0
Monday 22 Sep 2014 12:22
قانون نافذ کرنیوالے ادارے ملک میں عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کی سرگرمیاں روکیں

نواز حکومت کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی بند کرے، اہلسنت علماء و مشائخ

انتہا پسندوں کو قوم پر مسلط کرنیوالوں کو پاکستان پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں
نواز حکومت کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی بند کرے، اہلسنت علماء و مشائخ
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

پاکستان کے مقتدر علماء و مشائخِ اہلسنّت نے کراچی میں جمعیت علماء پاکستان کی جانب سے تحفظ مزارات ریلی اور دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے نواز حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کالعدم دہشتگرد تکفیری تنظیموں کی سرپرستی بند کر دے، اگر نواز حکومت نے مزارات اور آستانوں کو تحفظ فراہم نہ کیا تو عاشقان رسول (ص) ایوانِ اقتدار کا گھیراﺅ کریں گے۔ نوری بابا مزار تین ہٹی سے عالم شاہ بخاری عیدگاہ تک نکالی گئی ریلی کی قیادت جے یو پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل شبیر ابو طالب، صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ السید عقیل انجم قادری، کراچی ڈویژن کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی، مفتی بشیر القادری، علامہ عبدالغفار اویسی سمیت علماء و مشائخ اہلسنّت نے کی۔ ریلی میں پاکستان سنّی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے بھی نورانی چورنگی (نمائش) سے شرکت کی۔ اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں شبیر ابو طالب نے کہا کہ سیاسی و مذہبی جماعتیں، صحافی، وکلاء اور سول سوسائٹی کی توجہ دیگر معاملات کی طرف ہے، لیکن اس نئے فتنے داعش کو نظرانداز کرکے ہم ملک میں فرقہ واریت، دہشتگردی کی ایک نئی لہر کا انتظار کر رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے اور پاکستان بھی عراق و شام کا منظر پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عالمی دہشتگرد تنظیم تکفیری داعش کی سرگرمیوں کو روکیں ورنہ ملک میں خون خرابہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کشمور سے کراچی تک یارسول اللہ مارچ کریں گے، پھر کراچی سے لاہور اور اس کے بعد لاہور سے اسلام آباد مارچ کریں گے، جس کے ذریعے ہم دنیا پر ثابت کریں گے کہ اس ملک میں دین کے نام پر دہشتگردی کرنے والوں کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ ہم ولیوں کے امن و محبت کے فلسفے کے داعی ہیں، داتا گنج بخش، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، لعل شہباز قلندر، شاہ عبداللطیف بھٹائی، عبداللہ شاہ غازی، بابا فرید مسعود شکر گنج، پیر بابا اور رحمٰن بابا جیسے صوفیوں کے پیروکار ہیں۔
 
شبیر ابو طالب نے کہا کہ امام شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم امن پسند لیڈر تھے، ہم بھی امن کے اسی فلسفے کو ہتھیار بنا کر اس فتنے کا مقابلہ کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ بانیان پاکستان کی نسل پر لازم ہے کہ وہ وطن عزیز کو بچانے کے لئے متحد ہوجائے، خارجی تکفیری گروہوں کی قتل و غارتگری پاکستان کی سالمیت اور بقاء کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، مزارات اولیاء اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔ جے یو پی سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ السید عقیل انجم قادری نے کہا کہ علماء و مشائخ، مزارات اولیاء، اہم سرکاری تنصیبات اور قانون کے محافظوں ہر حملے ناقابل برداشت ہیں، آگ لگاتی فتنہ پرور تقریروں، زہر آلود لٹریچر اور اسلحہ بردار جنگجو تنظیموں نے پاکستان کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے، دنیا کے مختلف خطوں میں انبیاء علیہم السلام، اہلبیت، صحابہ کرام، ازواج مطہرات اور اولیاء کاملین و بزرگان دین کے مزارات کو شہید کرنے کے ناپاک عمل کو توحید کا پرچار قرار دینے کی فکر کے حامل درندے، امن پسند کلمہ گو مسلمانوں کی بے دریغ گردنیں کاٹ رہے ہیں، خون مسلم کے دریا بہائے جا رہے ہیں اور بے ضمیر افراد اس قتل و غارتگری کو جہاد قرار دے رہے ہیں۔

جے یو پی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ بانیان پاکستان کی نسل وطن عزیز کو بچانے کے لئے متحد ہوجائے اور تکفیری و خارجی فکر رکھنے والی دہشتگرد تنظیموں سے برأت کا اظہار کرے، اس لئے کہ ایسے لشکروں، گروہوں اور سپاہوں کا وجود پاکستان کی سالمیت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، افسوس کہ آزمائش کی اس گھڑی میں نااہل سیاستدان پاکستان کو بچانے کے بجائے افراتفری پیدا کر رہے ہیں، ملک کے اہم علاقے سیلاب کی زد میں ہیں اور عوام کھلے آسمان تلے بے آسرا پڑے ہیں اور حکمراں چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اقتدار کو میوزیکل چیئر سمجھ کر باری باری کا کھیلا جانے والا کھیل ختم ہونا چاہئے، حکمراں سن لیں کہ اہلسنّت اس ملک کے سواداعظم ہیں، اہلسنّت کے حقوق غصب کرنے والوں اور انتہا پسندوں کو مراعات دے کر قوم پر مسلط کرنے کی سازش کرنے والوں کو اس ملک پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہے۔ مفتی بشیرالقادری نے کہا کہ مزارات اولیاء اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، جن کے سرپرستوں نے جنت البقیع اور جنت المعلٰی کو تاراج کیا، ان کے نام اور سرمائے پر پلنے والے تکفیری خارجی گروہ نے مختلف ناموں سے پاکستان میں مزارات کی بے حرمتی کی اور اب یہ گروہ علماء اور مشائخ پر حملے کرکے مزید افراتفری پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکفیری اور خارجی گروہ کا مذہب تو درکنار انسانیت اور تہذیب سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔
 
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی نے کہا کہ اہلسنّت کا نام استعمال کرکے دھوکہ دینے والے اپنا بوریا بستر لپیٹیں اور دنیا سن لے کہ ان انتہا پسندوں کا اہلسنّت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اہلسنّت مزارات اولیاء کی تعظیم اور ان کا تحفظ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میدان عمل میں آکر صف بندی کرنے کی اس گھڑی میں حکمرانوں کے اشارے پر مؤذنوں اور داڑھی رکھنے والے بعض افراد کو علماء و مشائخ قرار دے کر سیمینار اور کنونشن کے نام پر بند گلی میں دھکیلنے والے اہلسنّت کے خیر خواہ ہرگز نہیں ہوسکتے، علماء و مشائخ ڈرائنگ روم سیاست کے ذریعے اپنی انا کی تسکین کرنے والوں سے اپنی جان چھڑائیں اور شعائر اسلام کو بچانے کے لئے ہمارے شانہ بشانہ چلیں۔ دھرنے کے شرکاء سے علامہ عبدالغفار اویسی، صاحبزادہ غلام غوث گولڑوی، سنی تحریک کے مبین قادری، محمود عسکری، ولی مصطفائی، تنظیم مشائخ عظام سندھ کے صوفی محمد یامین نقشبندی، تحریک محبان اولیاء کے بانی صوفی مقبول جان چشتی، عالمی تنظیم اہلسنّت کے مرکزی رہنما نظام قادری، علامہ عثمان غوری، مولانا خلیل احمد نورانی، مولانا شاہد نورانی، حافظ شاہداللہ، اعجاز نقشبندی، مولانا رفیق چشتی، قاری غلام مصطفٰے چشتی، پیر گل شیر قادری، مولانا صدیق قادری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 410986
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش