0
Monday 21 Jul 2014 12:27
پوری قوم جمعۃ الوداع کو اسرائیل مخالف مظاہروں میں عملاً شریک ہو

اسرائیلی مظالم پر خاموش رہنے والے اسلامی ممالک بھی مجرم ہیں، مولانا عبدالسلام سلفی

شام اور عراق میں جاری صورتحال عالمی طاقتوں کی کارستانی ہے
اسرائیلی مظالم پر خاموش رہنے والے اسلامی ممالک بھی مجرم ہیں، مولانا عبدالسلام سلفی
مولانا ابو عبداللہ عبدالسلام سلفی مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے نائب امیر ہیں۔ اس کے علاوہ نفاذ شریعت کونسل اور متحدہ مجلس عمل صوبہ سرحد (خیبر پختونخوا) کے رہنماء بھی رہ چکے ہیں۔ آپ صوبائی رویت ہلال کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مولانا صاحب مرکزی جامع مسجد الحدیث صدر پشاور میں 30 سال تک خطیب کی حیثیت سے بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ آپ مسلمانوں کے تمام مسائل کا بنیادی حل اتحاد بین المسلمین کو ہی سمجھتے ہیں، اور انہی کوششوں میں اکثر مصروف عمل نظر آتے ہیں۔ مولانا ابو عبداللہ عبدالسلام سلفی کیساتھ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور آمد یوم القدس کی مناسبت سے انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: اسرائیل نے غزہ کے بے گناہ مسلمانوں پر آگ و بارود برسانے کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اور کوئی اسے روکنے والا نہیں، آپ اس حوالے سے کیا جذبات رکھتے ہیں۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
اسرائیل بے گناہ مسلمانوں بالخصوص عورتوں اور بچوں پر ظلم کر رہا ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ عالمی طاقتوں بالخصوص عالم اسلام کے حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملکر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی فیصلہ کریں۔ صرف مذمتوں اور اجلاسوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، جب تک عملاً کچھ نہیں کیا جاتا، اس وقت تک اسرائیل اپنے مظالم سے باز نہیں آئے گا۔ رمضان جیسے مبارک مہینے میں اسرائیل جو انسانیت سوز مظالم کر رہا ہے، اس کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سمیت عالم اسلام کو اس حوالے سے سنجیدگی سے اقدام کرنا چاہیں، باقی یہ جو مغربی قوتیں ہیں، یہ تو ہمیشہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ اتنا ظلم ہو رہا ہے اور یہ لوگ آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں بلکہ اسرائیل کو شہے دی جا رہی ہے کہ ان پر ظلم کرو، جتنا کر سکتے ہو۔

اسلام ٹائمز: حکومت پاکستان سمیت مسلم امہ کے حکمرانوں کے کردار سے کیا آپ مطمئن ہیں۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
میں بالکل مطمئن نہیں ہوں، ان کا کیا کردار ہے۔؟ انہوں نے کیا کیا ہے۔؟ کیا کر رہے ہیں یہ لوگ۔؟ یہ ظالم کے ظلم پر خاموش ہیں، اس وجہ سے یہ بھی مجرم ہیں۔ ان کے پاس حکومت ہے، وسائل ہیں، یہ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ ان کا کردار کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: مولانا صاحب آخر اسرائیلی حملوں کی وجہ کیا ہے۔؟ کیا استعماری قوتیں اس تناظر میں کسی نئی گریٹ گیم کی طرف جانا چاہتی ہیں۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا تو نہیں جاسکتا، اس سے قبل بھی رمضان میں ہی ایک جنگ مسلط کی گئی تھی۔ وہ تو کافر ہیں، وہ نہیں سوچتے کہ یہ رمضان ہے یا کوئی اور مہینہ۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ شائد رمضان میں مسلمانوں کی غیرت اور ایمان کو جانچنے کیلئے انہوں نے یہ سب کچھ کیا ہو کہ دیکھیں یہ کیا کرتے ہیں، لیکن آپ کے سامنے ہے کہ مسلمانوں نے کیا کیا ہے۔ مسلمان خاموش ہیں اور ان کے مظالم برداشت کئے جا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: او آئی سی اور اقوام متحدہ نے غزہ کے مسئلہ پر اب تک کوئی اجلاس تک طلب نہیں کیا، کیا کہیں گے۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
یہی تو رونا ہے، ہم اقوام متحدہ سے کیا امید رکھ سکتے ہیں، وہ تو ان کے پشت پناہ ہیں۔ کم از کم او آئی سی والوں کو سوچنا چاہئے۔ اصل میں بات یہ ہے کہ اقتدار کے مسئلے ہیں، ان کو اپنے اقتدار چھن جانے کا خوف ہے۔ لیکن ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ جس نے ان کو یہ اقتدار دیا ہے وہ بہت بڑی قدرت کا مالک ہے، انہیں اسی ذات کا خیال رکھنا چاہئے، ان قوتوں سے نہیں ڈرنا چاہئے۔ یہود و نصاریٰ شروع دن سے ہی مسلمانوں کے دشمن چلے آرہے ہیں، اب بھی آپ دیکھ لیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں، چاہے افغانستان ہو، شام ہو، عراق ہو یا پاکستان۔ سمجھ نہیں آتی کہ یہ ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے یا اللہ کی طرف سے کوئی امتحان ہے کہ دشمن ہمیں گاجر مولی کی طرح کاٹ رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے شام اور عراق کا بھی ذکر کیا، کیا اس معاملہ کے پیچھے بھی استعماری قوتوں کا ہاتھ ہے۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
اس بارے میں کیا کسی کو شک ہوسکتا ہے، یہ عالمی طاقتوں کی ہی کارستانی ہے۔

اسلام ٹائمز: دیکھنے میں تو یہ آیا کہ النصرہ اور داعش کو بعض مسلم ممالک نے سپورٹ کیا۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
ہاں۔ اس حوالے سے کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن مفادات تو انہی کے ہیں۔ یہ لوگ مسلم ممالک کے درمیان اختلاف پیدا کرکے انہیں گرانا بھی چاہتے ہیں اور ان کی اصل طاقت کو ختم بھی کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: واپس اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں، اسرائیلی دہشتگردی پر پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے ردعمل سے کس حد تک مطمئن ہیں۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
جی۔ یہ کسی حد تک اچھا ہے، اور مذہبی جماعتوں کو اس سے کہیں بڑھ کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک پر بھی زور ڈالا جائے کہ وہ اس حوالے سے آواز بلند کریں اور عملی طور پر کچھ کرکے دکھائیں۔

اسلام ٹائمز: جمعتہ الوداع کو ملی یکجہتی کونسل نے بھی یوم القدس منانے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے صوبہ خیبر پختونخوا میں کیا تیاریاں ہیں۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
مجھے افسوس ہے کہ یہاں ملی یکجہتی کونسل کی صوبائی قیادت نے اس حوالے سے کوئی اجلاس وغیرہ نہیں بلایا اور نہ ہی باقاعدہ کوئی پروگرام بنایا گیا، البتہ مرکز کی طرف سے کئی گئی اپیل پر مظاہرے ہوں گے اور اسرائیل کی بھرپور مذمت کی جائے گی۔

اسلام ٹائمز: ہمارے توسط سے یوم القدس کی مناسبت سے پاکستانی قوم سے کوئی اپیل کرنا چاہیں گے۔؟
مولانا عبدالسلام سلفی:
جی ضرور۔ یہی اپیل ہے کہ پوری قوم جمعۃ الوداع کو ہونے والے مظاہروں میں ضرور عملاً شریک ہو اور اپنی بھرپور قوت و طاقت کا مظاہرہ کرکے دنیا کو بتائیں کہ مسلمانوں کیخلاف جوکچھ ہو رہا ہے، ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ذمہ دار افراد سے اس کے خلاف عملی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 400348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش