0
Sunday 26 Oct 2014 15:47
آئندہ الیکشن میں اسلامی تحریک کیساتھ اتحاد یقینی ہے

گلگت بلتستان میں امریکہ کا وجود خطرہ سے خالی نہیں، شیخ نثار سرباز

گلگت بلتستان میں امریکہ کا وجود خطرہ سے خالی نہیں، شیخ نثار سرباز
(گذشتہ سے پیوستہ)

اسلام ٹائمز: آپ کی حکومت کی مدت بھی ختم ہونے والی ہے نگران سیٹ اپ کے حوالے سے کیا پیشرفت ہوئی ہے اور آئندہ انتخابات میں آپکی پارٹی کا کس سیاسی پارٹی سے اتحاد سے ممکن ہے اور اپنے حلقے میں آپ کسے اپنا سیاسی حریف سمجھتے ہیں۔؟
شیخ نثار سرباز: نگران حکومت کے حوالے سے یہ ہے کہ میں نے سنا ہے موجودہ صدر پاکستان جناب ممنون حسین نگران سیٹ اپ کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ ایسا ہے کہ صوبائی سیٹ اپ میں تھوڑی سی ترمیم کرنے کی بات ہے جس میں بہ احسن طریقے سے صدر پاکستان ترمیم لائیں گے اور غیر جانبدار نگران حکومت آئے گی۔ جہاں تک انتخابات کا تعلق ہے تو  میرے سیاسی حریف میرے حلقے میں ہے ہی نہیں کسی پارٹی کو میں اہمیت نہیں دیتا اور کسی کو بھی حریف نہیں سمجھتا اور نہ ہی کوئی پارٹی میرے مقابلے میں آ سکتی ہے کیونکہ میرے اپنے حلقے میں میری خدمات ہیں، میری اپنی شخصیت ہے، میری رشتہ داریاں ہیں اور دوسری طرف دو علماء گروپ بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح میرے حلقے میں مسلم لیگ نون کا نام و نشان نہیں ہے۔ بعض لوگ بغض معاویہ میں مسلم لیگ نون میں بھی جائیں گے دو چار لوگ جھنڈے اٹھانے والے باقی کوئی ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ میرا حریف سید محمد علی شاہ ہے وہ پیپلز پارٹی میں مجھ سے سینئر تھے انہوں نے پارٹی میں جگہ بنانے کی پوری کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے میرے حلقے سے ٹکٹ کے لیے بہت کوشش کی لیکن پیپلز پارٹی نے وہی فیصلہ کیا جو انکو کرنا چاہیئے تھا۔ رہی بات علماء پارٹیوں کی تو ہم فائدہ میں ہیں کیونکہ ہمارے سادہ لوح عوام دو پارٹیوں میں تقسیم ہونگے اور ہماری فتح یقینی ہے۔ دیکھیں! ہمارے حلقے سے آغا عباس رضوی آئیں گے تو وہ میرے سرپرست ضرور ہیں انکی شخصیت قابل احترام ضرور ہے بلکہ میں تو انکی خاک پا کے برابر بھی نہیں ہوں لیکن اس میدان میں میں اپنے آپ کو ان سے بہتر سمجھتا ہوں کیونکہ بہت سارے کام جو آغا صاحب نہیں کر سکتے میں کر سکتا ہوں۔ جیسے آغا صاحب لڑ نہیں سکتے میں لڑ سکتا ہوں، بہت ساری جگہوں پہ آغا صاحب جا نہیں سکتے میں جا سکتا ہوں، بہت ساری مناسبتوں وہ بول نہیں سکتے میں بول سکتا ہوں، میں سن بھی سکتا ہوں اور سنا بھی سکتا ہوں۔

دوسری بات یہ کہ میں خدا کی قسم کھا کے کہہ سکتا ہوں کہ آج کل کوئی ایسی تقریب نہیں ہوتی جس میں میوزیکل پروگرام نہ ہو، کم از کم بے پردہ عورتیں نہ ہوں، آپ میرا حلیہ تو دیکھ رہے ہیں میں بذات خود گناہ گار انسان ہوں لیکن ان محفلوں میں آغا عباس یا دیگر کو جانا زیب نہیں دیتا۔

اسلام ٹائمز: آئندہ انتخابات میں کسی پارٹی سے آپ کے پارٹی سیٹ ایڈجسمنٹ یا اتحاد ممکن ہے۔؟
شیخ نثار سرباز: تحریک اسلامی یا دوسرے الفاظ میں شیعہ علماء کونسل کے ساتھ بہت سارے معاملات میں سیٹ ایڈجسمنٹ کہیں یا اتحاد یقینی ہے۔

اسلام ٹائمز: اخبارات میں آجکل آپ کے خلاف آپکی ہی پارٹی کے رہنماوں کی جانب سے آپ کو غدار کہا جا رہا ہے اس بارے میں کیا کہنا چاہیں گے۔؟

شیخ نثار سرباز: محترم ایسا ہے کہ اخبارات میں جنہوں نے مجھے باغی کہا ہے، وہ خود باغی ہے۔ جنہوں نے مجھے باغی لکھا ہے وہ باغی ہے اور جنہوں نے مجھے باغی سمجھا ہے وہ باغی بھی ہے بلکہ پیپلز پارٹی کے اندر میرے چند ایسے بدخواہ ہیں جو مجھے بغاوت پر اکسا رہے ہیں یہ انکی بھول ہے مجھ سے زیادہ اس پارٹی کا کوئی وفادار نہیں ہو سکتا۔

اسلام ٹائمز: محترم آپ نے اپنی سرگرمیاں مذہبی جماعت سے شروع کیں اس وقت یہ پارٹیاں آپکے نزدیک اپنے اہداف میں رکاوٹ تھیں اور کیسے اچانک آپ نے پینترا بدل کر اس لیبرل پارٹی کو اپنا آئیڈیل پارٹی قرار دیا۔؟
شیخ نثار سرباز: میں صد در صد درست سمجھتا ہوں آپ جو کہہ رہے ہیں، میں نے امام زمانہؑ کے ساتھ حلف لے کر اس راستے کا انتخاب کیا تھا اور چلا تھا اور آج بھی اسی حلف پر قائم ہوں۔ آپ آج بھی میرے اسمبلی بیانات، اخباری بیانات اٹھا کر دیکھیں تو واضح ہو جائے گا کہ ہم اپنے اہداف سے ہٹے نہیں ہیں۔ آپ گلگت کے جوانوں سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ جب انکے ساتھ ظلم ہوئے تو کس نے آواز بلند کی اور انکو گھنٹوں میں جیلوں سے نکالنے پر مجبور کیا۔ ہم نے اس راستے کو نہیں چھوڑا وہ میرا عقیدہ ہے۔ ہاں یہ سوچ ہے کہ شدت پسندی سے بہتر ہے کہ ہم اخلاقیات کے ذریعے آگے بڑھیں۔۔۔۔(بات کاٹتے ہوئے اگلے سوال کی جانب بڑھتا ہے)

اسلام ٹائمز: یعنی آپ نے جس راستے کو پہلے انتخاب کیا تھا وہ غلط تھا؟۔
شیخ نثار سرباز: نہیں وہ فیصلے بالکل صحیح فیصلے تھے اور ان فیصلوں کو کرنے کے لیے میں آج بھی تیار ہوں۔ مدمقابل میں جو افراد ہیں وہ اگر اس لائن میں آئیں تو میں بھی اسی وردی میں جاوں گا، میں نے وہ وردی اتاری نہیں ضرورت پڑ جائے تو دوبارہ پہن لوں گا۔ میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس وقت حکومت نے ہمیں اتنا تنگ نہیں کیا جتنا تنگ ہمیں ہمارے مذہبی رہنماوں نے کیا۔ میں خدا کی قسم کھا کے کہتا ہوں کہ مجھے دنیا داری اور سیاست کا کوئی شوق نہیں خدا مجھے اس زندگی سے اٹھائے جس دن میں اپنے ہدف سے پیچھے ہٹوں۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں امریکی تنظیمیں متحرک ہیں آپ اس کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
شیخ نثار سرباز: میں عرض کروں کہ امریکہ کا میں پہلے بھی مخالف تھا اب بھی ہوں اور مرتے دم تک رہوں گا۔ گلگت بلتستان میں امریکہ کا وجود خطرہ سے خالی نہیں اور پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو مشکلات سے دوچار کرانے والا ملک ہی امریکہ ہے جبتک پاکستان کی خارجہ پالیسی تبدیل ہو کر امریکہ کے چنگل سے آزاد نہ ہو جائے پاکستان میں ترقی نہیں آ سکتی۔

اسلام ٹائمز: آپ اسلام ٹائمز کی وساطت سے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
شیخ نثار سرباز: جی شکریہ! میں یہی پیغام دینا چاہوں گا عالم انسانیت اور انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں کو جنہیں ترقی یافتہ کشمیر کے لوگ دکھائی دیتے ہیں لیکن 67 سالوں سے حقوق سے محروم مجبور و غریب گلگت بلتستان کی عوام نظر نہیں آتی۔ عالم انسانیت کو چاہیئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے ساتھ حقوق سے محروم مجبور و غریب گلگت بلتستان کو انکا حق دلانے کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھائی جائے اگر دنیا میں کوئی انسانیت موجود ہے تو۔
خبر کا کوڈ : 416440
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش