0
Thursday 24 Jul 2014 11:54
اسرائیل اور داعش ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں

اسرائیلی بربریت کا واحد علاج مسلمانوں کا اتحاد ہے، جاوید ہاشمی

داعش جیسے گروہ اسلام کے مجاہد نہیں بلکہ یہ استعمار اور یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ ہیں
اسرائیلی بربریت کا واحد علاج مسلمانوں کا اتحاد ہے، جاوید ہاشمی
مخدوم جاوید ہاشمی یکم جنوری 1948ء کو پیدا ہوئے۔ آپ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر ہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی کو نواز لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف جوائن کرنے پر پی ٹی آئی کا مرکزی صدر نامزد کر دیا گیا۔ جاوید ہاشمی وفاقی وزیر صحت، وفاقی وزیر یوتھ افیئر بھی رہے ہیں۔ 1999ء میں پرویز مشرف کے شب خون کے بعد جاوید ہاشمی نے نواز لیگ کو سنبھالے رکھا۔ سیاسی بنیادوں پر جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ جاوید ہاشمی نے عام انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ جاوید ہاشمی نے اپنے تنظیمی کیئرئر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے کیا، بعد ازاں سیاسی میدان میں قدم رکھا اور خود کو بہترین سیاست دان ثابت کیا۔ اسلام ٹائمز نے لاہور میں ان کے ساتھ ایک نشست کی، جس کا احوال اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)


اسلام ٹائمز: غزہ کی صورت حال پر کیا کہیں گے، صیہونی ریاست مظلوم فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، مسلم حکمران خاموش ہیں۔؟

جاوید ہاشمی: افسوس اس بات کا ہے کہ مسلم حکمرانوں کی بالعموم اور عرب حکمرانوں کی بالخصوص بے حسی نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے کہ اسرائیل جیسے بالکے کو فلسطینیوں پر چڑھ دوڑنے کا حوصلہ ملا ہے۔ اس حوالے سے میں سمجھتا ہوں کہ مظلوم اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا جتنا اسرائیل ذمہ دار ہے، اتنے ہی عرب حکمران بھی ہیں۔ اس موقع پر مصر کا کردار شرمناک رہا ہے، جس نے فلسطینی مہاجرین کے لئے اپنی سرحد بند کر دی۔ دوسرا سابق اسرائیلی وزیر کا جو بیان سامنے آیا ہے وہ بھی شرمناک ہے کہ کچھ عرب ممالک نے جنگ میں تعاون کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اس حوالے سے امت مسلمہ کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ غزہ کے ایشو پر عالمی سطح پر آواز بلند کریں۔ افسوس ہے کہ عرب حکمران خاموش ہیں اور یورپ میں نوجوان فلسطینیوں کے حق میں آوازیں اٹھا رہے ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اب دنیا بیدار ہو رہی ہے، انشاءاللہ فلسطین بہت جلد آزاد ہوگا، لیکن اسلام کے قلعہ کو اپنا کردار ضرور ادا کرنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: صیہونی جارحیت جاری ہے، عرب حکمران صیہونی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، بحیثیت مسلمان ہماری کیا ذمہ داری ہے۔؟
جاوید ہاشمی: میں نے پہلے عرض کیا کہ عرب حکمرانوں کا کردار شرمناک ہے، عرب دنیا قیادت کے فقدان کا بھی شکار ہے، جو موجودہ حکمران ہیں، ان کی جڑیں عوام میں نہیں، بلکہ وہ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے امریکی آشیرباد کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں پاکستان ہی واحد قوت ہے جو عالمی سطح پر دوٹوک موقف اختیار کرسکتا ہے۔ ہم نے پاکستان کو کلمہ کی بنیاد پر حاصل کیا۔ اس لئے ہمارے ملک کے قیام کا مقصد ہی امت مسلمہ کے حقوق کی حفاظت تھا۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے کوشش کریں اور جہاں تک ممکن ہو فلسطینیوں کی اخلاقی مدد میں کردار ادا کریں، میاں نواز شریف او آئی سی کا اجلاس بلائیں اور اس اجلاس میں اس تنظیم کو فعال بنانے کے لئے کردار ادا کریں اور یہ تنظیم فعال نہیں ہوتی اور مسلمانوں کے حقوق کے لئے آواز بلند نہیں کرسکتی تو اسے ختم کر دیا جائے، کیونکہ مردہ گھوڑے کو رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کی جانب سے فلسطینیوں کی مدد کے لئے کیا اقدام کئے جا رہے ہیں۔؟

جاوید ہاشمی: عمران خان نے واضح انداز میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے، ہم ہر مظلوم کے ساتھ ہیں اور فلسطینی تو ہمارے مسلمان بھائی ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لئے کردار ادا کرے، اگر اسرائیل نے اپنی جارحیت نہ روکی تو عالمی جنگ کا بھی خدشہ ہے، کیونکہ اسرائیل ایک عرصے سے بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔ اب یہ بربریت کا بازار بند ہونا چاہیے۔ جہاں تک ہماری ذمہ داری ہے تو ہماری قیادت فلسطینیوں کے ساتھ ہے اور ہم ہر فورم پر ان کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، لیکن یہ اصل ذمہ داری حکومت کی ہے، حکومت اس حوالے سے کردار ادا کرے۔ اگر حکومت کوئی اقدام کرتی ہے تو ہم اسے اس معاملے میں ضرور سپورٹ کریں گے۔

اسلام ٹائمز: ایک طرف صیہونی ریاست جارحیت کر رہی ہے دوسری جانب داعش مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہے، اس پر کیا کہیں گے۔؟

جاوید ہاشمی: اسرائیل اور داعش ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اسرائیلی بربریت کا واحد علاج مسلمانوں کا اتحاد ہے، جہاں تک داعش کا تعلق ہے تو میں انہیں مسلمان ہی نہیں سمجھتا، جو صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کے مزارات پر حملے کریں، ان کی توہین کرے، اسے کون مسلمان کہے گا۔ اگر یہ مسلمان ہوتے تو جس طرح اسرائیل نے غزہ پر چڑھائی کی تھی، یہ عراق و شام سے نکل کر اسرائیل کا علاج کرتے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، تو یہ کیسے مجاہدین اسلام ہیں؟ یہ اسلام کے مجاہد نہیں بلکہ یہ استعمار کے ایجنٹ ہیں، یہ یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ ہیں، جن کو اسلام دشمن قوتیں مالی و عسکری مدد فراہم کر رہی ہیں اور یہ ان اسلام دشمنوں کے لئے کام کر رہے ہیں۔ حقیقی مجاہدین اسلام تو صحابہ کرام کی توہین نہیں کرتا، ان کے مزارات تو ان کے لئے مرجع خلائق ہیں، فیضان کے مراکز ہیں، لیکن یہ کون سے مجاہد ہیں جو صحابہ کرام کی توہین کرتے ہیں۔ یہ اسرائیل کے ہی تیار کردہ ہیں، جنہیں اسرائیل اپنے مفادات کے لئے عرب ملکوں میں استعمال کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کیخلاف جاری آپریشن سے کس حد تک مطمئن ہیں۔؟
جاوید ہاشمی: ہمارے قائد عمران خان آپریشن کی بجائے مذاکرات کے حامی تھے، وہ اس لئے کہ انہیں پتہ تھا کہ اگر آپریشن شروع ہوگیا تو اس میں اپنے پرائے سب کا نقصان ہوگا۔ پھر وزیرستان میں مقیم لوگ تباہ ہوجائیں گے اور سارا بوجھ خیبر پختونخوا کی حکومت پر آئے گا۔ اب چونکہ آپریشن شروع ہے، اس لئے تحریک انصاف پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ آپریشن کے نتیجہ میں مہاجرین کے قافلے تیزی سے خیبر پختونخوا میں داخل ہو رہے ہیں۔ جہاں ان کے لئے رہائش اور دیگر سہولتوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری حکومت نے صوبے میں امدادی کاموں کو تیز کر دیا ہے۔ ہماری حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ آئی ڈی پیز کے لئے صوبائی حکومت کو 6 ارب روپے دیئے جائیں جبکہ اس حوالے سے 100 ارب روپے کی رقم درکار ہے۔ اس معاملے میں مخیر حضرات کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر طاہرالقادری انقلاب کا نعرہ بلند کرتے ہیں جبکہ آپ کی پارٹی بھی اصلاحات چاہتی ہے، پھر دونوں پارٹیوں میں دوری کیسی۔؟؟

جاوید ہاشمی: تحریک انصاف ملک میں جمہوریت کو مضبوط اور فعال دیکھنا چاہتی ہے، اس لئے اس نے جمہوری جدوجہد شروع کر رکھی ہے، آپ دیکھ لیں کہ حکومت گرانے کے کتنے مواقع آئے، عمران خان کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنے، اس لئے کہ وہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے، بلکہ ان کی تو خواہش ہے کہ انتخابی عمل شفاف بنانے کے لئے اصلاحات کی جائیں۔ اگر ان کا یہ مطالبہ بھی منظور نہیں کیا جاتا تو پھر ہماری سیاسی جماعت کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے، ہم بھی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں، مگر ہم حکومت کو وقت دینا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا اپنا ایجنڈا ہے، وہ انقلاب کی بات کرتے ہیں جبکہ ہم ملک میں آئین اور قانون پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دوسری سیاسی جماعتیں بھی ہمارے اس مطالبہ کی حمایت کرتی ہیں، اب چونکہ تحریک انصاف نے ڈیڈ لائن دی ہے اور اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے چیئرمین عمران خان کے حوالے کر دیئے ہیں، اس لئے کچھ بھی ہوسکتا ہے، حکومت کو بحران سے بچنے کے لئے مجوزہ چار حلقوں میں دوبارہ گنتی کرا دینی چاہیے، ورنہ دما دم مست قلندر ہوگا۔ ہم حکومت گرانے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہتے، نہ ہم حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں جبکہ خود حکومت اپنے میڈیا ہاوس کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف پروپیگنڈہ میں مصروف ہے۔ پھر اس حکومت کے خلاف سازش کرنے کی کیا ضرورت ہے، جو خود اپنے لئے گڑھے کھود رہی ہے، اس کی اپنی پالیسیاں ہی اسے لے ڈوبیں گی۔ میاں شہباز شریف جو للکار کر کہتے تھے کہ غیر ملکی دولت واپس لائیں گے، یہ بھلا کتنی دولت باہر سے لائے ہیں، ان کے قیمتی فلیٹس اور بچوں کے کاروبار تو باہر ہیں، پھر یہ کس منہ سے دوسروں کو کہتے ہیں کہ پاکستان میں آ کر سرمایہ کاری کرو۔ یہ لوگ ہی زرداری کی دولت سوئٹزر لینڈ سے واپس لانے کے دعوے کرتے تھے، آج ان کے سب سے بڑے حلیف ہی زرداری صاحب ہیں۔

اسلام ٹائمز: حکومت کو ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے، مہنگائی اور کرپشن کا خاتمہ کیوں نہیں ہو سکا۔؟

جاوید ہاشمی: مہنگائی نے غریب آدمی کا جینا محال کر دیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں انسان کے بس سے باہر ہوگئی ہیں۔ یہ کیسی گڈ گورننس ہے کہ کوئی چیز بھی حکومت کے کنٹرول میں نہیں، یہ کیسی حکومت ہے جو آلو کی قیمت تو کنٹرول نہین کرسکتی۔ حکومت غریبوں کو روزگار دینے کے بجائے ان سے چھین رہی ہے۔ ان کی حالت یہ ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہے۔ شہری علاقوں میں 14 سے 18 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے، صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں، گیس ہے تو وہ نہیں ملتی۔ حالانکہ گیس ہماری اپنی ہے، ہم پھر بھی بحران کا شکار ہیں۔ اس ایک سال میں حکومت نے ریلیف دینے کے بجائے عوام کو تکلیف ہی دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 401174
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش