0
Saturday 4 Aug 2012 20:47

آسام کے مسلم کش فسادات ہندوستان کے چہرے پر سب سے بڑے بدنُماء داغ کی حیثیت رکھتے ہیں، سید جعفر حسین

آسام کے مسلم کش فسادات ہندوستان کے چہرے پر سب سے بڑے بدنُماء داغ کی حیثیت رکھتے ہیں، سید جعفر حسین
سید جعفر حسین روزنامہ ’’صدائے حسینی‘‘  ہندوستان کے مدیر و چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں، یہ اخبار 2007ء سے خدمت ملت تشیع میں مصروف عمل ہے، اور آج یہ اردو صحافت میں ہندوستان کا لیڈنگ روزنامہ تصور کیا جاتا ہے، سید محمد جعفر ہندوستان کے بہترین قلم کاروں میں شمار ہوتے ہیں، برصغیر کے حالات پر آپ گہری نگاہ رکھتے ہیں، حق گوئی کی پاداش میں آپ کو کئی بار بھارتی مظالم کا نشانہ بھی بننا پڑا، لیکن آپ نے کبھی بھی حق و صداقت کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا، اسلام ٹائمز نے سید جعفر حسین سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔

اسلام ٹائمز: گجرات فسادات کے بعد آسام میں مسلم کش واقعات کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
سید جعفر حسین: گجرات مسلم کُش فسادات 2002ء کے بعد آسام کے فرقہ وارانہ فسادات ہندوستان کے چہرے پر سب سے بڑے بدنُماء داغ کی حیثیت رکھتے ہیں، دنیا کے سب سے بڑے جمھوری ملک میں اقلیتی طبقہ پر انتہاء پسند ہندوں کی طرف سے آئے دن ایسے مظالم ڈھائے جاتے ہیں جنہیں دیکھ کر انسانیت شرمسار ہو رہی ہے، گجرات فسادات میں جہاں ہزاروں بے گناہ مسلمان ہلاک کر دیئے گئے، لاکھوں بے گھر ہوئے، ہزاروں یتیم ہونے کے علاوہ لاکھوں افراد در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے وہیں آسام میں تقریباً نو دِن کے اندر ہندو انتہاء پسندوں نے اپنے آقاوں کے آشرواد سے خون کی ہولی کھیلی، ان مسلم کش فسادات میں  ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک اور چار لاکھ مسلمان بے گھر ہوئے، یہ تمام واقعات ریاستی سرکار کے ارادے و ایماء پر انجام پائے ہیں۔
 
ہندوستان میں جب بھی مسلم کُش فسادات رونما ہوتے ہیں حکومتیں پُر اسرار طور سے اپنی بھڑاس نکال لیتی ہیں، ہندوستانی آئین ہر ہندوستانی کو برابر کے حقوق فراہم کرنے کا عندیہ دیتا ہے، مگر اکثریتی طبقہ کی مسلم دُشمنی نے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا کر رکھ دیا ہے، یہاں مسلمانوں کی عزت محفوظ ہے، نہ املاک اور نہ جان، اور آئے دن مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے واقعات رونماء ہوتے رہتے ہیں جو قابل افسوس ہے۔ 

اسلام ٹائمز: بدھسٹ کے ہاتھوں میانمار میں مسلم نسل کشی کی کیا حقیقت ہے، اور اقوام عالم کی اس پر خاموشی پر آپ کیا کہیں گے ہیں۔؟
سید جعفر حسین: جب بدھ بھکشوں کی دو لڑکیوں نے اسلام قبول کیا تو یہ بات بدھوں کو بہت ناگوار گزری، انھوں نے موقع دیکھ کر پہلے ان میں سے ایک خاتون کی عصمت ریزی کی اور بعد میں اس کا سر تراشا، عصمت دری و قتل کے بعد اس کا الزام مسلمانوں کے سر تھونپا، جس سے بدھوں کے جذبات ابھر آئے، اس کے بعد انہوں نے مسلمانوں کی ایک بس پر حملہ بھی کیا، اس حملے میں انہوں نے بڑی بے رحمی سے خنجروں، چھریوں اور تلواروں سے مسافر مسلمانوں کا قتل عام کیا، اور نتیجہ ہزارہا مسلمانوں کی ہلاکت و لاکھوں افراد کی نقل مکانی ہے، قابل تشویش بات یہ ہے کہ کسی بھی مسلم ملک نے خاص کر بر صغیر کے مسلمان ممالک نے اس خونین واقعہ کی مذمت نہیں کی اور نہ ان فسادات کو رُکوانے کے لئے کسی ملک نے سوائے ایران کے کوئی اقدام کیا اور نہ ہی برما پر کوئی دباو ڈالا۔ 

اسلام ٹائمز: ان فسادات کے خلاف اور مظلومین کے حق میں بھارتی مسلمانوں کا رد عمل کیا رہا۔؟ 
سید جعفر حسین: بھارت کے ہندو بُلوائیوں نے آسام کے مسلمانوں پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام عائد کر کے تہہ و تیغ کرنا شروع کیا اور گجرات مسلم کُش فسادات کی یاد ایک بار پھر تازہ کر دی، آسام و برما کے مسلم کُش فسادات کے رد عمل میں بھارت کے مسلمانوں نے زور دار مظاہرے کئے اور ڈاکٹر منموہن سنگھ سے ملنے ایک delegation بھی نئی دہلی گیا اور وزیر اعظم ہند سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔ تاکہ ملزموں کو کیفر کردار تک پہچایا جاسکے، جہاں ایک طرف مسلمانان ہند اِن فسادات کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تو دوسری طرف کسی بھی اسلامی ملک یا اُن کی تنظیم او آئی سی (جو ابھی عضو معطل بن کر رہ گئی ہے) نے مظلوموں سے اظہار یکجہتی نہیں کیا۔ 

اسلام ٹائمز: ان مسلم کش فسادات کے پیچھے کون سی طاقتیں کار فرما ہیں۔؟
سید جعفر حسین: آج کی تاریخ میں اگر کوئی قوم سب سے زیادہ مظلوم ہے تو وہ صرف مسلمان قوم ہے، مسلمانوں کے خلاف ابتدائے اسلام سے ہی ایسی سازشیں ہوتی آرہی ہیں، جن سے مسلم طبقہ کو ہمیشہ ذہنی، جسمانی و جانی نقصان اُٹھانا پڑا ہے، مگر اﷲ تعالیٰ کا محبوب ترین دین چونکہ اسلام ہے شاید اسی وجہ سے خدائے یکتا کے حقیقی ماننے والے ارتقا کی منزلوں کو طے کرتے چلے آرہے ہیں، آج اگر دیکھا جائے صرف ایک ہی ایسا ملک ہے جس کو مسلمانوں سے سب سے زیادہ خطرے محسوس ہو رہا ہے اور وہ اسرائیل ہے، اسل ئے وہ اپنے تحفظ کے لئے کبھی مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑواتا ہے تو کبھی مسلمان بستیوں کو صفحہ ہستی سے ختم کرنے میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔ 

چونکہ ہندوستان میں کثیر تعداد میں مسلمان آباد ہیں، اس لئے انھیں تنگ کرنے اور پریشان رکھنے میں مختلف اسلام دشمن ممالک خاص طور پر اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں کام کر رہی ہیں تاکہ وہ اپنی بہتری کا نہ سوچ سکیں، دوسری جو سب سے بڑی اور منظم طاقت ہے وہ میڈیا ہے، عالمی و ہندوستان کے ہندو دہشت پسند تنظیمیں جیسے آر ایس ایس، وی ایچ پی و دیگر ذیلی طاقتیں دنیا بھر کے مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کر کے کرہِ ارض سے مٹا دینا چایتی ہیں، اسی وجہ سے زمین پر بسنے والے مسلمانوں پر قافیہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے، مگر اﷲ تعالیٰ کی مہربانیاں و عنایات سے اسلام تیزی سے دنیا کے ہر گوشے میں پھیل رہا ہے اور عنقریب ایسا دن آئے گا جب سارے کرہ ارض پر صرف مسلمان آباد ہونگے، انشااﷲ۔
خبر کا کوڈ : 184527
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش