0
Tuesday 6 May 2014 00:39
ایرانی انقلاب تمام حق پر مبنی تحریکوں کیلئے قبلہ کی حیثیت رکھتا ہے

مصر و شام میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے اسلام کو خطرہ لاحق ہے صرف اسرائیل و استعمار کو فائدہ حاصل ہے، مفتی اعظم کشمیر

تمام عالم اسلام میں جعلی فتوی اور جعلی مفتیوں کا بول بالا ہے
مصر و شام میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے اسلام کو خطرہ لاحق ہے صرف اسرائیل و استعمار کو فائدہ حاصل ہے، مفتی اعظم کشمیر
مفتی اعظم جموں و کشمیر مولانا مفتی بشیر الدین احمد فاروقی "جموں و کشمیر شرعی عدالت عظمیٰ مرکز الافتاء و القضاء" کے سربراہ اور جموں و کشمیر "مسلم پرسنل لاء بورڈ" کے صدر ہیں، اس عدالت شرعی کا قیام 1571ء میں معرض وجود آیا اور آپ 1960ء سے عدالت عظمیٰ شرعیہ کے سربراہ کے طور پر اپنے دینی فرائض انجام دے رہے ہیں، عدالت شرعی کے ذریعے جموں و کشمیر کی عوام کے سالانہ تقریباً 50 ہزار کیسسز سنے جاتے ہیں اور ان کا حل شریعت کے مطابق تلاش کیا جاتا ہے، آپ نے 5 سال پہلے "اتحاد ملت آرگنائزیشن جموں و کشمیر" کی بنیاد ڈالی جس میں تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والی 10 اہم تنظمیں شامل ہیں، آپ "جموں و کشمیر رویت ہلال کمیٹی" کے چیئرمین بھی ہیں، آپ نے 2000ء میں ’’میر کاروان‘‘ اردو جرنل کی بنیاد ڈالی، آپ "جموں و کشمیر انصار المسلمین اور جموں و کشمیر ندوۃ العلماء" کے صدر بھی رہ چکے ہیں، آپ نے بھارت کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کی جن میں موراجی دیسائی، محترمہ اندرا گاندھی، مہاتما گاندھی، اور جواہر لعل نہرو قابل ذکر ہیں، عالم اسلام کو درپیش مسائل اور موجودہ صورتحال کے حوالے سے ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے آپ سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: عالم اسلام کی موجودہ صورتحال اور اس پر آپ کی تشویش کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔؟

مفتی بشیر الدین احمد فاروقی: عالم اسلام کی موجودہ صورتحال سنگین حد تک تشویش ناک ہے، ہر چہار سمت مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے، مسلمان مسلمان کے خون کا پیاسا بن چکا ہے، اور اللہ اکبر کہہ کر مسلمان مسلمان کو ذبح کررہا ہے، شام میں سالوں سے معصوم بچوں کا خون بہایا جا رہا ہے، اسلامی ملک شام میں اسلام کے نام پر، شریعت کے نام پر، احکامات اسلامی کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، کوئی بھی دن ایسا نہیں گذرتا جب مسلمانوں کے ساتھ کوئی نہ کوئی خونین معرکہ پیش نہ آتا ہو، مصر میں جمہوری طرز پر محمد مرسی ملک کے صدر منتخب
ہوئے اسکے بعد ظالم و جابر طاقتوں نے انہیں معزول کیا اور فوجی ڈکٹیٹر نے حکومت پر قبضہ جمایا، میں مانتا ہوں کہ محمد مرسی کو صحیح سے حکومت سنبھالنی نہیں آئی لیکن مرسی کی غلطی اس قدر بڑی نہ تھی کہ تمام مصری عوام کو اب یرغمال بنایا جائے اور فوج کے ہاتھوں ہزاروں لوگوں کا قتل عام کیا جائے یا اخوانیوں کو قید و بند کیا جائے، اب مصر میں اس قدر حالات خراب ہوگئے کہ بیرون ممالک کی آلہ کار فوج وہاں جو من میں آئے انجام دیتی ہے، محمد مرسی کے تمام حامیوں کو تاعمر سزائے قید سنانا کہاں کا انصاف ہے، بے گناہ بچوں و خواتین کے جیلوں میں بند رکھنا خلاف انسانیت ہے، ایسی حرکات سے اسلام کو زبردست دھچکا لگ رہا ہے اور اسلام و مسلمان خطرے میں ہیں۔ مصر و شام میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے اسلام کو خطرہ لاحق ہے صرف اسرائیل و استعمار کو فائدہ حاصل ہے، استعمار کی ہی کوششیں ہیں کہ عالم اسلام کی صورتحال اس قدر تشویش ناک ہے۔

اسلام ٹائمز: خود نام نہاد مسلم حکمران عالم اسلام کی موجودہ تشویش ناک صورتحال کے کس حد تک ذمہ دار ہیں۔؟

مفتی بشیر الدین احمد فاروقی: عرب حکمران خود کو مٹانے کا اور عالم اسلام کو مٹانے کا کون سا کھیل کھیل رہے ہیں اللہ بہتر جانتا ہے، انہوں نے تمام اسلامی بیداری کی مخالفت کی ہے، انہوں نے کبھی نہیں چاہا کہ عالم اسلام مضبوط طاقت بن کر دنیا میں ابھرے، مصر و شام و بحرین میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا نتیجہ ہے، ان عرب حکمرانوں نے پہلے ایرانی انقلاب کی کھل کر مخالفت کی تھی پھر جب ایرانی انقلاب دنیا بھر میں پنپنے لگا یا پھیلنے لگا اور اس انقلاب نے جب بڑی طاقت و استحکام کے ساتھ استعمار کا مقابلہ کیا اور استعمار کے دانت کھٹے کئے، امریکہ جیسی طاقت کو ایرانی قوم کے مضبوط ارادوں کے سامنے جھکنا پڑا اور ہار تسلیم کرنی پڑی، ایران اس وقت پورے عالم اسلام میں بلکہ پوری دنیا میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھر رہا ہے، ایران انقلاب کی یہ کامیابی ہمارے لئے باعث مسرت ہے اور میں بحیثیت مفتی اعظم جموں و کشمیر ایران قوم کو
دل کی عمیق گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، میرے دل کی خواہش ہے اور حالات کا تقاضا بھی ہے کہ عالم اسلام کے تمام ممالک آپس میں متحد ہو جائیں اگر وہ آپس میں اتحاد کرتے ہیں تو مسلمان ایک بڑے طاقت بن کر دنیا میں ابھر سکتے ہیں عالم اسلام کے پاس بہت زیادہ سرمایہ ہے اور عظیم دولت سے اللہ نے عالم اسلام کو نوازا ہے جسے تمام مسلمانوں کو استفادہ کرنا چاہیئے، ان ذرائع سے وہ دنیا کی طاقتوں کا مقابلہ کرسکتے تھے لیکن مسلم ممالک منتشر ہو گئے اور آپسی تضاد نے انہیں ترقی و پیشرفت سے بہت دور کردیا، انکی طاقت بھی کمزوری میں بدل گئی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیوں عالم اسلام کے نام نہاد حکمران انقلابی سوچ و انقلابی لہر سے خائف محسوس ہو رہے ہیں۔؟

مفتی بشیر الدین احمد فاروقی: اسلامی انقلابی لہر سے ڈر محسوس کرنا ہمارے لئے بدقسمتی ہے، اور انقلابی سوچ سے دوری ہمارے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے، ہمیں اس انقلابی لہر کو گلے لگانا چاہیئے تھا اور تمام انقلابیوں کو ایرانی انقلاب کو اپنا مشعل راہ تسلیم کرنا چاہیئے، ایرانی انقلاب تمام حق پر مبنی تحریکوں کے لئے قبلہ کی حیثیت رکھتا ہے، انقلاب سے خوف کیسا انقلاب تو ہمارے اسلام کی آواز ہے، اور اسلام تو ہمیں بار بار انقلاب کی جانب توجہ دے رہا ہے، میں امید کرتا ہوں کہ لوگوں کا شعور بیدار ہوگا وہ سمجھیں گے کہ ہم کہاں ہیں اور کہاں ہونا چاہیئے وہ عقل سے کام لیں گے، مجھے یقین ہے کہ مسلمان حقیقی اسلامی انقلاب کو اپنائیں گے اور دنیا پر غالب آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: بار بار نام نہاد مفتیوں کی جانب سے ایسے فتوے منظر عام پر آتے ہیں، جن سے اسلام کی توہین ہوتی ہے جیسے کہ ابھی کچھ دن قبل خواتین کی عزت کو داؤ پر لگا کر خود کو محفوظ رکھنے کا فتوی مصر سے عام ہوگیا، ایسے فتوؤں کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟

مفتی بشیر الدین احمد فاروقی: تمام عالم اسلام میں جعلی فتوی اور جعلی مفتیوں کا بول بالا ہے، ابھی جو روز روز فتوے منظر عام پر آتے ہیں ان کا اسلام سے دور دور تک واسطہ نہیں
ہوتا ہے، یہ جو ابھی فتوی عالم اسلام میں گونجا کہ خود کو محفوظ رکھنے کے لئے خواتین خانہ اور بیوی وغیرہ کی عزت داؤ پر لگا سکتے ہیں، اس جیسے فتوؤں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے، اسلام میں جان کی بازی انسان لگا سکتا ہے لیکن عزت کی حفاظت کرنا ضروری ہے، عزت و عفت کی حفاظت کرنا اہم ترین پہلو ہے جس پر جان کی قربانی دینا ضروری ہوتا ہے، تمام قوت کے ساتھ عزت بچانا لازمی ہوا کرتا ہے، جب بھی کوئی برائی عام ہو جائے تو دفاع واجب ہو جاتا ہے، تمام عالم اسلام کو ان جعلی مفتیوں کے جعلی فتوؤں کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ حقیقی اسلام محفوظ رہے۔

اسلام ٹائمز۔ ملک شام میں عرصہ دراز سے سنگین صورتحال درپیش ہے اس پر آپ کی تشویش کیا ہے۔؟

مفتی بشیر الدین احمد فاروقی: شام سے پہلے بھی مغرب اور اس کے آلہ کار دیگر اسلامی ممالک کو نشانہ بنا چکے ہیں اور اپنی استعماری طاقت کا وہاں مظاہرہ کرچکے ہیں، اب شام میں بھی وہی ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں، شام میں عرصہ دراز سے تکفیری دہشت گرد کھلے عام جارحیت جاری رکھے ہوئے ہیں اور شام کے محبوب لیڈر بشارالاسد کے خلاف برسر پیکار ہیں، خواتین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، معصوم بچوں کو بھی مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور لوگوں کے گلے کاٹ کر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں، بشارالاسد کی حکومت کو گرانے کی زوردار مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، ان تکفیریوں کی یہ تمام کارروائیاں قابل مذمت ہیں اور انکے شامی باشندوں پر مظالم کا کوئی بھی انسانی جواز موجود نہیں ہے، شام کا نظام حکومت اچھے طریقے سے انجام پا رہا تھا اور لوگ سکون سے جی رہے تھے اور حق و باطل کی پہچان رکھتے تھے یہی انکا جرم تھا، اسی لئے تکفیریوں نے وہاں کا رخ کیا تاکہ شام کو غیر مستحکم بنایا جائے لیکن وہ اس ناپاک سازش میں ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔ غرض کہ اسلامی ملک شام کی موجودہ صورتحال کافی تشویش ناک ہے امید کرتا ہوں کہ باہر سے آئے ہوئے ان تکفیریوں کا جلد سے صفایا ہو جائے، تکفیری ملک شام میں مزارات کی توہین کے مرتکب
ہوتے ہیں، اصحاب کرام کے مزارات پر حملہ کرتے ہیں اور انکے جسد پاک کی بےحرمتی کرتے ہیں یہ کہاں کا دین ہے اور کون سا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے، یہ تمام تر سامراجی قوتوں کے اشاروں پر ہوتا ہے، اور ان تکفیریوں کے ہاتھوں وہ سب انجام پاتا ہے جو اسلام کے بالکل خلاف ہے۔ پیغمبر اسلام کی نواسی کے روضہ مبارک پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، اسلام مقدسات کو مٹانے کو کوششیں کی جا رہی ہیں جو سراسر اسلام سے کھلی دشمنی ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کو تکفیریوں ناپاک عزائم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیئے۔

میں بحیثیت مفتی اعظم تمام انسانیت سے التماس کرتا ہوں کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف صف آراء ہو جائیں، دوسری اہم بات یہ ہے کہ شام سے شکست خودہ دہشت گرد اب دیگر ممالک کی طرف جا رہے ہیں جس کا کوئی جواز نہیں ہے، ان ممالک کو اس بارے میں سنجیدگی سے نوٹس لینا ہو گا، خصوصا پاکستان کو اس بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اگر ہمارے کشمیر میں ایسے عناصر آ جاتے ہیں یا بھارت کا رخ کرتے ہیں تو یہاں کے لوگ جم کر ان عناصر کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہیں، اور ہر ملک کی فوج کو بھی ان عناصر کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔ پاکستان میں اگر یہ عناصر پنپ رہے ہیں ایسے افراد کے ساتھ مذاکرات کے بجائے صف آراء ہونے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت بھر میں الیکشن ہو رہے ہیں اور فرقہ پرست ذہنیت کو ابھارا جا رہا ہے، اس حوالے سے آپ کی تشویش کیا ہے۔؟

مفتی بشیرالدین احمد فاروقی: تمام دنیا کے ساتھ ساتھ بھارتی مسلمان بھی اتحاد کی جانب مائل ہو رہے ہیں جو خوش قسمتی ہے، فرقہ پرستی کسی بھی حالت میں سودمند نہیں ہوتی، ہم اسی لئے نریندر مودی کے خلاف آواز اٹھائے ہوئے ہیں کیونکہ وہ ایک فرقہ پرست ذہنیت کے مالک ہیں، مودی مسلمانوں کا ایک پرانا دشمن ہے اس نے بھارتی مسلمانوں کو ختم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، مودی کی لہر کو صرف میڈیا کا پروپیگنڈا تصور کرنا چاہیئے، بھارت میں ہندوں کی اکثریت ہے اس لئے کچھ بھی ممکن ہے اور جہاں ہندو
کی اکثریت ہو وہاں مسلمانوں کی آواز کہاں سنی جا سکتی ہے، کشمیر کی الگ بات ہے یہاں ہم لوگوں کو الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کو کہہ تو سکتے ہیں لیکن زبردستی ہم انہیں ووٹ دینے سے روک نہیں سکتے ہیں، ہمارے منع کرنے کے بعد حتمی فیصلہ خود عوام کو ہی لینا ہوگا۔ بی جے پی کا بنیادی موقف یہ رہا ہے کہ وہ اپنے ہندو توا کے ایجنڈا کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مسلمانوں کو اخلاقی، سماجی، معاشرتی اور مذہبی بنیادوں پر غلام بنائے گا اور سول کوڈ کا قیام اسی سلسلے کی ایک مکروہ کڑی ہے، بی جے پی کے مسلمانوں کے خلاف اس ایجنڈے کو مکمل کرنے کیلئے نام نہاد مسلم تنظیموں کی پشت پناہی بھی حاصل رہی ہے جو حد درجہ افسوسناک ہے۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام کو درپیش مشکلات کا راہ حل آپ کی نظر میں کیا ہو سکتا ہے۔؟

مفتی بشیر الدین احمد فاروقی: عالم اسلام کو درپیش تمام تر مشکلات کا راہ حل یہی ہے کہ ہم امریکہ و اسرائیل سے تمام تر تعلقات منقطع کریں، ان ممالک کی اولین ترجیح یہی ہے کہ تخریب کاری کو پروان چڑھائیں، مسلمانوں کو آپس میں لڑوائیں، اسلام تشدد کا قائل ہرگز نہیں ہے اسلام امن و آشتی کا دین ہے اس لئے ہمیں ہر ظالم سے بیزار ہونا چاہیئے اور مظلومین جہاں کا معاون ہونا چاہیئے، اسلام نہ کسی کو بےگناہ مارنے کا قائل ہے اور نہ کسی کو مروانے کا قائل ہے، امن کا دوسرا نام اسلام ہے، تشدد اور اسلام ہرگز ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو چاہیئے کہ متحد ہو جائیں آپسی اخوت کو تقویت دیں، آپسی رنجشیں مٹانے کی کوشش کریں، جو بھی آپسی اختلافات ہیں انہیں مل بیٹھ کر دور کیا جائے، مٹایا جائے، علماء کرام اس میں اہم ترین رول ادا کرسکتے ہیں، اگر علماء کرام اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں تو عالم اسلام کی تقدیر ہی بدل جائے گی، مسلمان ایسی امت ہے جسے خیر الامت کا درجہ دیا گیا ہے، ایس قوت بن کر عالم اسلام ابھر کر سامنے آئے تاکہ تمام استعماری طاقتیں نیست و نابود ہوجائے، اور دنیا بھر میں اسلام کا بول بالا ہوجائے۔
خبر کا کوڈ : 379225
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش