1
0
Wednesday 14 Mar 2012 09:22

انقلاب اسلامی کا فرزند، شہید عبدالعلی مزاری

انقلاب اسلامی کا فرزند، شہید عبدالعلی مزاری
تحریر: عیوض علی محمدی

دنیا تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی اور تمام عالم، شیطان اور شیطان پرستوں کیلئے آماجگاہ بنا ہوا تھا۔ ظلم کا دور دورہ تھا، ہر سو کُفر و شرک اور ناانصافی کے بادل منڈلا رہے تھے۔ دین خدا کا فقط نام اور اسلام کا صرف نشان بچ گیا تھا، کہ ایک بار پھر اہل زمین پر خُدا کی رحمت خاصّہ برسنے لگی اور مملکت ایران میں ایک انسانی اور اسلامی انقلاب برپا ہوا۔ جسکی رہبری ایک مکمل اخلاقی تربیت شدہ شخصیت کے پاس تھی۔ وہ اپنے اس انقلاب کی کامیابی اور اس کے مراحل کی تکمیل کیلئے ایران کے معاشرے کو عدالت، انصاف اور دین خدا کے اعلٰی اصولوں سے روشناس کرا چکے تھے۔ انقلاب کی اس مقدس فضاء میں ایسی شخصیات بھی پیدا ہوئیں جو ایران کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں میں اس انقلاب کے پیامبر بنے۔ وہ جو خود اس انقلابی تعلیمات سے مّزین ہو چکے تھے، صدور انقلاب کے سلسلے میں مکمل صلاحیت کے حامل بھی تھے۔ 

ان شخصیات میں شہید سید عباس موسوی، شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی، شہید عبدالعلی مزاری، آغا سید حسن نصراللہ اور بہت سارے دنیائے اسلام کے مایہ ناز مفکرین، علماء اور دانشور شامل ہیں۔ جو در حقیقت امام خمینی رہ کے الہیٰ پیغام کو عالمگیر کرنے کیلئے شب و روز کوشاں رہے ہیں اور کوشاں رہیں گے۔ 

حجتہ الاسلام والمسلمین شہید عبدالعلی مزاری نوجوانی ہی میں مجاہد بزرگ علامہ شہید سید اسماعیل بلخی کی صحبت میں رہے اور جوانی کے ایام میں حوزہ علمیہ نجف اشرف، زیادہ تر حوزہ علمیہ قم میں علوم اہل بیت (ع) کے فیاض چشموں سے فیضیاب ہوتے رہے۔ شہید بابہ عبدالعلی مزاری انقلاب اسلامی سے پہلے ایران میں صرف اسیلئے جیل بھیج دیئے جاتے ہیں کہ انکے پاس امام خمینی (ر) کی مشہور کتاب حکومت اسلامی کا نسخہ تلاشی کے دوران ملتا ہے۔ لیکن جیل میں انکے ہم نشین شہید ڈاکٹر محمد علی رجائی، سابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران اور جناب محسن رضائی سابق کمانڈر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی انکے رفیق و دوست  بنتے ہیں۔ اسطرح وہ امام خمینی (ر) کے ان مجاہد فرزندوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
 
بعض بزرگان کے مطابق جناب عبدالعلی مزاری رہبر معظم آیت العظمٰی سید علی خامنہ ای کے شاگرد رہے ہیں اور انکا رابطہ رہبر معظم سے اتنا مضبوط تھا جتنا آغا سید حسن نصراللہ کا رابطہ رہبر معظم سے مضبوط ہے۔ درحقیقت مجاہد بزرگ آغا سید حسن نصراللہ، شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی اور شہید عبدالعلی مزاری سبھی امام اور انقلاب اسلامی کے فرزندان میں شمار کئے جاتے ہیں‌، یہ بزرگ ہستیاں مکتب تشیعُ، انقلاب اسلامی اور انقلابی شخصیات جیسے شہید آیت اللہ بہشتی، شہید آیت اللہ مطھری،  رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے دست پروردہ افراد مانے جاتے ہیں۔
 
بعبارتِ دیگر مزاری، حسن نصراللہ، عارف حسینی جیسے بزرگوں کی شخصیات کی تعمیر میں مذکورہ چیزیں حد درجہ شامل رہی ہیں۔ لٰہذا ان کو انقلاب اسلامی، انقلابی شخصیات اور سب سے بڑھ کر مکتب اہل بیت (ع) سے جدا سمجھنا نہ صرف بے وقوفی بلکہ ان بزرگان کے حق میں بہت بڑا ظلم بھی ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ شیطان بزرگ امریکہ جسکی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے۔ کہ مسلمانوں اور خاص کر ملت تشیعُ میں پھوٹ ڈال کر ان کو ایک دوسرے سے الگ کر دے اور خاص کر شیعہ اقوام کو انکے مرکز سے بلکہ عالم اسلام کے مرکز یعنی انقلاب اسلامی سے دور کر دے۔
 
ہزارہ قوم جو ایک غیور، بہادر، محنتی اور مقدس دینی جذبات سے سرشار قوم ہے، انکو انقلاب اسلامی کے دشمن کے طور پر پیش کرنا امریکہ کی دیرینہ آرزو رہی ہے۔ لیکن اس مقدس قوم کے فرزند گزشتہ ادوار میں ثابت کر چکے ہیں کہ امریکی سازشیں ان پر کارگر ثابت نہ ہونگی اور وہ دیگر تمام پیروان اہل بیت ع کے ساتھ انقلاب اسلامی کے انسان ساز فیوضات جو در حقیقت قرآنی اور اسلامی تعلیمات کا عملی نمونہ ہے، بہرہ مند ہوتے رہیں گے۔
 
شہید عبدالعلی مزاری کو قوم پرست اور انقلاب اسلامی کے دشمن کے طور پر پیش کرنا امریکہ اور انکے ناکام جاسوسوں کا شیوہ رہا ہے۔ درحقیقیت یہ ناکام کوشیشیں انکی شخصیت کے اغواء کی کوشش ہے۔ لیکن مرحوم شہید مزاری کی دینی شخصیت، انکے روشن افکار دشمنان اسلام کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔ امریکی ناپاک سازش کا شکار بعض قوم پرست عناصر شہید مزاری کے نام سے بھی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرتے ہیں‌ کیونکہ انکے پاس انکی اپنی کوئی شخصیت نہیں، جسے وہ نقاب بنا کر امریکی مفادات کیلئے کام کر سکیں۔ یہ لوگ شہید مزاری کی زندگی میں انکے دشمن رہے اور اب جبکہ وہ اس دنیا سے رحلت فرما گئے ہیں، شہید مزاری کے عنوان کو اپنے ناپاک چہرے کیلئے نقاب بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ شہید کی زندگی میں ان ناپاک عناصر کے پاس کسی شخصیت کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ عالم مجاہد آغا سید اسماعیل کے مقدس نام کو غلط استعمال کرتے تھے، لیکن اب جناب آغا سید اسماعیل کا نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے اور انکو مکمل فراموش کر چکے ہیں، جو انکی غداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خبر کا کوڈ : 145468
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

. 100%agree karta hoon
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش