0
Thursday 7 Aug 2014 12:08

سیمینار بعنوان ’’تکفیریت از نگاہ اسلام‘‘

سیمینار بعنوان ’’تکفیریت از نگاہ اسلام‘‘
رپورٹ: جاوید عباس رضوی

جموں و کشمیر اہل بیت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام قصبہ ماگام میں ’’تکفیریت از نگاہ اسلام‘‘ کے زیر عنوان ایک منفرد پروگرام کا اہتمام کیا گیا، سیمینار کے آخر میں جنت البقیع کے انہدام کی مناسبت پر مجلس عزا بھی منعقد ہوئی، پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا، تلاوت کے بعد مختلف شعراء اور نعت خواں حضرات نے اپنا نذرانہ عقیدت پیش کیا، پروگرام میں جموں و کشمیر کے نامور علماء کرام شریک تھے اور بڑی تعداد میں فرزندان توحید بھی شامل تھے، اپنے ابتدائی خطاب میں مولانا مقبول حسین جو قمی نے کہا کہ پیغبر اسلام (ص) نے سب سے پہلے جس چیز پر زور دیا وہ یہ کہ لوگوں کے عقیدے مضبوط کئے اور انہیں اس قدر مضبوط کیا کہ وہ نہ تلوار سے ڈرنے لگے، نہ قید و بند اور نہ ہی جانی و مالی نقصانات سے، رسول نازنین (ص) نے لوگوں کو عقیدے کے اعتبار سے مضبوط کیا ہمیں بھی اس مقصد کے لئے دن رات اقدامات اٹھانے ہونگے، وقت کی پکار بھی یہی ہے کہ ہم لوگوں کے عقیدے مضبوط کریں اور صحیح عقائد لوگوں کے سامنے پیش کریں اگر ہم ایسا کرنے میں کوئی غفلت برتنے لگے تو تکفیریت کو حاوی ہونا ہے اور پھر خدا نہ خواستہ دنیا میں تکفیریت کا چرچا ہوگا جو نہ صرف مسلمانوں کے لئے نقصان ہے بلکہ تمام انسانیت کے لئے سمل قاتل ثابت ہوسکتی ہے، انہوں نے اپنے خطاب میں تکفیریت کے تمام درندہ صفات کا ذکر کرتے ہوئے ان کی اسلام دشمن کارروائییوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔


مولانا مقبول حسین جو قمی کا مزید کہنا تھا کہ دوسری اہم چیز جس پر رسول اکرم (ص) نے زور دیا وہ مسلمانوں کے درمیان آپسی اتحاد و اتفاق ہے، انہوں نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اگر اسلام نے کبھی کوئی فتح حاصل کی ہے اور اول اسلام میں اگر اسلام کو فتوحات اور غزوات میں کامیابی ملی ہے تو اسی اتحاد کی وجہ سے، اسلام کی تمام تر کامیابی کا راز آپسی وحدت اور و قیدے کا مضبوط ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر آج مسلمان ذلیل و خوار ہورہے ہیں تو اسی اتحاد و آپسی اخوت سے دوری اور آپسی انتشار کی وجہ سے ہے، انہوں نے کہا کہ خوارج نے اول اسلام میں ظلم و ستم کی انتہا کرکے تکفیریت کا آغاز کیا، انہوں نے کہا کہ عقائد کی مضبوطی اور آپسی بھائی چارے کے بعد ہمیں رہبریت کا عملی میدان میں پیروکار ہونا ہوگا، رہبریت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری طاق میں ہے اور جانتا ہے کہ ہمارے پاس جو طاقت ہے وہ رہبریت ہے اور جس چیز سے دشمن کو بارہا شکست ملی ہے وہ ہمارے درمیان رہبریت کا ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی شکل میں ہمارے پاس ایسا سرمایہ ہے جو ہمارے تمام مسائل و مشکلات کا حل ہے لیکن اس کے لئے ہمیں حقیقی معنوں میں رہبر معظم کے حقیقی پیروکاروں میں شامل ہونا ہوگا۔ مولانا مقبول حسین جو قمی نے کہا کہ دشمن ہمارے سرمایے سے واقف ہے وہ کسی بھی حال میں ہمارے عقیدے کو مضبوط اور ہمارے درمیان اتحاد اور ہمیں رہبریت کا قائل نہیں دیکھنا چاہتا۔


شاعر اہل بیت (ع) صابر یوسف نے مخصوص انداز میں امام زمانہ کی خدمت میں نذارانہ عقیدت پیش کیا، اور ساتھ ہی ساتھ نعت خواں نثار حسین راتھر نے بھی اپنی منفرد آواز میں فاطمہ زہرا (ص) کے حضور اپنا نذرانہ عقیدت پیش کیا، اور پروگرام کے اسٹیج سیکرٹری نے جنت البقیع کے انہدام کا تاریخی جائزہ پیش کیا اور انہدام جنت البقیع کی سخت الفاظ میں مذمت کی، درایں اثنا مولانا حکیم سجاد نے اپنے خطاب میں اولاً 8 شوال کی مناسبت سے جنت البقیع کے انہدام کا تفصیلی تذکرہ کیا، انہوں نے موضوع کی مناسبت سے کہا کہ قوم بنی تمیم نے ہمیشہ رسول نازنین (ص) کی توہین اور بے احترامی کی اور قرآن کریم نے اس قوم کے بار میں کہا کہ یہ عقل رکھنے والی قوم نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ آج بھی بعض اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کی شکل میں نبی اکرم (ص) اور ان کے اہل بیت اطہار (ع) اور صحاب کرام کی توہین کرتے ہیں، مولانا حکیم سجاد نے اول اسلام میں موجود خوارج کا پس منظر پیش کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ اس گروہ نے نبی اکرم (ص) کو بہت زیادہ تکالیف دیں، انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری آج کل کے خوارج کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے جو کہ تکفیری دہشت گردوں کی شکل میں بھی موجود ہیں، اور ہمارا ردعمل تکفیریت کے مقابلے میں وہی ہونا چاہئے جو مولائے کائنات حضرت علی (ع) کا رول خوارج کے مقابلے میں تھا، انہوں نے کہا کہ خوارج نے امام علی (ع) کو شرک کا فتوی دیا تو مولائے کائنات نے سکوت اختیار کیا اور خوارج سے بحث و تکرار سے دور رہے یہ رول اور یہ کردار آج کے دور میں رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران انجام دے رہے ہیں، مولائے متقیان اول مظلوم تارخ ہیں، مولانا حکیم سجاد نے تکفیری گروہ داعش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ذریعہ مختلف طرح کے فتوے جاری ہوئے جو اسلام کے خلاف کھلی جنگ ہے اور داعش نے اسرائیل اور دیگر صہیونی طاقتوں کے خلاف کبھی زبان نہ کھول کر اپنی اصلیت سامنے لائے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہو رہے قتل و غارتگری پر بھی داعش کی خاموشی مجرمانہ ہے اور انکی یہ خاموشی داعش کی اصلیت بیان کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان اتحاد کا دامن تھامے رہیں تو تکفیریت کا گھنوانا کھیل عنقریب ختم ہوجائے گا اور تکفیریت ہرگز دنیا میں پنپ نہ پائی گی، انہوں نے کہا کہ تکفیریت کی جڑیں کتنی بھی مضبوط ہوں اگر ہم مسلمان متحد ہوجائیں تو انکی تمام ناپاک سازشیں اور کوششیں ناکام ہوکر رہیں گی۔

جنت البقیع کے انہدام کے دل حزیں مناسبت پر فکری جلسہ بعنوان ’’تکفیریت از نگاہ اسلام‘‘ کو آگے بڑھاتے ہوئے جنت البقیع کے قبل از انہدام کی تصویر کی نمائش بھی کی گئی جو پروگرام کے اختتام پر شرکاء جلسہ کے لئے مہیا رکھی گئی تھی، پروگرام کے آخر میں جموں و کشمیر اہل بیت فاؤنڈیشن کے سربراہ مولانا شیخ غلام رسول نوری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اسلام کے مقابلے میں تکفیریت کی جڑیں کھوکھلی ہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام کی جڑیں اتنی مضبوط کہ جو اللہ سے جا ملتی ہیں اور جس کی بنیاد تقوی ہے، تکفیریت کا وجود عنقریب نیست و نابود ہوگا، انہوں نے کہا کہ جو شعار اللہ کی تعظیم و تکریم کرے وہ صاحب تقوی ہے اور جس کے دل میں شعار اللہ کی محبت ہو وہ دل بھی لائق تکریم ہوجاتا ہے، انہوں نے کہا کہ قرآن کا حکم ہے کہ شعار اللہ کا احترام کرو اور شعار اللہ کی تعظیم لازمی امر ہے، اور جس دل میں جتنی شعار اللہ کی محبت موجود ہو اللہ تعالی اس دل میں تقوی کے لئے اس قدر وسعت پیدا کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ شعار اللہ ہی ہیں جو ہمیں اللہ تک پہنچاتے ہیں اور شعار اللہ کی اسلام میں اس قدر اہمیت و فضیلت اسی لئے ہے کیونکہ اس کے ذریعہ اللہ کی عظمت و بلندی کا اندازہ لگایا جاتا ہے، جو انسان کا شعور بلند کرے، فکر بلند کرے شعیرہ کہلاتا ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں رسول اکرم (ص) نے قدم مبارک رکھے وہ جگہ وہ مقام تعظیم کے قابل اور لائق احترام اب جہاں رسول نازنین (ص) آرام فرمائے اور جہاں رسول اکرم (ص) کے اہل بیت اور اصحاب کرام آرام فرما ہوں وہ کس قدر قابل احترام اور لائق تعظیم ہیں، مولانا شیخ غلام رسول نوری کا کہنا تھا کہ ایسے شعار اور ایسی علامتوں کی تعظیم سے روکنا دراصل اسلام سے روکنا ہے، شعار اللہ اور اللہ کی علامتوں کو منہدم کرنا اور تباہ کرنا دراصل اسلام کو تباہ کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 403523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش