0
Saturday 15 Nov 2014 04:34
پاکستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین (ع) کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے

داعش خونخواروں اور وحشیوں کا ایک گروہ ہے جو اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کر رہا ہے، ڈاکٹر صدیق خان قادری

ہم اپنے ملک کے حالات کو سیرت امام حسین علیہ السلام پر چل کر بدل سکتے ہیں
داعش خونخواروں اور وحشیوں کا ایک گروہ ہے جو اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کر رہا ہے، ڈاکٹر صدیق خان قادری
ڈاکٹر صدیق خان قادری ملتان کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے، زمانہ طالبعلمی سے ہی دین کی طرف مائل رہے، یہی وجہ ہے کہ آج اُن کا شمار جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی رہنمائوں میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صدیق خان قادری اس وقت نشتر میڈیکل کالج میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان کی بزرگ شخصیت حضرت بہائوالدین زکریا کے نام پر بنائی جانے والی زکریا اکیڈمی کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ گذشتہ دنوں بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں یوم حسین علیہ السلام کے موقع پر ملاقات ہوئی، جہاں پر ان سے ایک مختصر سا انٹرویو کیا گیا، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب پاکستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین علیہ السلام منانے کی کتنی ضرورت ہے۔؟
ڈاکٹر صدیق خان قادری: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ تعلیمی اداروں میں یوم حسین کی اہمیت اور ضرورت سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ آج جس طرح مغرب نے ہمارے تعلیمی اداروں میں فحاشی، میوزک سمیت دیگر برائیوں کو عام کر دیا ہے، وہاں ضروری ہے کہ یوم حسین علیہ السلام جیسی پاک و طاہر نشستوں کا اہتمام کیا جائے۔ ہوسکتا ہے جو لوگ گناہوں میں گھر چکے ہیں اُن پر کوئی اثر نہ ہو، لیکن بطور مسلم ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم ان اداروں میں اپنے حصے کی شمع ضرور جلائیں، تاکہ ہمارا شمار بروز محشر حسینیوں میں ہوسکے۔

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب یوم حسین علیہ السلام منانا کسی ایک جماعت کی ذمہ داری ہے یا کوئی بھی اسکا اہتمام کرسکتا ہے۔؟
ڈاکٹر صدیق خان قادری: مسکراتے ہوئے۔ جب حسین علیہ السلام کسی ایک مذہب اور مسلک کے امام نہیں ہیں تو چاہیے تو یہ تھا کہ یوم حسین علیہ السلام بھی کوئی ایک مذہب یا مسلک نہ مناتا، لیکن یہ تلخ حقیقت ہے کہ ملک بھر کی طرح ملتان کے تعلیمی اداروں میں بھی سوائے شیعہ اسٹوڈنٹس کے (امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان) اور کوئی نہیں مناتا، جس طرح ہمارے اسٹوڈنٹس سال بھر میں یونیورسٹیز اور کالجز میں دیگر ایام اور مناسبتیں مناتے ہیں، اس عظیم مصلح اور عظیم شخصیت کے نام سے بھی ایک دن منانا چاہیے۔ ایک شعر کہوں گا شاعر مشرق کا۔
نہیں ہے نہ نااُمید اقبال اپنی کشت ویران پر
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی


اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب تعلیمی اداروں میں یوم حسین علیہ السلام منعقد کرنا صرف طلبہ کی ذمہ داری ہے یا اداروں کی بھی ذمہ داری ہے۔؟
ڈاکٹر صدیق خان قادری: یوم حسین علیہ السلام منانے کی جتنی ذمہ داری طلباء و طالبات کی ہے، اُس سے کئی گناہ زیادہ اداروں اور اُن کے سربراہان کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت پاکستان میں بعض ایسے بھی ادارے ہیں جو خود اس دن کو مناتے ہیں، لیکن ایسے ادارے بہت کم ہیں جہاں پر یوم حسین علیہ السلام ادارے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ اسی طرح میرے علم میں آیا ہے کہ بعض تعلیمی اداروں میں یوم حسین علیہ السلام کی تقریب کی اجازت نہیں دی جاتی یا بڑی مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، ہم اس کی کبھی بھی حمایت نہیں کریں گے۔ تعلیمی اداروں کا حُسن یہی ہے کہ اداروں میں یوم حسین علیہ السلام جیسی پاکیزہ اور مطہر نشستیں منعقد ہوں۔

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب آج کے دور میں تعلیمی اداروں میں یوم حسین علیہ السلام منانے سے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔؟
ڈاکٹر صدیق خان قادری: آج کے مغرب زدہ معاشرے اور تعلیمی اداروں میں یوم حسین منانے سے جہاں ہم اپنی اُخروی زندگی کا سامان مہیا کر رہے ہیں، وہاں ان تعلیمی اداروں میں بہت سے ایسے طلباء و طالبات بھی موجود ہیں جنہیں اس دن کا شدت سے انتظار ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب ہمارے دور میں یوم حسین علیہ السلام ہوا کرتے تھے تو طلباء و طالبات میں ایک عجیب ولولہ، حوصلہ اور جوش و جذبہ ہوا کرتا تھا، ہر کوئی اپنی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی جستجو میں لگا رہتا ہے اور جس دن تقریب ہونا ہوتی تھی، سب لوگ بڑے انہماک سے تمام مقررین کی تقاریر کو سنتے اور اُن سے سبق آموز باتیں اخذ کرتے۔ آج بھی ایسے اسٹوڈنٹس موجود ہیں۔ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین (ع) کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے، امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو عام کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اتنی اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔

اسلام ٹائمز: آج پاکستان میں جس طرح کی فرقہ واریت، بدامنی اور بربریت کو نافذ کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے اسکا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
ڈاکٹر صدیق خان قادری: آپ نے ٹھیک کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت، بدامنی اور بربریت کو نافذ کیا جا رہا ہے، یہ یقینی طور پر غیر ملکی اشاروں پر کیا جا رہا ہے کیونکہ ہمارا دشمن اس پاک سرزمین کو پُرامن، فرقہ واریت سے پاک ملک نہیں دیکھنا چاہتا لیکن ابھی تک دشمن اپنی سازش میں ناکام نظر آتا ہے۔ ہم اپنے ملک کے حالات کو سیرت امام حسین علیہ السلام پر چل کر بدل سکتے ہیں۔ جو حکمران عوام کے مسائل حل کرنے، دہشت گردی کو کنٹرول کرنے، مہنگائی، بے روزگاری کو ختم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، اُنہیں حق حکمرانی نہیں ہے، آج کے دور میں اگر حق مانگنے سے نہ ملے تو حق کے لئے میدان میں حاضر ہونا پڑے گا، تبھی ہم اپنے ملک کو دشمن قوتوں کے چنگل سے آزاد کراسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب آخری سوال ہے داعش کے بارے میں ہے؟ پاکستان میں اسکو کہاں دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر صدیق خان قادری: داعش تو میرے نزدیک خونخواروں اور وحشیوں کا ایک گروہ ہے جو اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، جو زیادہ تر سنیوں کو شہید کر رہے ہیں، تاکہ یہ تاثر پھیلایا جائے کہ ان کو شیعوں نے مارا ہے اور دنیا ایک نئی جنگ کی طرف دھکیل دی جائے۔ پاکستان میں اس کے حامیوں سے کوئی انکار نہیں ہے اور جو اس سے انکار کرتا ہے، وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں داعش کو وہی سپورٹ کریں گے جن کے عمل پہلے سے داعش کے ساتھ ملتے ہیں، جو بے گناہ مسلمانوں کے گلے کاٹتے ہیں، ہمارے فوجی، ایف سے کے جوانوں کے گلے کاٹتے ہیں، اُن پر حملے کرتے ہیں، پاکستان کے قومی اثاثوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، وہی داعش کے حامی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 419546
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش