1
0
Monday 21 Jul 2014 16:57

غزہ کی مقاومت اور یوم القدس

غزہ کی مقاومت اور یوم القدس
تحریر: عرفان علی

تقریباً 18 لاکھ فلسطینیوں کا علاقہ غزہ ایک اور مرتبہ ناجائز و غاصب نسل پرست صہیونی دہشت گرد افواج کے حملوں کا ہدف قرار پایا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کہ القدس کی آزادی کی جنگ میں غزہ کے فلسطینی قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس خطے کے غیرت مندوں نے تحریک انتفاضہ کا آغاز کیا تھا۔ اسی کے بطن سے حرکت مقاومت اسلامی نے جنم لیا۔ غزہ، استقامت کی علامت ہے۔ اس مقالے کا عنوان یوم القدس ہے، کیونکہ غزہ کے فلسطینی اسی ارض مقدس کو اپنے آزاد وطن فلسطین کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔ 7 اگست 1979ء وہ تاریخی دن تھا، جب عالم اسلام کے ایک عظیم الشان رہبر و قائد نے ایک بیان جاری کیا، جس کا آخری جملہ یہ تھا: خداوند متعال سے اہل کفر پر مسلمانوں کی کامیابی کے لئے دعاگو ہوں۔

بظاہر یہ عالمی یوم القدس منانے کا اعلان تھا، لیکن امام خمینی نے اس کی ابتداء ہی میں اسے اسلام و کفر کے درمیان معرکے کا ایک محاذ قرار دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ وہ کئی برس سے اسرائیلی خطرے کے بارے میں مسلمانوں کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔ اسرائیل نے ان دنوں فلسطینی بہنوں اور بھائیوں پر اپنے وحشیانہ حملوں میں اضافہ کر دیا تھا۔ خاص طور پر جنوب لبنان میں فلسطینی مجاہدین کو مارنے کے لئے ان کے گھروں پر ہوائی حملے کر رہا تھا۔ ان حالات میں امام خمینی نے دنیا کے تمام مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں سے درخواست کی کہ ناجائز و غاصب صہیونی ریاست اسرائیل اور اس کے حامیوں کے تسلط کو ختم کرنے کے لئے آپس میں مل جائیں۔ انہوں نے دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دی کہ ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو جو شب قدر کے ایام میں یا ان سے قریب قرب ہوتا ہے، کو یوم القدس کے طور پر انتخاب کریں۔

یہ عالمی سطح پر یوم القدس کا پہلا باضابطہ اعلان تھا۔ امام خمینی کی نظر میں شب قدر کی مبارک رات سے ملحق دن بھی بہت ہی بابرکت دن ہوتا ہے، اسی لئے وہ سمجھتے تھے کہ جمعۃ الوداع فلسطینی عوام کی تقدیر بھی معین کرسکتا ہے۔ امام خمینی نے جو اپیل کی، اس میں عالم اسلام سے درخواست کی کہ پروگرام بنا کر مسلمانوں کے قانونی حقوق کی حمایت میں عالمی یکجہتی کا اعلان کریں، یعنی عالمی یوم القدس کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں کے قانونی حقوق کے حق میں آواز بلند کرنا ہے۔ 16 اگست 1979ء کو انہوں نے مزید وضاحت و صراحت سے کہا کہ یوم القدس ایک عالمی دن ہے، ایسا دن نہیں ہے جو فقط قدس کے ساتھ خاص ہو، بلکہ مستکبرین کے ساتھ مستضعفین کے مقابلے کا دن ہے۔ امریکہ اور اس کے علاوہ دوسروں کے ظلم میں دبی ہوئی قوموں کے بڑی طاقتوں سے مقابلے کا دن ہے۔ ایسا دن ہے کہ جس دن مستضعفین، مستکبرین سے مقابلے کے لئے تیار ہوجائیں اور مستکبرین کی ناک خاک سے رگڑ دیں۔ یہ ایسا دن ہے جس دن منافقوں اور فرض شناسوں کے درمیان فرق ظاہر ہوجائے گا۔

یوم القدس ایسا دن ہے کہ جس دن مستضعف قوموں کی تقدیر کا فیصلہ ہونا چاہئے۔ ضعیف قومیں مستکبروں کے مقابلے میں اپنے وجود کا اعلان کریں۔ جس طرح ایران نے قیام کیا اور مستکبرین کی ناک کو خاک پر رگڑ دیا، اس طرح تمام قومیں قیام کریں اور فساد کے ان جرثوموں کو کوڑے کی ٹوکریوں میں پھینک دیں۔ یہ ایسا روز ہے، جس میں ہم تمام کمزور انسانوں کو مستکبرین کے چنگل سے باہر نکالیں۔ یہ ایسا روز ہے کہ تمام مسلمان معاشروں کو قیام کرنا چاہئے اور بڑی طاقتوں کو الٹی میٹم دینا چاہئے کہ ضعیف لوگوں سے اپنا تسلط ختم کریں۔ اسرائیل کو معلوم ہونا چاہئے کہ اب دنیا میں اس کے آقاؤں کا راج نہیں چلے گا، اب انہیں کنارہ کش ہونا پڑے گا۔ ان کا ہاتھ تمام اسلامی ممالک سے کٹ جانا چا ہئے۔ تمام اسلامی ممالک میں اس کے آلہ کار حاکموں کو برطرف ہونا چاہئے۔ یوم القدس ایسے ہی مطالب کے اعلان کا دن ہے۔ اس بات کے اعلان کا دن کہ شیاطین اسلامی قوموں کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں اور بڑی طاقتوں کو سامنے لانا چاہتے ہیں، (لیکن) یوم القدس ایک ایسا دن ہے جو ان کی (ناپاک) آرزوؤں کو نابود کر دے گا اور ان کو الٹی میٹم دے گا کہ اب وہ دن گذر گئے ہیں۔

یوم القدس یوم اسلام ہے۔ یوم القدس ایسا دن ہے جس دن اسلام کو زندہ کرنا چاہئے۔ ہمیں اس دن اسلام کا احیاء کرنا چاہئے۔ اسلامی ممالک میں اسلام کے قوانین نافذ ہونے چاہئیں۔ یوم القدس ایسا روز ہے جس میں تمام بڑی طاقتوں کو آگاہ کر دینا چاہئے کہ اسلام اب تمہارے خبیث آلہ کاروں کی وجہ سے تمارے تسلط میں نہیں رہے گا۔ یوم القدس اسلام کی حیات کا دن ہے۔ مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ان کے پاس وسائل ہیں، ان کی کثیر آبادی، مادی طاقت، معنوی و روحانی طاقت ان کے پاس ہے۔ خدائی حمایت ان کے شامل حال ہے۔ اسلام ان کا پشت پناہ ہے۔ انہیں ڈر کس چیز کا ہے؟ دنیا کی حکومتوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ اسلام کو شکست نہیں ہوسکتی۔ اسلام اور قران کی تعلیمات تمام ملکوں پر غالب آنی چاہئیں۔ دین، الٰہی دین ہونا چاہئے۔ خدا کا دین اسلام ہے۔ ہر جگہ اسلام کو آگے بڑھنا چاہئے۔ یوم القدس ایسی ہی باتوں کے اعلان کا دن ہے۔

یوم القدس فقط فلسطین کا دن نہیں بلکہ اسلام اور اسلامی حکومت و اقدار کا دن بھی ہے۔ ہم یوم القدس کو یوم اللہ اور یوم رسول اللہ (ص) سمجھتے ہیں۔ یوم القدس خائن حکومتوں کو الٹی میٹم دینے کا دن بھی ہے۔ جو لوگ اس دن ہمارے ساتھ نہیں وہ اسلام کے مخالف اور اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ جو لوگ یوم القدس میں شریک ہیں، وہ فرض شناس ہیں۔ اسلام کے موافق ہیں اور اسلام دشمنوں کے مخالف ہیں۔ اسلام دشمنوں میں سرفہرست امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ یوم القدس حق و باطل کے درمیان جدائی کا دن ہے۔

یہ امام خمینی کا وہ نظریہ ہے جسے یاد رکھا جانا چاہئے۔ انقلاب اسلامی ایران فروری 1979ء میں کامیاب ہوتے ہی ایران میں صہیونی سفارتخانہ ختم کر دیا گیا اور کچھ ہی عرصے میں اسی عمارت میں یاسر عرفات کی تنظیم آزادی فلسطین کا فلسطینی سفارت خانہ کھل گیا۔ اس انقلاب کے بعد جو پہلا رمضان آیا، اسی میں یوم القدس منانے کا اعلان کرکے امام خمینی نے عالمی سیاست میں ایک نئی آئیڈیالوجی کو متعارف کروایا۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ امریکی و فرانسیسی فوجی لبنان سے ذلیل و خوار ہوکر نکلے۔ یہ یوم القدس کی برکتوں میں سے ایک برکت تھی۔ دنیا پر امریکہ کا خوف طاری کرنے والی سی آئی اے کا اسٹیشن چیف بھی اغوا کرلیا گیا۔ یہ انہونیاں یوم القدس کے بعد سے شروع ہوئیں۔

یوم القدس منانے کے بعد آنے والے ہر سال میں جانائز و غاصب صہیونی ریاست کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ جنوبی لبنان سے ذلت آمیز پسپائی سے لے کر غزہ کے غیر مشروط انخلاء تک صہیونی شکستوں کا طویل اور ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔ 2006ء کی لبنان جنگ اور 2009-09 کی غزہ جنگ کے باوجود مقاومت اسلامی پہلے سے زیادہ موثر اور طاقتور ہے۔ کیا 2009ء میں غزہ کے غیرت مند جھکے تھے جو اب جھکیں گے، ہر گز نہیں۔ عالمی یوم القدس نے فلسطینیوں کی عالمگیر حمایت کو اتنی وسعت دے دی ہے کہ اب لندن، نیویارک، پیرس کے انصاف پسند انسانوں کو بھی اپنے وجود اور موقف کا عملی اظہار کرنا پڑتا ہے۔ بی بی سی اور سی این این کی صہیونیت زدہ کوریج مسترد کی جا رہی ہے۔ دنیا کے انصاف پسند عوام غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایسے عالم میں ایک یادگار یوم القدس کی آمد آمد ہے۔ یوم القدس غزہ کی آزادی کی نوید لائے گا۔ انشاءاللہ غزہ کا محاصرہ ختم ہوگا۔ قدس کی آزادی تک مقاومت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی تو ان کی عوامی حمایت کے لئے دنیا بھر میں یوم القدس بھی منایا جاتا رہے گا۔ دنیا کے سارے مسلمان فلسطین سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کی عالمی استکبار اور ان کے آلہ کاروں کے ظلم و ستم سے نجات حاصل کرنے کے لئے یوم القدس منا کر فلسطین سمیت پوری دنیا کے مستضعفین سے عہد وفا کی تجدید کریں۔ خاص طور پر غزہ کے نہتے، مظلوم اور مستضعف فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے یوم القدس کے اجتماعات میں شرکت ناگزیر ہوچکی ہے۔ خدا غزہ کے عوام کے ساتھ ہے، شیطان بزرگ کچھ بھی کرلے، اس کی ناک خاک سے رگڑ دی جائے گی اور جس صہیونی طوطے میں اس کی جان اٹکی ہے، اس کی گردن بھی ضرور موڑی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 400706
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
jazakallah
ہماری پیشکش