0
Sunday 13 Apr 2014 22:54

گلگت، عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام 9 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کیلئے 15 اپریل کو دھرنا ہوگا

گلگت، عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام 9 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کیلئے 15 اپریل کو دھرنا ہوگا
رپورٹ: ایس ٹی ایم کاظمی

عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے گندم سبسڈی تحریک کے حوالے سے  احتجاجی تیاریوں کو حتمی شکل دیدی ہے۔ 15 اپریل کو دما دم مست قلندر ہو گا۔ مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان تصادم کا خدشہ، گندم سبسڈی خاتمہ، ہسپتالوں سے فیسوں کی وصولی، بجلی لوڈشیڈنگ سمیت 9نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کیلئے عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے 15 اپریل کو گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ اس حوالے سے احتجاج کی تیاریاں بھی مکمل کی جا چکی ہیں۔ صرف 15 اپریل کے آمد کا انتظار ہے جبکہ دوسری جانب مقامی انتظامیہ کی جانب سے شہر میں کئی روز قبل ہی دفعہ 144 نافذ کرکے 3 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے اب تک عوامی ایکشن کمیٹی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور احتجاج ملتوی کرنے پر دباؤ بھی بڑھنے لگا ہے۔ حکومت کی جانب سے مساجد بورڈ کو احتجاج ملتوی کرانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مساجد بورڈ کے ممبران اب تک 2 مرتبہ عوامی ایکشن کمیٹی یے ذمہ دارشخصیات سے مذاکرات کر چکے ہیں جو کہ بےنتیجہ ثابت ہوئے ہیں۔

احتجاجی تیاریوں کا جائز لینے اور عوام کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کے بین الاضلاعی دورے آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں اور تمام اضلاع کے عوام کی جانب سے احتجاج میں شرکت کا مکمل یقین دلایا گیا ہے۔ ہنزہ نگر، دیامر، جگلوٹ میں عوامی احتجاج کی صورت میں شاہراہ قراقرم بند ہونے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اشیاء خوردونوش اور دیگر اشیاء کی قلت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے سخت موقف اختیار کیا جا رہا ہے اور چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک ہر صورت احتجاج جاری رکھنے کا عزم دہرایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے کمیٹی کے چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ عوامی حقوق حاصل کر کے ہی گھروں کو جائیں گے، اور تمام تر حکومتی رکاوٹوں کے باوجود احتجاج ہوگا اور تاریخی احتجاج ہوگا۔

جوں جوں 15 اپریل قریب آ رہا ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام ممبران احتجاج اور احتجاج کے نتائج کے حوالے سے پرعزم اور پرامید نظر آرہے ہیں۔ ایک طرف عوامی ایکشن کمیٹی کا عزم دوسری طرف شہر میں دفعہ 144کا نفاذ اور انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کی اجازت نہ ملنے سے انتظامیہ اور مظاہرین میں تصادم یا احتجاج سے قبل عوامی ایکشن کمیٹی کے سرگرم رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ بھی موجود ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کو چاہیئے کہ اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے اور کسی قسم کے تصادم کی طرف حالات کو ہرگز نہ جانے دیا جائے اور معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ بصورت دیگر صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کو حالات قابو کرنے میں مشکل پیش آئیگی اور عوامی احتجاج کو بزور طاقت دبانے کا کسی قسم کا منصوبہ خود انکے لئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 372467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش