0
Wednesday 9 Jul 2014 16:58

مسلمانوں کو اسلام کے تقدس کو بچانے کیلئے متحد ہونا ہی ہو گا، مولانا غلام احمد سہروردی

مسلمانوں کو اسلام کے تقدس کو بچانے کیلئے متحد ہونا ہی ہو گا، مولانا غلام احمد سہروردی
مولانا غلام احمد سہروردی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شہر خاص سے ہے، مقبوضہ کشمیر کے مختلف دارالعلوم اور عربی کالجز کی سربراہی والے ادارے انجمن تبلیغ الاسلام سے وابستہ ہیں، مختلف علماء کرام کے مشترکہ پلیٹ فارم انجمن تبلیغ الاسلام کہ جس کی بنیاد 1931ء میں پڑی کا اہم کارنامہ حنفیہ عربی کالج ہے جس کی افلیشن کشمیر یونیورسٹی سے ہے، جہاں ہزاروں بچے زیرتعلیم ہیں، اسلامی علوم کی نشر و اشاعت بھی انجمن کا اہم کارنامہ ہے، ایک دینی و تبلیغی رسالہ ’’الاعتقاد‘‘ بھی انجمن کے زیر نگرانی فعال ہے جس میں وادی کشمیر کے علماء دین اور دانشور حضرات کے مضامین و مکالہ بھی شائع ہوتے ہیں، مولانا غلام احمد سہروردی تقریباً 40 سال سے انجمن تبلیغ الاسلام کے اہم عہدوں پر فائض رہے ہیں، فعلاً آپ انجمن تبلیغ الاسلام کے جنرل سیکرٹری ہیں، اسلام ٹائمز نے مولانا غلام احمد سہرودری سے ایک نشست کے دوران خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مادیت کا دور حاوی ہے، اس زمانہ میں دنیوی علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم کے حصولیابی کی اہمیت و ضرورت پر آپ کا تجزیہ کیا ہے۔؟
مولانا غلام احمد سہروردی: بے شک یہ ماڈرن اور ترقی یافتہ زمانہ ہے سائنس کا دور ہے، آج کا انسان دولت اور مادیت کی طرف زیادہ مائل ہے لیکن انسان کی زندگی کی بنیاد اسلام پر ہے پھر اگر جوان کسی بھی طرح کی تعلیم حاصل کرے پہلے اسے اسلامی تعلیم حاصل کرنی ہوگی جوکہ تمام تعلیمات کی بنیاد ہے، دینی تعلیم ہی ہمیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کام آئے گی، ہماری دنیا بھی خوشحال ہوگی اور آخرت میں بھی نجات ملے گی، جب تک ہم قرآن کو نہ سمجھے تب تک ہم دنیاوی علوم سے کسی قسم کا استفادہ نہیں کرسکتے، علم حاصل کرنا مسلم عورت اور مرد دونوں پر فرض ہے، ہم اپنے اسکولوں میں زیرتعلیم بچوں کو سمجھاتے ہیں کہ یہ ہمارا اولین فرض ہے کہ ہم دین مبین کی آبیاری کریں جیسا کہ ہمارے بزرگوں نے کیا ہے، ہمیں پہلے اسلام کی تعلیم حاصل کرنی ہوگی بعد میں باقی علوم کی طرف توجہ دینی ہوگی، کیوںکہ اسلامی تعلیم باقی تمام علوم کی بنیاد ہے اور دیگر علوم سے افضل ہے، اس دور میں دونوں علوم دینی اور دنیاوی حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اگر کوئی آدمی صرف دینی تعلیم حاصل کرے گا اور دنیاوی تعلیم کو نہیں حاصل کرے گا تو وہ دنیا سے لاتعلق ہو جاتا ہے جو نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: دنیائے اسلام میں آج کل بعض مدرسوں میں نوجوان طلاب شدت پسندی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں اور انہیں اس جانب مائل بھی کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے آپ کی تشویش کیا ہے۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: یہ مدارس اسلام کے قاتل سے کم نہیں ہیں کہ مدارس میں اخلاقی تعلیم دینی چاہیئے مگر بدنصیبی سے وہاں دہشت گردی سکھا رہے ہیں جو کہ اسلام کے بالکل خلاف ہے، آج کل تو پاکستانی مدرسوں میں لوٹ مار، قتل و غارت گری، خون خرابہ، ایسی چیزیں سکھا رہے ہیں یہ اسلام کے بالکل خلاف ہے اور یہ مدارس اسلام کے دشمن مدارس ہیں اسلام نے ہمیشہ بھائی چارے، امن پر زور دیا ہے نہ کہ قتل و غارت گری پر ہاں اگر کبھی اسلام پر کوئی آنچ بھی آئے تو ہر مسلمان پر جہاد پر فرض ہو جاتا ہے جہاد اپنے دفاع کیلئے بھی کیا جاتا ہے، مگر جہاد میں اسلام نے بہت ساری شرائط رکھی ہیں، اسلام میں کسی بےگناہ کو اذیت دینا بڑا گناہ ہے، مارنا تو دور کی بات ہے، بدقسمتی سے جیسے شدت پسند علماء جہاد کو بیان کر رہے ہے وہ جہاد نہیں کھلی دہشت گردی ہے جس کے اسلام خلاف ہے اور ہرگز اجازت نہیں دیتا ہے۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام آپسی انتشار کا شکار ہے، ایسے حالات میں اتحاد کی ضرورت کہ مسلمان منظم ہو جائیں اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: بہت ضروری ہے کہ مسلمان منظم ہوجائیں، متحد ہو جائیں، اس وقت مغربی طاقتیں متحد ہو رہی ہیں اور اسلام کے خلاف ایک ہو کر سازشیں کر رہی ہیں، اب اپنے بچاو اور دفاع کے لئے مسلمانوں کو متحد ہونا پڑے گا تاکہ مسلمان مغربی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں، مسلمانوں کو اسلام کے تقدس کو بچانے کیلئے متحد ہونا ہی ہوگا، ایک کعبے کی پاسبانی کیلئے مسلمانوں کو متحد ہونا ہی پڑے گا، مسلمان چاہے مغرب میں ہوں یا مشرق میں ہوں، جنوب میں ہوں شمال میں ہوں ’’لا الہ الا اللّہ، محمد رسول اللہ‘‘ سب کی آواز ہے، سب کا نعرہ ہے، سب کا دستور العمل ہے، اللہ اور اللہ کے رسول نے تمام مسلمانوں کو متحد کردیا اور ہمارے کلمہ توحید کا یہی تقاضا ہے، نماز کا بھی یہی تقاضا ہے، حج کا بھی یہی مطالبہ ہے اور قرآن مجید کا بھی یہی دستور ہے کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ متحد ہو جائیں اور اسلام کی پرخلوص خدمت کریں اور مسلمان اسلام کا دفاع مل کر کریں، اسلام کے خلاف جو یلغار چلی آ رہی ہے اس کو نیست و نابود کرنے کیلئے مسلمان متحد ہو جائیں، اتحاد بہت ضروری ہے تاکہ ہم اسلام کا دفاع کرسکیں، اکیلے کوئی فرد یا کوئی ملک اسلام کا دفاع نہیں کرسکتا اسکے لئے سب مسلمانوں کا متحد ہونا بہت ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: خود کلمہ لا الہ الا اللہ کو انتشار کا باعث بنایا گیا، کلمہ توحید پڑھ کر مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے گلے کٹے جا رہے ہیں، اس حوالے سے آپ کی تشویش کیا ہے۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: رسول اکرم (ص) نے فرمایا آپ سب آدم (ع) کے بیٹے ہیں اور کسی عرب کو عجمی پر فضیلت نہ دی، کسی عجمی کو عرب پر فضیلت نہیں دی، آج کے نام نہاد مسلمان اسلام کے نام پر اسلام کا استحصال کرتے ہیں اپنے مقاصد کیلئے کلمہ توحید کا استعمال کرتے ہیں، کلمہ توحید کو کوئی اقتدار کے لئے استعمال کرتا ہے اور کوئی پیسے کے لئے، لیکن اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا ہے، کلمہ توحید ہمیں وحدت، اتحاد کا درس دیتا ہے اگر کوئی کلمہ کا غلط مقاصد کیلئے استعمال کرے تو سمجھنا چاہیئے کہ وہ اسلام کا مخالف ہے، ہمیں اسلام کے بنیادی احکامات کو نظر میں رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا، فروعات کو ہرگز نہیں چھیڑنا چاہیئے، یہ دور فروعات میں الجھنے کا نہیں ہے بلکہ اسلام کے بنیادی احکامات کو مرکز بنا کر اتحاد کا سہارا لینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: امت مسلمہ ایک عظیم امت ہے اور اس کو عظیم الفاظوں سے نوازا گیا تھا اس کے باوجود یہ تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: علامہ اقبال (رہ) نے کہا ہے کہ ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی، سریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا، مسلمان نے ہدایات کو پس پشت ڈالا جو ہمیں اہلبیت (ع)، صحابہ کرام سے ملی تھیں، علامہ اقبال (رہ) دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ میں نے تنہائی میں بارگاہ خداوندی میں فریاد کی کہ امت مسلمہ مصیبتوں کی شکار کیوں ہے ہر مصیبت مسلمانوں پر کیوں آتی ہے تو غیب سے آواز آئی کہ اے اقبال تجھے معلوم نہیں کہ میں نے دل عطا کیا تھا مسلمانوں کو تاکہ وہ اس میں اپنے محبوب محمد (ص) کو بسائیں لیکن انہوں نے اسے رد کیا اس لئے مسلمان مصیبتوں کے شکار ہوئے، ظلم کے شکار ہوئے، دراصل یہ ہمارے اعمال ہی ایسے ہیں کہ ہم مصیبت و مشکلات کے شکار ہو رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کشمیر جو ایک مقدس سرزمین ہے یہاں بعض نام نہاد مولوی انتشار پیدا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، اس حوالے سے ہمیں کیا حکمت عملی اپنانی چاہیئے۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: یہاں کشمیر میں بہت سے علماء دین آئے ہیں جنہوں نے یہاں دین کو پھیلایا وہ اس لئے کامیاب ہوئے کیوںکہ وہ کسی غرض سے نہیں آئے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے آئے تھے اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو کامیابی عطاء فرمائی، کشمیر میں اسلام علماء کرام اور اولیاء کرام کی وجہ سے آیا، وہ علماء قرآن پر عمل کرتے تھے، ہم صرف قرآن کو حفظ کرلیتے ہیں عمل نہیں کرتے ہیں، اسی لئے ہم کامیاب نہیں ہوتے پہلے علماء کے پاس خلوص تھا جو کہ ہم میں نہیں ہے، آگر آج بھی ہم اسی خلوص سے کام کریں جو علماء دین نے کیا تھا، آگر آج بھی ہم میں وہی خلوص، ایمان، قوت پیدا ہو جائے تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے، ہماری کامیابی آپس میں چھوٹے چھوٹے مسائل پر لڑنے سے نہیں ملے گی، اب ہم نے فروعات کو نشانہ بنایا فروعات کی بنا پر لڑنے لگے حالانکہ مسلمان ایک ہے، قبلہ ایک ہے، قرآن ایک ہے، خدا ایک ہے، پیغمبر ایک ہے، دین ایک ہے اسی لئے اب ہمیں بھی ایک ہو جانا چاہیں تاکہ ہم پر کوئی بھی قوم غالب نہ ہو سکے تبھی ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب ہم متحد ہو جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: ہندوستان کی مختلف ایجنسیاں کشمیر میں انتشار پیدا کرنے کے درپے ہیں اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: انتشار کی وجہ صرف اور صرف یہودی اور نصارٰی ہیں جو کہ اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں، اسلام دشمن طاقتیں اسلام کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کے لئے کچھ بکاؤ مسلم علماء کو خرید کے اُن سے اپنا کام کرواتے ہیں یہودی مسلمانوں کو آپس میں لڑنے پر عربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں یہودیوں کو سب سے زیادہ ڈر مسلمانوں کا ہے کیوںکہ وہ یہ بات جانتے ہیں کہ اُن کو مسلمانوں کے ہاتھوں ایک نہ ایک دن مٹنا ہے اسی لئے اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کے آپسی چھوٹے چھوٹے مسائل کو سبب بناکر مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے ہیں مگر اسلام دشمن طاقتیں یہ نہیں جانتے کہ مسلمان ایک نہ ایک دن متحد ہو جائیں گے اور اسی دن تمام انتشارات اور طاغوتی طاقتوں کو مٹنا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا دنیا میں کوئی قیادت ہے جو عالمی سطح پر اسلام کی رہنمائی کرسکے لوگوں کو اتحاد کی طرف متوجہ کرسکتی ہے۔؟

مولانا غلام احمد سہروردی: عالمی سطح پر جن سے ہمیں امید وابستہ تھی وہ بدقسمتی سے مغرب کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں زیادہ تر اسلامی ممالک مغرب کی طرف راغب ہو رہے ہیں ہمیں پہلے متحد ہونا پڑے گا اور اسلام کا جو دستور ہے وہ دنیا تک پہنچانا ہوگا اس پر غور کرنا ہوگا اگر مسلمان متحد ہو جائیں پھر مغربی طاقتیں خود مسلمانوں کے سامنے جھک جائیں گی لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب ہم متحد ہو جائیں گے اس بات پر ہمیں بہت کام کرنا پڑے گا، اور بتاتا چلوں کہ جب تک دنیا رہے گی تب تک امام خمینی (رہ) ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور ان کا ذکر تا قیامت زندہ رہے گا، مغرب کے خلاف جو انہوں نے اکیلے اور تنہا جنگ لڑی وہ قابلِ قدر اور قابل تقلید ہے۔
خبر کا کوڈ : 397513
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش