0
Monday 26 May 2014 15:09

تمام ادیان کے پیروکار مسجد اقصٰی اور القدس کے دفاع کے لیے کوشش کریں، ڈاکٹر پال لارودی

تمام ادیان کے پیروکار مسجد اقصٰی اور القدس کے دفاع کے لیے کوشش کریں، ڈاکٹر پال لارودی
ڈاکٹر پال لارودی امریکی شہری ہیں، آپ کی والدہ فلسطینی اور والد امریکی شہریت یافتہ ہیں، آپ Free Palestine Solidarity  Movement USA کے سربراہ ہیں اور گذشتہ کئی برس سے آزادی فلسطین کی جدوجہد میں شامل ہیں۔ آپ ترکی سے بھیجے گئے فریڈم فلوٹیلا پر بھی موجود تھے اور غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تھے۔ فلسطینیوں کی مدد و نصرت کو اپنے ایمان کا جز قرار دیتے ہیں اور جدوجہد آزادی فلسطین کے لئے سرگرم عمل رہتے ہیں۔ حال ہی میں اسکائپ پر دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے القدس کے دفاع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ القدس کا دفاع کیا جائے ورنہ غاصب اسرائیل القدس کو یہودی انا کی خاطر مسجد اقصٰی سمیت عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے مقدس مقامات کو نیست و نابود کر دے گا۔ انکی گفتگو کا متن درج ذیل ہے۔

ڈاکٹر پال لارودی نے کہا کہ غاصب اسرائیل مسلسل مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے، مسجد اقصیٰ جسے ہم القدس کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں اور اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جو فلسطین کے ایک پرانے شہر یروشلم میں واقع ہے، یہ دنیا میں واحد متبرک مقام ہے جہاں متعدد انبیاء کرام علیہم السلام، جن کے پیروکار یہودی بھی ہیں، عیسائی بھی اور مسلمان بھی، نے عبادات انجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تازہ ترین حالات میں غاصب اسرائیل نے مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر قدس شریف میں عبادت کرنے سے روک دیا ہے اور مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پائمال کرنا اپنا معمول بنا لیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے تعمیراتی سرگرمیاں بھی انجام دے رہی ہے، جو زیر زمین جاری ہیں۔ لارودی کا کہنا تھا کہ اس منصوبہ بندی کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح صیہونی مسجد اقصیٰ کو منہدم کر دیں اور اس کے جگہ وہ اس گنبد کی تعمیر کو عمل میں لائیں جسے ہیکل سلیمانی اور انگریزی میں ’’Third Tempal‘‘ کہتے ہیں۔

ڈاکٹر پال کا کہنا تھا کہ مسجد اقصٰی کے خلاف کاروائیوں کا آغاز اسرائیل نے غز ہ میں رہنے والے شہریوں کو القدس داخلے پر پابندی لگانے سے کیا اور اس کے بعد پھر مغربی کنارے میں آباد فلسطینیوں پر بھی اسی قسم کی پابندی عائد کی گئی کہ وہ مسجد اقصٰی میں داخل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سپاہی مسجد اقصٰی کے دروازوں کو بند کر دیتے ہیں اور مسجد کی طرف آنے والے عبادت گزاروں کو شیلنگ اور لاٹھی چارج کے ذریعے مسجد میں داخلے سے روکا جاتا ہے، نتیجے میں دیکھنے میں آیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں مزاحمت کاروں نے مسجد اقصٰی کے اطراف میں ہی نماز انجام دینے کا فیصلہ کیا اور ایسے مناظر روزانہ دیکھنے کو ملتے ہیں کہ جس میں ہزاروں مسلمان مسجد اقصیٰ سے منسلک سڑکوں پر موجود نماز کی ادائیگی میں مصروف ہوتے ہیں، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہے کہ غاصب اسرائیل کے غیر قانونی وجود کے باعث دنیا بھر کے مسلمان بھی اگر قبلہ اول کی طرف جانا چاہیں تو نہیں جا سکتے۔

امریکی شہریت یافتہ تحریک آزادی فلسطین کے لئے سرگرم عمل کارکن ڈاکٹر پال کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ اسرائیل کی القدس کو یہودیانے کی پالیسی کا حصہ ہے، غاصب اسرئیل چاہتا ہے کہ مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات کو یروشلم شہر سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نابود کر دے اور اس کام کے لئے اسرائیلی منصوبے میں صرف مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنا ہی نہیں بلکہ یروشلم میں موجود تاریخی اور مقدس چرچ سمیت دیگر مقدس مقامات بھی شامل ہیں جہاں عرب فلسطینی آج بھی غاصب اسرائیلی پابندیوں کے باعث اپنی مذہبی رسومات کو ادا نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فلسطین میں موجود بزرگوں اور ان تمام لوگوں سے کہا ہے کہ جو فلسطینی عمائدین دنیا بھر میں غاصب اسرائیل کے ان اقدامات کو آشکار کرنے کے لئے سرگرم عمل ہو جائیں اور فلسطین کے اندر سے ایک اپیل اٹھائی جائے جس پر پوری دنیا کے لوگوں کی توجہ مبذول کروائی جائے اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا جائے کہ فی الفور غاصب اسرائیل کو پابند کریں کہ مسلمانوں، عیسائیوں اور صیہونزم کے مخالف عام یہودیوں کو ان کی عبادت گاہوں تک رسائی دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے اقصیٰ کو مقبوضہ قرار دیا ہے، اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ قبلہ اول بیت المقدس سمیت دیگر مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں اور اس سلسلے میں چھ اور سات جون کو عالمی مارچ برائے آزادی القدس بھی کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد قدس کا دفاع او ر یروشلم میں موجود مقدس مقامات کا تحفظ ہے، آیئے ہمارا ساتھ دیجئے۔
خبر کا کوڈ : 386208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش