0
Tuesday 17 Dec 2013 23:04

امریکی کانگریس اسرائیلی غلام (2)

امریکی کانگریس اسرائیلی غلام (2)
تحریر: صابر کربلائی
(ترجمان فلسطین فائونڈیشن پاکستان)
گذشتہ سے پیوستہ


اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت نے اردن اور مصر کے فوجی ڈکٹیٹروں کو مجبور کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اتحادی بن جائیں اور تعاون کی فضا قائم کریں، تاکہ خطے میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی سے متعلق اور تحریک آزادی فلسطین کی جدوجہد کو کچل دیا جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ خطے میں اسرائیل کی فوجی طاقت کوئی ایسی معنی خیز نہیں ہے کہ خطے کی دیگر ریاستیں مجبور ہو جائیں بلکہ اصل میں امریکہ اور امریکی کانگریس کی وہ سفارتکاری ہے جس نے دنیا کے بعض ممالک کو اسرائیل جیسے خون خوار بھیڑیئے کے ساتھ تعلقات بنانے پر مجبور کر دیا ہے۔ امریکہ کا عراق اور لیبیا کی جنگ کے بعد اب شام کو نشانہ بنانا بھی دراصل امریکہ کی وہ پالیسی ہے جس میں امریکہ یہ چاہتا ہے کہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کرے اور مزید طاقتور بنایا جائے۔

اسرائیل گذشتہ دو دہائیو ں سے اپنے غیر ملکی ایجنٹوں کے ذریعے ایران کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اس حوالے سے ایران کے سائنسدانو ں کو ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ (Zionist power configuration) کی جانب سے امریکہ کو عراق جنگ میں دھکیلنے کے بعد لاکھوں عراقیوں کے قتل عام کے بعد لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس مقصد کی خاطر شام میں موجود سیکولر حکومت کو دہشت گردوں کی مدد سے غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی، البتہ  2006ء میں ہزاروں لبنانیوں کے قتل عام کے باوجود اسرائیل کو حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے، حتیٰ کہ اسرائیل کو امریکہ کی پوری حمایت کے ساتھ ساتھ (Zionist power configuration) کی پروپیگنڈا مہم کی حمایت حاصل تھی۔ یہاں 2006ء میں حزب اللہ کے ہاتھوں بدترین شکست سے دوچار ہونے کے بعد اسرائیل نے 2008ء میں فلسطینی علاقے غزہ کو تہس نہس کرنے کی منصوبہ بندی بنا لی اور غزہ پر بڑا حملہ کیا۔

آخرکار اسرائیل اپنے تمام حربوں میں ناکامی کے بعد اس بات پر بضد ہوا کہ امریکہ ایران پر حملہ کرے، تل ابیب میں موجود اسرائیلی اعلیٰ عہدیداروں اور فوجی جرنیلوں نے جن کا تعلق (Zionist power configuration) نامی گروہ سے ہے نے یہ فیصلہ کیا کہ امریکہ پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ امریکہ ایران پر حملہ کر ے، اور ان کے مطابق اسرائیل کو باقی رکھنے کا یہ واحد اور آخری حربہ ہے۔ اسرائیل کے مفادات کے لئے کام کرنے والے گروہ (Zionist power configuration) نے حکمت عملی تیار کی کہ امریکہ کی کانگریس میں موجود کرپٹ افراد کی خدمات حاصل کی جائیں اور پھر ان کو مال و متاع سے خریدا گیا تاکہ وہ امریکہ پر دبائو بڑھا سکیں کہ امریکہ ایران پر حملہ کرنے پر آمادہ ہو جائے۔ حتٰی اس صیہونی گروہ نے امریکہ میں ذرائع ابلاغ پر بھرپور کنٹرول حاصل کر رکھا ہے کہ جس کے ذریعے وہ پراپیگنڈا کرتے ہیں اور ایران پر حملے کی راہیں ہموار کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ روزمرہ کی بات ہے کہ امریکہ کے دو بڑے روزنامے نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ اسرائیلی جنگی جنون کے ایجنڈے آرٹیکل کی صورت میں شائع کرتے ہیں۔ (Zionist power configuration) امریکہ سمیت NATO ممالک کو بھی دبائو میں لینے کی کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح ایران پر حملہ کیا جائے۔

امریکہ میں موجود دہری شہریت کے حامل کہ جن کی ایک شہریت امریکی اور دوسری اسرائیلی ہے، کانگریس پر اثر انداز ہوتے ہیں اور امریکی پالیسیوں کو اسرائیلی مفادات کی خاطر تبدیل کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، اسرائیلی شہریت کے حامل ان بااثر امریکیوں کو تل ابیب سے براہ راست کنٹرول کیا جاتا ہے، 2001ء سے 2008ء تک بش انتظامیہ کے اہم عہدوں پر فائز رہنے والے دہری شہریت کے حامل اور اسرائیلی مفادات کے محافظ افراد میں شامل افراد کے نام یہ ہیں۔
(Paul Wolfowitz, Douglas Feith), Middle East Security (Martin Indyk, Dennis Ross), the Vice President’s office (‘Scooter’ Libby), Treasury (Levey) and Homeland Security (Michael Chertoff).
اسی طرح اوباما انتظامیہ میں بھی اسرائیلی اور امریکی شہریت کے حامل اسرائیلی مفادات کے محافظین یہ ہیں۔
Dennis Ross, Rahm Emanuel, David Cohen, Secretary of Treasury Jack “Jake the Snake”
Lew, Secretary of Commerce Penny Pritzke Michael Froman , Trade Representative

درج بالا افراد کی امریکی انتظامیہ میں موجودگی اس بات کا سبب بن رہی ہے کہ اسرائیل کو امریکہ ہر سال تین بلین ڈالر کی فوجی امداد سے نواز رہا ہے جبکہ گذشتہ پچاس برسوں میں اب تک اسرائیل ایک سو بلین ڈالر امریکہ سے وصول کر چکا ہے۔ پینٹا گون اسرائیل کو جدید ترین ٹیکنالوجی کی فراہمی بھی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اسرائیل کی جنگوں میں امریکہ براہ راست بھی ملوث رہتا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ نے مشرق وسطیٰ کے تین ممالک کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کر رکھی ہے جن میں ایران، عراق اور شام شامل ہیں۔ حتیٰ اسرائیلی مفادات کا تحفظ کرتے کرتے امریکہ نے عراق جنگ میں اپنے چار ہزار چار سو فوجیوں کو کھو دیا۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جہاں دنیا بھر کے 1.8 بلین مسلمانوں سے اچھے تعلقات کو قطع کر رکھا ہے وہاں اسرائیل کے صیہونیوں کی آباد کاری کو فلسطینی سرزمین پر مکمل حمایت بھی دے رکھی ہے جو واضح طور پر نظر آتا ہے کہ صیہونی لابی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو کنٹرول کرتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک اور کس طرح امریکہ اسرائیل کے ساتھ یہ یک طرفہ تعلقات برداشت کرے گا جبکہ امریکہ کو دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے؟

Zionist Power Configuration اپنے مالی ذرائع کو استعمال کر کے کانگریس پر اثر انداز ہوتی ہے اور کوشش کرتی ہے کہ امریکی کانگریس اسرائیلی مفادات کو اولین ترجیح دے، اس حوالے سے صیہونیوں کا یہ گروہ Political Action Committee میں اراکین کی خرید و فروخت کرتی ہے تاکہ اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا جائے، اس صیہونی گروہ کی جانب سے دئیے جانے والی مالی رقوم براہ راست بھی اراکین کو نہیں دی جاتی کیونکہ یہ سارا معاملہ خفیہ طور پر طے کیا جاتا ہے اور اس کام کے لئے زیادہ بہتر وہی افراد ہیں جن کے پاس اول اسرائیلی شہریت ہوتی ہے اور پھر امریکی شہریت بھی۔ صیہونیوں کے اس گروہ Zionist Power Configuration کی جانب سے اراکین کانگریس اور کمیٹیوں کے سربراہوں سمیت مشرق وسطیٰ سے متعقلق ڈیسک سے منسلک اراکین کو خریدا جاتا ہے تاکہ اسرائیل کے مفادات کے مطابق کام کیا جائے۔ اسی طرح صیہونیوں کا یہ گرو ہ اپنے پیسے کی طاقت پر ان افراد کے خلاف بھی سخت اقدامات انجام دیتا ہے جو اسرائیلی جنگی جنون کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں، حتیٰ ایسے افراد کو قتل کروانے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا ہے۔ صیہونیوں کا یہ گرو ہ لاکھوں کروڑوں ڈالر اپنے ان مقاصد کے لئے استعمال کر چکا ہے حتیٰ کہ حزب اختلاف میں موجود اسرائیل مخالف افراد کو بھی اپنی دولت کے ذریعے خریدنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ حال میں امریکہ اور عالمی طاقتوں کا ایران کے ساتھ ہونیوالا کامیاب معاہدہ دراصل اسرائیلی صیہونیوں کی ناکامی ثابت ہوا ہے لیکن امریکی کانگریس پر اثر انداز صیہونیوں کا گروہ کسی بھی صورت یہ نہیں چاہتا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والا معاہدہ کارآمد رہے تاہم امکانات قوی ہیں کہ صیہونیوں کا گروہ بہت جلد دنیا میں ایسی خطرناک اور عالمی پیمانے کی دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دے گا جس کے بعد امریکی کانگریس میں موجود صیہونیوں کے محافظ امریکی حکومت سمیت دیگر عالمی طاقتوں پر دبائو ڈالیں گے کہ ایران کے ساتھ معاہدے کو ختم کیا جائے اور جنگ کا اعلان کیا جائے، یقینا اسرائیل ایک جنگی جنونی بھیڑیا ہے جو نہ صرف ایران، مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا خود امریکہ کے لئے بھی خطرہ بن چکا ہے، اگر امریکی عوام نے اسرائیل کے خلاف بروقت قیام نہ کیا تو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 329860
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش