گئی، مہتابہ بیگم ساکنہ کری ہامہ کپوارہ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس کا فسانہ بھی اس سے جدا نہیں ہے کیونکہ وہ بھی اپنے بیٹے محمد یعقوب خان کی تلاش میں ناکام ہونے کے بعد موت کے اندھیروں میں کھو گئی جبکہ اس کے بیٹے کو 14 اکتوبر 1990ء میں بھارتی قابض فورسز نے گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا، میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروینہ آہنگر نے کہا کہ غلام محمد بٹ ساکنہ چھتہ بل کے بیٹے شبیر حسین کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا اور وہ بھی 7 جنوری 2014ء کو جاں بحق ہوا۔


اسی طرح عبدالاحد صوفی ساکنہ دری بل نائد کدل 2012ء میں اپنے بیٹے کے انتظار میں تڑپتے ہوئے موت کی آغوش میں سو گیا جبکہ اس کے بیٹے بشیر احمد صوفی کو 2003ء میں اپنے گھر والوں کے سامنے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں جبری طور پر لاپتہ ہوا، پروینہ آہنگر نے مزید تفصیلات فراہم کراتے ہوئے کہا کہ شبیر حسین گاسی کو جنوری 2000ء میں گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا جبکہ ان کی والدہ مسرہ بیگم ساکنہ بوٹ مین کالونی بیٹے کی تلاش کی جدوجہد کے بعد اس دنیا سے چلی گئی جبکہ اسی طرح عابد حسین ڈار کی والدہ حمیدہ پروین کا بھی یہی حشر ہوا جو سال 2012ء میں جاں بحق ہوئی، اسی طرح زونہ بیگم، محمد جمال بٹ اور حلیمہ بیگم بھی اپنے لخت جگروں کی تلاش کے بعد دلوں میں حسرتیں لئے دنیا سے کوچ کر گئی۔
خبر کا کوڈ : 360152
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش