0
Sunday 7 Sep 2014 17:47

انقلاب ہماری منزل ہے جسے پاکر ہی جائینگے، انقلاب/ آزادی دھرنے کے شرکاء کے تاثرات

انقلاب ہماری منزل ہے جسے پاکر ہی جائینگے، انقلاب/ آزادی دھرنے کے شرکاء کے تاثرات
رپورٹ: این اے بلوچ

اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے زیراہتمام دھرنا چوبیسویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ موسمی شدت، چلچلاتی دھوپ، شدید بارشیں اور پولیس کی جانب سے کی جانے والے بے دریغ شیلنگ کے باوجود پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اب بھی پرعزم ہیں کہ وہ اپنے قائد کے ہمراہ انقلاب دھرنے کو کامیاب بنا کر جائینگے اور ظالم حکمرانوں سے عوام کو نجات دلائینگے۔ اسلام ٹائمز نے انقلاب اور آزادی دھرنے کے شرکاء سے ان کے تاثرات لئے ہیں جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ


تاثرات شرکائے انقلاب مارچ:

آمنہ بی بی:
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی آمنہ نامی خاتون نے بتایا کہ اسلام میں غزوہ بدر سمیت جتنی بھی جنگیں لڑی گئیں وہ مشکلات سے بھری پڑی ہیں اور ان میں خواتین کا کردار موجود ہے۔ اس لئے ہمارے لئے مشکلات کوئی معنی نہیں رکھتیں، ہم اپنے قائد کے ساتھ ہیں، جب تک ان کا حکم ہے ہم یہاں پر موجود ہیں۔ ہمارا پیغام ہے کہ اس وقت جو لوگ ٹیلی ویژن پر تماشا دیکھ رہے ہیں ان سے گزارش کروں گی کہ وہ تماشا نہ دیکھیں بلکہ آئیں اور اپنا کردار ادا کریں، ہم اپنی نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، اس وقت ہمیں افرادی قوت کی اشد ضرورت ہے۔

 رابعہ:
اٹک سے تعلق سے تعلق رکھنے والی رابعہ نے کہا کہ ہم اپنے حق کیلئے یہاں آئے ہیں، حق کی خاطر مشکلات برداشت کرنا پڑتی ہیں، ہم خوشی سے یہ تمام چیزیں برداشت کر رہے ہیں، کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم حق پر ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ حق کے راستے میں مشکلات ہیں، انقلاب پھولوں کی سیج نہیں ہے، ہم عوام سے اپیل کرینگے کہ وہ گھروں میں نہ بیٹھیں بلکہ اپنے حق کے حصول کی خاطر گھروں سے نکلیں، ظالم حکمرانوں کو ان ایوانوں سے نکال باہر کریں۔

مریم:

اٹک سے ہی تعلق رکھنے والی مریم نے اپنے تاثرات کچھ یوں بیان کیے، ’’ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم اپنی بھوک کو اس لئے برداشت کر رہے ہیں کیوں لاکھوں لوگ اس وقت بھوک سے مر رہے ہیں، ہم ان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان ظالم حکمرانوں سے چھٹکارے سے ہی ہم ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔ ہمیں بس اپنا حق چاہیئے‘‘۔

وجیہہ اسماء:

اٹک سے تعلق رکھنے والی وجہیہ نے جذباتی انداز میں اپنے تاثرات یوں بیان کیے ’’جب تک ہمیں اپنا حق نہیں ملتا ہم یہاں سے جانے والے نہیں ہیں، میں جب گھر سے نکلی تھی تو شہادت کی تمنا کرکے نکلی تھی، میں اپنے اللہ سے وعدہ کرکے نکلی تھی کہ اے اللہ میں تیری شیر ہوں، تیرے نبی کی غللام ہوں، مصطفوی ہوں، جب تک انقلاب نیں ملتا ہم جانے والے نہیں ہیں، چاہے میرا سینہ گولیوں سے چھلنی ہی کیوں نہ کردیا جائے، ہم حق لئے بغیر نہیں جائیں گے‘‘۔

انقلاب دھرنے میں شریک کچھ مردوں سے بھی ان کے تاثرات جانے:

محمد داؤد:

واہ کینٹ سے تعلق رکھنے والے محمد داود چشتی نے بتایا کہ وہ پہلی بار قادری صاحب کے انقلاب مارچ میں شریک ہوئے ہیں اور ان سے بیحد مثاثر ہیں، انشاءاللہ ہمارا یہ انقلابی دھرنا تبدیلی کی طرف پہلا قدم ہے اور ہم ضرور کامیاب ہونگے۔

ریاض:
ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والے ریاض نامی شخص کا کہنا تھا کہ جب تک شیخ الاسلام یہاں موجود ہیں وہ بھی یہیں موجود ہیں اور اپنے مطالبات کی منظوری تک یہیں بیٹھے رہینگے، ہماری خواہش ہے کہ اللہ اس ملک کو ان ظالموں سے نجات دلائے۔

ممتاز احمد، حافظ بشیر:
ٹیکسلا سے ہی تعلق رکھنے ممتاز احمد اور حافظ بشیر نے بتایا کہ وہ اپنے ایمانی جذبات کو بیان نہیں کرسکتے، وہ روزانہ ٹیکسلا سے یہاں آتے ہیں اور اپنی حاضری کو یقنی بناتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان نے بتا دیا ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے لوگ چور ڈاکو ہیں، یہ قاتل ہیں ان سے قوم کو کوئی امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہیئیں۔

طاہر اقبال:
دھرنے میں شریک گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے طاہراقبال نے اپنا تاثرات کا یوں کچھ اظہار کیا ’’حکومت کی طرف سے کی جانے والی ہر سختی برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن اپنے قائد کو تنہا ہیں چھوڑیں گے، ہم ہر ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے، ڈاکٹر طاہرالقادری کے ایک اشارے کے متنظر ہیں‘‘۔

آزادی مارچ:
تحریک انصاف کے آزادی میں بھی کچھ لوگوں سے ملاقات کی اور ان سے تاثرات جاننے کی کوشش کی۔

علی حیدر:
پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والے علی حیدر چودہ اگست سے آزادی مارچ میں شریک ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم کیا چاہتے ہیں پوری دنیا کو معلوم ہے، ہم خاندانی سیاست سے نجات چاہتے ہیں، کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں، شروع دن سے یہاں موجود ہیں اور انشاءاللہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو کر جائینگے‘‘۔

علی:
سیالکوٹ شریف سے تعلق رکھنے والے علی نے اپنے تاثرات کچھ یوں بیان کیے، ’’ میں یہاں پندرہ دن سے موجود ہوں، میں چاہتا ہوں کہ اس ملک کو چوروں سے نجات دلائی جائے اور قائداعظم کا حقیقی پاکستان بنایا جائے۔ اس سوال کے جواب میں کہ حکومت کہتی ہے کہ عمران خان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، اس پر علی کا کہنا تھا کہ ہم نے کیا الزامات لگائے ہیں؟ 35 سال سے یہ لوگ سیاست کر رہے ہیں پاکستانیوں کو کیا ملا ہے؟، نون پی پی پی، نون پی پی پی، یہی کھیل کھیلا جا رہا ہے، دونوں جماعتوں کی اجارہ داری بنی ہوئی ہے اور مُک مُکا کی سیاست چل رہی ہے۔ ایک باری پیپلزپارٹی اور دوسری باری نون لیگ کی، یہ ملک میں کیا چل رہا ہے۔

ہمایوں:
لاہور سے تعلق رکھنے والے ہمایوں کا کہنا تھا کہ ’’میں یہی کہتا ہوں کہ ہم جو یہاں اتنے دن سے آئے ہوئے ہیں، ہمارا کوئی مقصد ہے، پاکستان جب بنایا گیا تھا تو اس کا بھی کوئی مقصد تھا۔ ملک میں خوشحالی آئے، مہنگائی ختم ہو، لوگ خوشحال ہوں، قائداعظم محمد علی جناح نے اسی لئے اس ملک کو بنایا تھا، لیکن حکمرانوں نے ہمیں مجبور کردیا ہے کہ ہم سڑکوں پر آئیں‘‘۔
خبر کا کوڈ : 408645
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش